کراچی میں غربت و بیروزگاری کے بڑھتے عفریت نے ایک ننھی جان کو نگل لیا ہے . یہ غربت و مہنگائی و بیروزگاری کا عفریت موجودہ حکمرانوں کا طرہ امتیاز ہے . یہ شرمی سے کہتے عوام دو سو روپے لٹر پٹرول کے لیے تیار ہے لیکن ان ناسوروں کو غربت کی وجہ سے ہونے قتل و غارت نظر نہیں آتی . موجودہ حکمرانوں نے ساری محنت اس قوم کو برباد کرنے کے لیے کی ہے جس کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہو چکے ہیں . اس قدر مہنگائی اس ملک میں پھیلا دی گئی ہے کہ غریب آدمی چوری کرنے پر مجبور ہو چکا ہے . جہاں لوگوں کے کاروبار گرا دئیے تو وہیں ان کے گھر بھی گرا دئیے . یہ شیطان حکمران اس قوم پر فرعون بن کر نازل ہوا ہے . اس کی مثال ایک ایسی وحشیہ کی ہے جو اپنا حسن دکھا کر لوگوں کو لوٹتی ہے . ان کے گھر بار چھین لیتی ہے . لوگ اس کے حسن میں کھو جاتے ہیں اور برباد ہو جاتے ہیں اس پر ہی کسی نے کیا خوب کہا ہے رل تے گۓ اں پر چس بڑی ائی ہے
یہ حکومت ایسے چل رہی ہے جیسے سٹیج ڈرامہ ہوتا ہے . ایک طرف بد زبان وزیر اپنی بدزبانی سے عوام کو بھلا رہے اور دوسری طرف مہارانی اپنے حسن کا جلوہ دکھا رہی . مزہ تو بہت ہے لیکن کام کچھ نہیں ہے عوام کی جیب کٹ رہی ہے لیکن پیٹ خالی ہے . روز بروز مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے اور روز بروز وزیروں کی اداکری میں بھی نکھار آ رہا ہے . ملک کے مسائل کی کسی کو کیا فکر ہر کسی کو اپنے کنجر خانے کی فکر ہے . یہ ہیرو ولن والی فلم ہے جس میں مہنگائی و بیروزگاری کا ننگا ناچ ہے . اس میں پاکستان کا کہیں کوئی ذکر نہیں . ایک سال میں سات ہزار ارب کے قرضے لے لیے اگر اگلے سال بھی قرض اتنا بڑھا تو پاکستان کا دیوالیہ نکلنا لازم ہے . جب قرض جی ڈی پی سے بھی زیادہ ہو جاۓ گا اور اس کی واپسی پر پورا ٹیکس بھی کم پڑے گا تو ملک کیسے چلے گا
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ملک ملکہ حسن کے جلوؤں اور وزیروں کی جگتوں سے چلتا رہے گا اور اس میں ریحان قتل جیسے چھوٹے موٹے واقعات اور زیادہ ہو جائیں گے لیکن ایمپائر مطمئن ہے اسے کیا تکلیف ہو سکتی ہے وہ خود مزے کا کھیل کھیل رہا ہے اور مزے مزے میں ملک کا صفایا ہو رہا ہے
یہ حکومت ایسے چل رہی ہے جیسے سٹیج ڈرامہ ہوتا ہے . ایک طرف بد زبان وزیر اپنی بدزبانی سے عوام کو بھلا رہے اور دوسری طرف مہارانی اپنے حسن کا جلوہ دکھا رہی . مزہ تو بہت ہے لیکن کام کچھ نہیں ہے عوام کی جیب کٹ رہی ہے لیکن پیٹ خالی ہے . روز بروز مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے اور روز بروز وزیروں کی اداکری میں بھی نکھار آ رہا ہے . ملک کے مسائل کی کسی کو کیا فکر ہر کسی کو اپنے کنجر خانے کی فکر ہے . یہ ہیرو ولن والی فلم ہے جس میں مہنگائی و بیروزگاری کا ننگا ناچ ہے . اس میں پاکستان کا کہیں کوئی ذکر نہیں . ایک سال میں سات ہزار ارب کے قرضے لے لیے اگر اگلے سال بھی قرض اتنا بڑھا تو پاکستان کا دیوالیہ نکلنا لازم ہے . جب قرض جی ڈی پی سے بھی زیادہ ہو جاۓ گا اور اس کی واپسی پر پورا ٹیکس بھی کم پڑے گا تو ملک کیسے چلے گا
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ملک ملکہ حسن کے جلوؤں اور وزیروں کی جگتوں سے چلتا رہے گا اور اس میں ریحان قتل جیسے چھوٹے موٹے واقعات اور زیادہ ہو جائیں گے لیکن ایمپائر مطمئن ہے اسے کیا تکلیف ہو سکتی ہے وہ خود مزے کا کھیل کھیل رہا ہے اور مزے مزے میں ملک کا صفایا ہو رہا ہے