سائفر کیس عام نوعیت کا نہیں، عدالت کا تحریری فیصلہ

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
doland11h11.jpg

سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد کے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 16 اور 30 اگست کو سائفر کیس کی سماعتوں کے تحریری فیصلے جیو نیوز کو موصول ہوگئے۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے دو دو صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے تحریر کیے۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی 16 اگست کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس میں ہوئی جس میں ایف آئی اے نے تفتیش کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا۔

تحریری فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی پہلے سے ہی توشہ خانہ کیس میں بطور مجرم اٹک جیل میں قید تھے۔ سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت کورٹ کے پاس اختیار ہے جسمانی، جوڈیشل ریمانڈ یا ضمانت منظور کرے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ زندگی اہم ہے، معلوم نہیں چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے باہر لانے پر کوئی حادثہ پیش آجائے، غیر معمولی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کا جسمانی ریمانڈ منظور نہیں کیا جاسکتا۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس میں پیش نہ کرنے کی وجہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو تحفظ فراہم کرنا ہے، سائفر کیس عام نوعیت کا نہیں، سائفر جیسے حساس کیسز میں ریاست کی خود مختاری بھی شامل ہوتی ہے، سپرنٹنڈنٹ جیل کو چیئرمین پی ٹی آئی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اپنی تحویل میں لینے کا حکم دیا جاتا ہے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو خطرہ اور عوام کو لاحق خدشات کے پیش نظر ان کو حاضری سے استثنا دیا گیا اور چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری جوڈیشل کمپلیکس میں تصور کی جاتی ہے۔

عدالت نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی غیر حاضری پر ان سے قانونی حق نہیں چھینا جائے گا، عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل سے بھی اٹک جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری کی یقین دہانی لی۔

عدالت نے اٹک جیل سے جوڈیشل کمپلیکس منتقلی کی صورت میں جیل سپرنٹنڈنٹ کو سخت سیکیورٹی انتظامات کا حکم بھی دیا۔

فیصلے کے مطابق عدالت کو وزارتِ قانون سے چیئرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل اٹک جیل میں کرنے کا نوٹی فکیشن موصول ہوا، 30 اگست کے فیصلے کے مطابق عدالت نے گزشتہ سماعت پر چیئرمین پی ٹی آئی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا۔

عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو اٹک جیل میں سیکرٹ ایکٹ عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنے کا حکم دیا، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں حالات، مسائل اور برتاؤ سے متعلق پوچھا، عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل قانون کے مطابق تمام سہولیات مہیا کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی صحت بہت اہم ہے، سپرنٹنڈنٹ جیل تمام تر اقدامات اٹھائیں جبکہ وکیل صفائی نے وزارت قانون کا نوٹی فکیشن کالعدم اور سائفر کیس کو اوپن کورٹ میں کرنے کی درخواست کی۔

 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
ڈی جی آی ایس پی آر کہتاتھا کہ سائفر ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے اس کی کوئ حقیقت نہیں ۔اب یہ حرامی کس منہ سے مقدمہ بنا رہے ہیں؟۔
آندہ ان کی کوئ بات نہیں مانی جاے گی یہ جھوٹے اور کرپٹ ہیں
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
doland11h11.jpg

سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد کے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 16 اور 30 اگست کو سائفر کیس کی سماعتوں کے تحریری فیصلے جیو نیوز کو موصول ہوگئے۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے دو دو صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے تحریر کیے۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی 16 اگست کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس میں ہوئی جس میں ایف آئی اے نے تفتیش کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا۔

تحریری فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی پہلے سے ہی توشہ خانہ کیس میں بطور مجرم اٹک جیل میں قید تھے۔ سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت کورٹ کے پاس اختیار ہے جسمانی، جوڈیشل ریمانڈ یا ضمانت منظور کرے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ زندگی اہم ہے، معلوم نہیں چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے باہر لانے پر کوئی حادثہ پیش آجائے، غیر معمولی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کا جسمانی ریمانڈ منظور نہیں کیا جاسکتا۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس میں پیش نہ کرنے کی وجہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو تحفظ فراہم کرنا ہے، سائفر کیس عام نوعیت کا نہیں، سائفر جیسے حساس کیسز میں ریاست کی خود مختاری بھی شامل ہوتی ہے، سپرنٹنڈنٹ جیل کو چیئرمین پی ٹی آئی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اپنی تحویل میں لینے کا حکم دیا جاتا ہے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو خطرہ اور عوام کو لاحق خدشات کے پیش نظر ان کو حاضری سے استثنا دیا گیا اور چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری جوڈیشل کمپلیکس میں تصور کی جاتی ہے۔

عدالت نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی غیر حاضری پر ان سے قانونی حق نہیں چھینا جائے گا، عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل سے بھی اٹک جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری کی یقین دہانی لی۔

عدالت نے اٹک جیل سے جوڈیشل کمپلیکس منتقلی کی صورت میں جیل سپرنٹنڈنٹ کو سخت سیکیورٹی انتظامات کا حکم بھی دیا۔

فیصلے کے مطابق عدالت کو وزارتِ قانون سے چیئرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل اٹک جیل میں کرنے کا نوٹی فکیشن موصول ہوا، 30 اگست کے فیصلے کے مطابق عدالت نے گزشتہ سماعت پر چیئرمین پی ٹی آئی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا۔

عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو اٹک جیل میں سیکرٹ ایکٹ عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنے کا حکم دیا، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں حالات، مسائل اور برتاؤ سے متعلق پوچھا، عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل قانون کے مطابق تمام سہولیات مہیا کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی صحت بہت اہم ہے، سپرنٹنڈنٹ جیل تمام تر اقدامات اٹھائیں جبکہ وکیل صفائی نے وزارت قانون کا نوٹی فکیشن کالعدم اور سائفر کیس کو اوپن کورٹ میں کرنے کی درخواست کی۔

لگتا ہے جرنیلوں نے اپنی عوامی چھترول کروانے کا پکا ارادہ کر لیا ہے ، یہ پاکستان کے عوام کو زبردستی کھج چڑھا رہے ہیں کہ چھتر لے کر نکلتے کیوں نہیں
 

Aliimran1

Chief Minister (5k+ posts)

GHALEEZ Ghulam Ghuddar FOUJ ki ZILAT apni Akhri hadood mein ——- Agla marhala buhat dangerous honay wala hai 🤷‍♂️

 

stranger

Chief Minister (5k+ posts)
nawas sharif ko jail main zindagi ka khatra

Imran khan ki zindagi ko jail se bahir khatra

generals ki maan ke fuu--day ki aik hi lollipop per do mukhtalif awazain
 

ranaji

President (40k+ posts)
مشرقی پاکستان پارٹ ٹو دہرایا جارہا ہے
پاکستان کی فوج نے ان کرپٹ زانی شرابی غدار جرنیلوں نے
اسی طرح سول آبادی پر وار کرائم کئے تھے
ہزاروں
بنگالی عورتوں کی عصمت لوٹی انکے
گھر لوٹے انکی
چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا
اس وقت بھی ایک کرپٹ حرامی غدار شرابی زانی جرنیل اسی طرح بنگالی عورتوں اور بچوں اور سولین آبادی پر اپنی ماتحت فوج سے وار کرائم کرارہا تھا اور عوامی رائے ماننے سے اس وقت بھی اس زانی شرابی حرامی جرنیل نے انکار کردیا تھا پھر اسکا خمیازہ پوری فوج
کو بھگتنا پڑا اور انڈیا نے نوے ہزار جنگی قیدی بنا کر تاریخ بدل دی اس وقت بھی اس حرامی شرابی غدار کرپٹ جرنیل کو اس کے ساتھی جرنیلوں نے نتھ
نہیں ڈالی اور اس حرام زادے
کو فری ہینڈ دیا عورتوں بچوں اور سول آبادی پر ظلم زیادتی سے نا روکا اور اسکا نتیجہ تاریخ میں لکھا گیا اور پھر
انڈیا نے ان وار کریمینل جرنیلوں زانیوں شرابیوں حرامیوں کو کتے کی طرح مارا
انکی پتلونیں اتروا کر ننگا کیا ان کو ننگا
کرکے مرغا بنا کر ان کا فوٹو سیشن کیا ُ
اور ساری دنیا نے پاکستانی فوجیوں کو پتلونیں اتار کر ننگا کر کے مرغا بنے ہوئے دیکھا انڈیا فوجیوں کے سامنے سب زلیل ہوئے انڈیا نے انکی کسی کتے والی کرکے ننگا کیا ساری دنیا میں پاکستانی فوج کی کسی ہیجڑوں نامردوں والی ہوئی اور
لوگوں نے صرف ایک حرامئ شرابی زانی کرپٹ جرنیل
کی وجہ سے پاکستان کی پوری فوج کو ساری دنیا میں زلیل ہونا پڑا ملک توڑنے کا داغ
سہنا پڑا اس وقت بھی ایک غداروں شرابیوں زانیوں حرامیوں کا ٹولہ تھا اور ُاس غدار زانی شرابی حراُمی کرپٹ جرنیل کو کوئی روکنے والا اس کو پٹا ڈالنے والا کوئی بھی غیرت مند ُاقر حلالی ماں باپ کی حلالی اولاد جر نیل نا تھا نا ہی عدالتوں میں سپریم کورٹ میں کوئی ایسا جج جو اس زانی شرابی حرامی غدار کرپٹ جرنیل کوپٹا ڈالتا ملک ٹوٹنے اور فوج کو پوری دنیا میں زلیل ہونے سے بچاتا
اس وقت
بھی ان میں اگر کوئی محب وطن دلیر جرُنیل ہوتا تو اس زانی شرابی حرامی غدار کو گولی مار کر ملک ٹوٹنے سے بچا لیتا
مگر سارا حرامی غدار ٹولہ تھا جو ان میں غدار نہیں بھی تھے ان کو اس شرابی زانی حرامی غدار جرُنیل نے یا کانا کیا ہوا تھا یا کھسی
لگتا ہے اس وقت بھی کوئی ممتاز قادری یا کوئی دلیر جرنیل نا تھا ُ ورنہ ملک کبھی نا ٹوٹتا اور شاید تاریخ اپنے آپ کو دہرانے جارہی ہے اللہ پاکستان کو پاکستان کے غدار زانی شرابی حرامئ کرپٹ ٹولے سے محفوظ رکھے آمین
 
Last edited: