راجہ داہر سپوتِ سندھ

Status
Not open for further replies.

منتظر

Minister (2k+ posts)
I

Its been a first time that I have commented over such a issue. I have blamed both sunnis for siding with saudia and shias for siding with iran. So its been the fact that I am one of the most tolerant person when it comes to sects. The theory of saadat is just a made up history to malign bin qasim. You will only find people like tariq bin fateh to support this theory. All the main stream authors have not considered it a valid theory and the conquest of sindh had motives to get rid of piracy and the extension of empire. You cant say that it was a war to save islam but just like other conquests of iran iraq and central asia. But just because of you sectarian alignment you are misrepresenting the issue.
And No raja dahir wasnt a hero he was an oppressor. He persecuted local buddhists who sided with bin qasim

وکی پیڈیا کو جو بندہ ریفرنس کے طور پر سلام کرے اس کی سوچ کو اکیس توپوں کی سلامی قبول ہو میں بہت عرصے سے دیکھ رہا ہوں کے تحریک انصاف کے اندر فرقہ پرست تکفیریوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے ہم لوگ نونیوں کو روتے تھے کے ان کے تعلق واسطے دہشتگردوں کے ساتھ ہیں لیکن تم لوگوں نے تو ان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے اسد عمر کو میں بھی بہت اچھی طرح جانتا ہوں تم نے تو صرف فوٹو ہی ڈی پی پر لگائی ہے وہ احر اپنی فوٹو اور تماری سوچ ایک ساتھ دیکھ تو شائد سیاست ہی چھوڑ دے میرے دوست غصہ نہیں کرنا لیکن وکی کا حوالہ لگا کر تم نے مجھے لا جواب کر دیا ہے
 

AhmadSaleem264

Minister (2k+ posts)
Yes wikipedia is not a reference point. But down in Wikipedia page there is a section of references that has all the references just scroll down and you will find pretty authentic references not like made up stories referenced to tareq fateh or same article that i dont know when or where i read
وکی پیڈیا کو جو بندہ ریفرنس کے طور پر سلام کرے اس کی سوچ کو اکیس توپوں کی سلامی قبول ہو میں بہت عرصے سے دیکھ رہا ہوں کے تحریک انصاف کے اندر فرقہ پرست تکفیریوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے ہم لوگ نونیوں کو روتے تھے کے ان کے تعلق واسطے دہشتگردوں کے ساتھ ہیں لیکن تم لوگوں نے تو ان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے اسد عمر کو میں بھی بہت اچھی طرح جانتا ہوں تم نے تو صرف فوٹو ہی ڈی پی پر لگائی ہے وہ احر اپنی فوٹو اور تماری سوچ ایک ساتھ دیکھ تو شائد سیاست ہی چھوڑ دے میرے دوست غصہ نہیں کرنا لیکن وکی کا حوالہ لگا کر تم نے مجھے لا جواب کر دیا ہے
 

First Strike

Chief Minister (5k+ posts)


دس رمضان کو راجہ داہر کی برسی تھی جو کہ اس دھرتی کا سپوت تھا جس نے سندھ اور اس دھرتی کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جان دیدی۔
راجہ داہر نے حملہ آور محمد بن قاسم کا مقابلہ کیا اور اس مٹی کیخاطر جان قربان کردی۔۔
حضرت عبداللہ شاہ غازی کا قاتل محمد بن قاسم تھا جس نے انکو ٹھٹھہ شہر میں قتل کیا سر کاٹ کے حجاج بن یوسف کو بھیجا اور لاش کراچی کے ساحل پہ چھپایا گیا۔ لیکن خون ناحق کبھی چُھپتا نہیں ہے۔
مغالطہ پاکستان اور سرکاری تاریخ کے متاثرین سے معذرت کے ساتھ 10رمضان المبارک اس دھرتی کے بہادر سپوت اور عظیم حکمران راجہ ڈاھر کا یوم شہادت ھے۔۔۔ آج اس دھرتی کے عظیم ھیرو مہاراجہ داھر کا یوم شہادت ھے. جبکہ اس بہادر سپوت کا جرم صرف اھل بیت اور سادات کو پناہ دینا ٹھہرا.
بغداد کے گورنر نے راجہ ڈاھر کو کئی خطوط لکھ کر ان اھل بیت اور سادات کو ان کے سپرد کرنے کے لیے کہا لیکن انھوں نے اپنی زمین پر پناہ لینے والوں کو ظالموں کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔
بنو امیہ کے حکمران اس سے پہلے سندھ پر سولہ حملے کر چکے تھے۔ سترھواں حملہ اسلامی تاریخ کے انتہائی ظالم اور سفاک کردار حجاج بن یوسف نے خلیفہ ولید کے حکم پر محمد بن قاسم ثقفی نے کیا اور اروڑ کے مقام پر راجہ داھر نے اپنی پناہ میں موجود اھل بیت کی حفاظت کرتے ہوئے 10 رمضان المبارک ( 712 بمطابق عیسوی سال) کو جام شہادت نوش کیا.
مہاراجہ ڈاھر کی افواج کی کمان محمد بن علافی نے کی اور متعدد نامور مسلمان مہاراجہ داھر کے مشیر متعین تھے.
اس دھرتی کے بہادر سپوت اور عظیم مہاراجہ کی قربانی اور شہادت پر انکی عظمت کو سلام
راجہ پورس، رنجیت سنگھ، دلا بھٹی، بھگت سنگھ، نظام لوھار، ملنگی، راجہ داھر اور رائے احمد خان کھرل وغیرہ اس مٹی کےاصل ھیروز ہیں نہ کہ مسخ شدہ تاریخ پر مبنی نصابی کتب میں بتائے جانے والے غیر ملکی غاصب لٹیرے

خدارا نصابی تاریخ درست کریں تاکہ عوام میں پراعتمادی آئے اور قوم خود پر فخر کرنا سیکھے

ویسے ھم انگریزوں کے غیرممالک پر حملے اور قبضے کو سامراجی جارحیت و قبضہ کہتے ھیں لیکن مسلمان حکمرانوں کی ماضی میں ایسی وارداتوں کو اسلامی فتوحات سے تعبیر کرتے ھیں۔ کیوں؟

اور ھاں۔۔۔۔ سرکاری بیانیے اور مسخ شدہ نصابی تاریخ سے متاثرہ ننھے ذھنوں نے کبھی یہ جاننے کی زحمت کی کہ ان کا ھیرو محمد بن قاسم سترہ سال کی عمر میں یہاں قبضہ مکمل کرلینے کے بعد اچانک تاریخ سے کہاں غائب ھوگیا اور اس کی موت کیسے اور کیوں ھوئی؟ یہاں آ کر آپ کی تاریخ اور راوی خاموش ھوجاتے ھیں


اب وقت آ گیا ھے کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقوام کے بچوں کو سکولوں میں سچ بتایا جائے اور انہیں عرب اور مغل تاریخ کے بجائے اپنی تاریخ پڑھائی جائے۔

اندھوں کے شہر میں، آئینے بیچتا ھوں میں


راجہ داہر نے اپنی بہن سے شادی کی تھی تو بھی اپنی بہن سے شادی کر کے اس کے نقش قدم پر چل
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
آپ جب بھی برصغیر کے مسلم فاتحین کا ذکر کریں گے تو ایک طبقہ ان فاتحین کو بیرونی غاصب اور لٹیرے وغیرہ اور ان کے مقابل مقامی ہندو راجاؤں کو اس دھرتی کا سپوت اور اصل وارث قرار دے گا۔۔۔ آپ محمد بن قاسم کا ذکر کریں تو یہ راجہ داہر کی مدح سرائی کرنے لگیں گے۔ آپ محمود غزنوی کا ذکر کریں تو یہ راجہ جے پال اور راجپوتوں کی مظلومیت کا رونا رونے لگیں گے۔ آپ ترک اور افغان سلاطین کا ذکر کریں تو یہ انہیں ڈاکو قرار دیں گے۔ آپ اورنگزیب عالمگیر کا نام لیں تو یہ مراٹھوں اور سکھوں کا رونا روئیں گے۔ آپ احمد شاہ درانی کا نام لیں تو یہ اسے ظالم درندہ قرار دیں گے۔۔۔۔ اور اگر آپ رنجیت سنگھ کی درندگی کی طرف انکی توجہ مبذول کروائیں تو یہ طبقہ اسے ہندوستان کا جری سپوت قرار دے گا۔

مانا کہ عرب، ترک، افغان، مغل اور فارسی ہند کے مقامی باشندے نہیں۔۔۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا راجہ داہر سے لے کر رنجیت سنگھ تک تمام راجے مہاراجے ہند کے حقیقی وارث اور اصل باشندے تھے؟

جواب ہے کہ نہیں!
ہندوستان میں اڑھائی ہزار قبلِ مسیح دراوڑ نسل آباد تھی۔ اور پھر وسطی ایشیاء سے یہاں آریا نسل وارد ہوئی کہ جن نے دراوڑوں کو جنوبی ہند کی طرف دھکیلنا شروع کیا۔۔۔ وقت گزرنے کے ساتھ آرئین آگے بڑھتے ہوئے شمالی ہند میں گنگا کے دو آب تک پہنچے۔ تب ان کے سماجی نظام میں تبدیلیاں آئیں اور ان نے عوام کو پیشے کے مطابق م فرقوں یا ذاتوں میں تقسیم کر دیا

آریائی نسل میں حکومت جن لوگوں کے ہاتھوں میں رہی وہ ”شَتّریے“ کہلائے، جنہیں کھشتری یا چھتری بھی کہا جاتا ہے۔ راجا مہاراجے اور فوجی انہی میں سے ہوتے تھے۔

آریائی نسل کے مذہبی رہنما پُروہِت کہلائے کہ جو مذہبی امور کو ادا کرنے کے ساتھ ساتھ راجاؤں کو مذہبی اور سیاسی مشورے بھی دیتے تھے۔ براہمن دراصل پروہت ہی ہیں۔

آریائی نسل میں کھیتی اور تجارت کا کام کرنے والے عام لوگ ’’وَیشیہ‘‘ کہلاتے تھے۔

جبکہ ’’شُودْر‘‘ ان لوگوں کو کہا گیا کہ جن کی رگوں میں آریائی خون شامل نہیں تھا اور جو آریوں کے مذہب اور رنگ سے منفرد تھے۔۔۔ آریائی نسل کے لوگ انہیں گھٹیا اور کمی کمین مانتے تھے۔ اور آج بھی یہی حال ہے۔

یعنی کل ملا کر کہانی کچھ یوں ہے کہ باہر سے ایک نسل حملہ آور ہوئی اور اس نے مقامی لوگوں کو مار کوٹ کر دیوار سے لگا دیا اور پھر خود کو دو حصوں یعنی شتریہ اور پروہت یا کھشتری و براہمن میں تقسیم کیا۔ اور مقامی لوگوں کو شودر قرار دیا۔ یعنی کمی کمین اور خادم۔۔۔

راجہ داہر کشمیری براہمن تھا۔ یعنی آریائی، نہ کہ سندھی! راجہ جے پال و دیگر ہندو راجے مہاراجے، حتیٰ کہ مراٹھے اور راجپوت۔۔۔ سب کے سب یا تو براہمن تھے یا کھشتری۔۔۔۔ یعنی جن راجوں مہاراجوں پہ مسلمانوں نے غلبہ حاصل کیا، وہ سب غاصب آریاؤں کی اولاد تھے۔ اور آریائی نسل نے جس دراوڑ نسل پہ غلبہ حاصل کیا وہ بھی غاصب تھی۔۔۔۔ اور دراوڑوں نے جن "کولوں” کو مغلوب کیا تھا وہ بھی باہر سے ہی آئے تھے۔۔۔

تو ایسے میں سوال ہے کہ بیرونی غاصب اور لٹیرے صرف مسلمان فاتحین ہی کیوں؟؟؟


مسلمانوں نے تو ظالم غاصب آریائی نسل پہ فتح حاصل کی اور ان کے بنائے ذات پات اور اونچ نیچ کے ظالمانہ اور غیر انسانی طبقاتی نظام کا اپنے زیر انتظام علاقوں میں خاتمہ کیا۔۔۔

تو پھر مسلم فاتحین سے نفرت کیوں؟


جواب صاف اور واضح ہے۔۔۔ کہ محمد بن قاسم کی فتح کے بعد جب براہمن، کھشتری اور ویشیا ہندوؤں نے دیکھا کہ جنہیں ہم شودر، ملیچ اور اچھوت کہتے تھے۔ کہ جو ہمارے سامنے ننگے پاؤں چلنے، پگڑی نہ باندھنے اور جھکنے کے پابند تھے، انہیں مسلمانوں نے ہمارے برابری کے حقوق دے دیے ہیں تو ان میں اس وجہ سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا ہو گئی اور ان نے مسلمانوں کے خلاف پراپیگنڈہ شروع کر دیا، مسلمانوں کے مظالم کی کہانیاں گھڑیں۔ یہ قصے کہانیاں سینا بہ سینا نسل در نسل منتقل ہوتی گئیں۔۔۔ اور آج بھی اونچی ذات کے ہندوؤں میں زبان زدِ عام ہیں۔ اور اب تو اس میں مذھب کا تڑکا بھی لگ گیا ہے



سوال یہ ہے کہ آج کل کے مسلمانوں کا بھی ایک طبقہ مسلم فاتحین کی تحقیر کرتا نظر آتا ہے، ایسا کیوں؟ تو اس کا جواب ہے کہ ان مسلمانوں میں اکثریت ان جہلاء کی ہے کہ جو اونچی ذات کے ہندوؤں کے نسل درنسل پھیلائے گئے پراپیگنڈے سے متاثر ہیں۔ جبکہ کچھ ایسے ہیں کہ جو اونچی ذات کے ہندوؤں کی نسل میں سے ہیں کہ جن نے اسلام تو قبول کر لیا لیکن ان کے لاشعور میں تاحال طبقاتی عصبیت موجود ہے اور وہ آج تک اپنے آباء کے گھڑے گئے جھوٹ کے سحر سے باہر نہیں نکل پائے۔

اور ایک جماعت ایسے لوگوں کی بھی ہے کہ جو برائے نام مسلمان ہیں کہ جنہیں ہم سیکولر کہتے ہیں۔۔ ان کا اصل مسئلہ اسلام ہے۔ انہیں اپنے مسلمان ہونے کا افسوس ہے، لیکن چونکہ یہ لوگ معاشرتی مجبوریوں کے باعث اسلام سے رشتہ نہیں توڑ سکتے۔۔۔ لہذا اپنی فرسٹریشن اسلام سے منسوب ہر اس شے پہ نکالتے ہیں کہ جو مسلمانوں کے نزدیک معتبر و محترم ہو۔۔۔ اور ایسا کر کے یہ خود کو روشن خیال اور اعتدال پسند باور کرواتے ہیں، حالانکہ ان سے بڑا جاہل اور ہٹ دھرم کوئی اور نہیں۔ کہ آریائی نسل کے ظالم راجے مہاراجے انکے نزدیک مظلوم ہیں لیکن مسلم فاتحین غاصب و لٹیرے کہ جن نے ان راجوں مہاراجوں کے ظالمانہ نظام کا خاتمہ کیا۔



نیاز بروہی برادر! ماشاءاللہ بہت اعلی، بہت ہی عمدہ لکھا ہے . مزہ آ گیا پڑھ کر . ہزار ہا برس کی تاریخ کو چند سطور میں اس مدلل طریقے سے بیان کر دینا آپ کا ہی حسن کمال ہے
خوش رہیں اور سچ لکھتے رہیں اور مسلمانوں کا کیس لڑتے رہیں یہی قلم کا جہاد ہے
باقی سب اگر مگر، فریب اور قصے کہانیاں ہیں
 

منتظر

Minister (2k+ posts)


نیاز بروہی برادر! ماشاءاللہ بہت اعلی، بہت ہی عمدہ لکھا ہے . مزہ آ گیا پڑھ کر . ہزار ہا برس کی تاریخ کو چند سطور میں اس مدلل طریقے سے بیان کر دینا آپ کا ہی حسن کمال ہے
خوش رہیں اور سچ لکھتے رہیں اور مسلمانوں کا کیس لڑتے رہیں یہی قلم کا جہاد ہے
باقی سب اگر مگر، فریب اور قصے کہانیاں ہیں
واہ ڈاکٹر واہ کیا بات ہے آپ کی فرقہ پرستی میں آپ بھی ماشااللہ اندر تلک گھسے ہوے ہیں کیا مولانا اسحاق مرحوم اور مرزا انجنئیر محمد علی صاحب بھی فرقہ پرست ہیں ؟ اور جن صاحب کو آپ تھپکی مار رہے ہیں وہ تو خود فرقہ پرست ہے ادھر
 

منتظر

Minister (2k+ posts)
Yes wikipedia is not a reference point. But down in Wikipedia page there is a section of references that has all the references just scroll down and you will find pretty authentic references not like made up stories referenced to tareq fateh or same article that i dont know when or where i read
جی میں دیکھتا ہوں ضرور بہت شکریہ
 

Night-Hawk

Senator (1k+ posts)
پہلی بات تو یہ ہے کے آپ کی پوسٹ مجھ سے غلطی سے ڈس لائک ہوئی ہو گی میں آپ کو اچھی طرح جانتا ہوں ایسا غلطی سے ہوا ہو گا
دوسری بات جو سوال میں نے پوچھا ہے اس سے آپ کو انٹرسٹ کیوںنہیں ہے ؟ اس کی وضاحت فرمائیں
تیسری بات عبداللہ شاہ کے بارے میرے پاس ایک آرٹیکل تھا وہ مل نہیں رہا میری کوشش ہوتی ہے کے ہوائی فائر مت کروں مجھے وہ آرٹیکل یا کوئی اور انفو ملتی ہے تو ضرور جواب دوں گا لیکن اس میںکوئی شک نہیں ہے کے ان کو شہید کیا گیا تھا یہ میں نے ان کے مزار پر بھی پڑھا تھا اور ایک اخبار میں کسی نقشبندی صاحب کا اس پر فیچر بھی تھا
I am not interested in Hajjaj because I am focused on a certain aspect of this story which you yourself have underscored as an argument. Hajjaj, in my opinion, was a brutal governor and resolved to barbarity while exercising his powers. I do not absolve Ibn Qasim either, of any crimes against humanity, if ever committed by him. Sacrosanctity only belongs to Allah SWT and His prophets. I do believe that Ibn Qasim's campaign was a punitive action and had nothing to do with Islamic expansionism in India. As unintended consequence, however, it turned out to be a harbinger of change in Sindh. The inherent weakness of Sindhi society due to internal socio-religio-political rifts paved the way for Arab conquests. It is generally believed that unlike his Uncle, Ibn Qasim was polite and well-mannered. There was a feeling of good will for him in the contemporary Sindhi society. People accepted Islam out of free will.
PS : Ghazi Sahb's story is really intriguing, please enlighten with authentic text.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
واہ ڈاکٹر واہ کیا بات ہے آپ کی فرقہ پرستی میں آپ بھی ماشااللہ اندر تلک گھسے ہوے ہیں کیا مولانا اسحاق مرحوم اور مرزا انجنئیر محمد علی صاحب بھی فرقہ پرست ہیں ؟ اور جن صاحب کو آپ تھپکی مار رہے ہیں وہ تو خود فرقہ پرست ہے ادھر

There is only 1

حضور میں فرقہ پرستی پر لعنت بھیجتا ہوں اگر آپ کو اس میں کوئی شک ہے تو اپنے بھائی ☝ سے پوچھ لیں . میں نے اس فورم پر ہمیشہ اپنے سنی بھائیوں اور بچوں کو اس چکر میں پڑنے سے روکا ہے اور اسی طرح شیعہ حضرات کو بھی اس آگ سے دور رہنے کی تلقین کی ہے . رہے نیاز بروہی صاحب، جن کی پارسائی اور دینی معاملات میں دسترس کا میں دل سے احترام کرتا ہوں اور معترف ہوں، انہوں نے اپنا کیس ہزاروں سال کی تاریخ سامنے رکھ کر اپنے تجزیے کے ساتھ مدلل انداز میں پیش کیا ہے آپ اس پر اپنے دلائل دیں نہ کہ دوسروں کو اور اس گنہگار کو فرقہ پرست ہونے کا سرٹیفیکٹ جاری کر دیں . اس سے یہی نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ آپ کے پاس کوئی قابل یقین دلیل نہیں ہے
یہ چیز ملحوظ خاطر رہے کہ ہر عاصی مسلمان کی طرح یہ گنہگار بھی آقا و مولیٰﷺ اور صرف آپﷺ کے گھر کے قریبی افراد ، خلفائے راشدین رض اور صحابہ رضوان اللہ علیہ کا دل سے احترام کرتا ہے . اس سے آگے کوئی زبردستی ہر ایرے غیرے کا احترام کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا

میری آپ سے التماس ہو گی کہ آئیندہ مجھے قوٹ کرکے نفرت پر مبنی اپنی غلیظ فرقہ وارانہ بحث میں گھسیٹنے سے گریز کریں
شکریہ​
 

Qudsi

Minister (2k+ posts)


دس رمضان کو راجہ داہر کی برسی تھی جو کہ اس دھرتی کا سپوت تھا جس نے سندھ اور اس دھرتی کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جان دیدی۔
راجہ داہر نے حملہ آور محمد بن قاسم کا مقابلہ کیا اور اس مٹی کیخاطر جان قربان کردی۔۔
حضرت عبداللہ شاہ غازی کا قاتل محمد بن قاسم تھا جس نے انکو ٹھٹھہ شہر میں قتل کیا سر کاٹ کے حجاج بن یوسف کو بھیجا اور لاش کراچی کے ساحل پہ چھپایا گیا۔ لیکن خون ناحق کبھی چُھپتا نہیں ہے۔
مغالطہ پاکستان اور سرکاری تاریخ کے متاثرین سے معذرت کے ساتھ 10رمضان المبارک اس دھرتی کے بہادر سپوت اور عظیم حکمران راجہ ڈاھر کا یوم شہادت ھے۔۔۔ آج اس دھرتی کے عظیم ھیرو مہاراجہ داھر کا یوم شہادت ھے. جبکہ اس بہادر سپوت کا جرم صرف اھل بیت اور سادات کو پناہ دینا ٹھہرا.
بغداد کے گورنر نے راجہ ڈاھر کو کئی خطوط لکھ کر ان اھل بیت اور سادات کو ان کے سپرد کرنے کے لیے کہا لیکن انھوں نے اپنی زمین پر پناہ لینے والوں کو ظالموں کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔
بنو امیہ کے حکمران اس سے پہلے سندھ پر سولہ حملے کر چکے تھے۔ سترھواں حملہ اسلامی تاریخ کے انتہائی ظالم اور سفاک کردار حجاج بن یوسف نے خلیفہ ولید کے حکم پر محمد بن قاسم ثقفی نے کیا اور اروڑ کے مقام پر راجہ داھر نے اپنی پناہ میں موجود اھل بیت کی حفاظت کرتے ہوئے 10 رمضان المبارک ( 712 بمطابق عیسوی سال) کو جام شہادت نوش کیا.
مہاراجہ ڈاھر کی افواج کی کمان محمد بن علافی نے کی اور متعدد نامور مسلمان مہاراجہ داھر کے مشیر متعین تھے.
اس دھرتی کے بہادر سپوت اور عظیم مہاراجہ کی قربانی اور شہادت پر انکی عظمت کو سلام
راجہ پورس، رنجیت سنگھ، دلا بھٹی، بھگت سنگھ، نظام لوھار، ملنگی، راجہ داھر اور رائے احمد خان کھرل وغیرہ اس مٹی کےاصل ھیروز ہیں نہ کہ مسخ شدہ تاریخ پر مبنی نصابی کتب میں بتائے جانے والے غیر ملکی غاصب لٹیرے

خدارا نصابی تاریخ درست کریں تاکہ عوام میں پراعتمادی آئے اور قوم خود پر فخر کرنا سیکھے

ویسے ھم انگریزوں کے غیرممالک پر حملے اور قبضے کو سامراجی جارحیت و قبضہ کہتے ھیں لیکن مسلمان حکمرانوں کی ماضی میں ایسی وارداتوں کو اسلامی فتوحات سے تعبیر کرتے ھیں۔ کیوں؟

اور ھاں۔۔۔۔ سرکاری بیانیے اور مسخ شدہ نصابی تاریخ سے متاثرہ ننھے ذھنوں نے کبھی یہ جاننے کی زحمت کی کہ ان کا ھیرو محمد بن قاسم سترہ سال کی عمر میں یہاں قبضہ مکمل کرلینے کے بعد اچانک تاریخ سے کہاں غائب ھوگیا اور اس کی موت کیسے اور کیوں ھوئی؟ یہاں آ کر آپ کی تاریخ اور راوی خاموش ھوجاتے ھیں


اب وقت آ گیا ھے کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقوام کے بچوں کو سکولوں میں سچ بتایا جائے اور انہیں عرب اور مغل تاریخ کے بجائے اپنی تاریخ پڑھائی جائے۔

اندھوں کے شہر میں، آئینے بیچتا ھوں میں


call ur self son of Raja Dahar
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
وہ جو حقیقت سامنے آئے گی اس سےمسلمان کا قد کاٹھ اونچا ہوگا یا مزید پستی نظر آئے گی
حقیقت سامنے انے پر تو اس زمانے کے مسلمان کا جو اصلی قد کاتھ تھا
ووہی نظر آنا چاہئیے؟ لیکن سوال تو یہ ہے حقیقت سامنے لاے گا کون؟
 

Xiggs

Chief Minister (5k+ posts)
I have an old column of Nadeem F. Paracha - a liberal writer, with his own entrenched views, and with whom I do not concur. Though it isn't a historical piece, yet it gives some insight into the common folklore and associated stories with the said shrine and its occupant.

The Great grandson of Imam Hasan A.S. can never partner with Hajjaj's forces. It's analogous to a Pakistani soldier fighting Kashmiris with indian forces.
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
There is only 1

حضور میں فرقہ پرستی پر لعنت بھیجتا ہوں اگر آپ کو اس میں کوئی شک ہے تو اپنے بھائی ☝ سے پوچھ لیں . میں نے اس فورم پر ہمیشہ اپنے سنی بھائیوں اور بچوں کو اس چکر میں پڑنے سے روکا ہے اور اسی طرح شیعہ حضرات کو بھی اس آگ سے دور رہنے کی تلقین کی ہے . رہے نیاز بروہی صاحب، جن کی پارسائی اور دینی معاملات میں دسترس کا میں دل سے احترام کرتا ہوں اور معترف ہوں، انہوں نے اپنا کیس ہزاروں سال کی تاریخ سامنے رکھ کر اپنے تجزیے کے ساتھ مدلل انداز میں پیش کیا ہے آپ اس پر اپنے دلائل دیں نہ کہ دوسروں کو اور اس گنہگار کو فرقہ پرست ہونے کا سرٹیفیکٹ جاری کر دیں . اس سے یہی نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ آپ کے پاس کوئی قابل یقین دلیل نہیں ہے
یہ چیز ملحوظ خاطر رہے کہ ہر عاصی مسلمان کی طرح یہ گنہگار بھی آقا و مولیٰﷺ اور صرف آپﷺ کے گھر کے قریبی افراد ، خلفائے راشدین رض اور صحابہ رضوان اللہ علیہ کا دل سے احترام کرتا ہے . اس سے آگے کوئی زبردستی ہر ایرے غیرے کا احترام کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا

میری آپ سے التماس ہو گی کہ آئیندہ مجھے قوٹ کرکے نفرت پر مبنی اپنی غلیظ فرقہ وارانہ بحث میں گھسیٹنے سے گریز کریں
شکریہ​
Dr. Sahib I would recommend that this being a political forum, all kind of material religious in nature should be banned....to promote harmony among members and not a division and hate....the only way. There may be many other places where we can fight like dogs, declare each other kaafirs? Even kill each other, for a cause we ourselves are not sure if it was true?
 

abdsilva

Councller (250+ posts)
Bin Qasim was a pathetic arab professional killer (Comparable to Abu Bakar baghdadi and ISIS of today) coming in from outside ....his main aim was to exterminate the entire population of Sindh (our ancestors).....Raja Dahir stood like a wall against this pathetic arab. Countless sindhis laid their lives for the defence of our land. Ultimately the arab killers were stopped and killed like cats and dogs by our neighboors in rajasthan (Known as battles of rajasthan) and these killers were stopped.

that is why he was killed and humiliated by his own muslims . good treatment for killer of innocent people .
 

منتظر

Minister (2k+ posts)
There is only 1

حضور میں فرقہ پرستی پر لعنت بھیجتا ہوں اگر آپ کو اس میں کوئی شک ہے تو اپنے بھائی ☝ سے پوچھ لیں . میں نے اس فورم پر ہمیشہ اپنے سنی بھائیوں اور بچوں کو اس چکر میں پڑنے سے روکا ہے اور اسی طرح شیعہ حضرات کو بھی اس آگ سے دور رہنے کی تلقین کی ہے .
ڈاکٹر صاحب، اس فورم پر ہماری تحریریں ہمارے نظریات کی عکاس ہوتی ہیں اسلیے زیادہ وضاحتوں کی بجائے اپنی کہی باتوں کو اپنا نمائندہ سمجھنے دیجئے لہذا آپکے اعمال آپکے کردار پر شاہد ہیں جو اس فورم پر سب کے سامنے بے لباس ہیں چنانچہ آپکو یا مجھے یہ بتانے کی ہرگز ضرورت نہیں کہ آپ فرقہ واریت پر لعنت بھیجتے ہیں کیونکہ آپکے ایکشن بآواز بلند اس پر دلالت کرتے ہیں کہ آپ فرقہ واریت پر کتنی لعنت کرتے ہیں اور کسی کی فرقہ واریت پر؟

رہے نیاز بروہی صاحب، جن کی پارسائی اور دینی معاملات میں دسترس کا میں دل سے احترام کرتا ہوں اور معترف ہوں،
آپکا فرمانا ہے کہ نیاز بروہی صاحب پارسا اور دینی معاملات پر دسترس کی بنیاد پر آپ اسکا احترام کرتے ہیں۔ آپ کسی کی دین فہمی کا اندازہ تو اُسکی پوسٹ میں بکھرے علمی موتی سمیٹ کر لگا لیتے ہوں گے لیکن میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آپ کسی ممبر کی پارسائی کا اندازہ بھی اُسکی پوسٹ سے ہی لگاتے ہیں یا اس کیلئے ملنے جاتے ہیں، اسکے ساتھ وقت گزارتے ہیں اور پھر اپنے مشاہدات کی بنیاد پر کسی کے پارسا اور غیر پارسا ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہیں؟
کیوں کہ عموما کسی کی پارسائی کا فیصلہ انسانی کردار اور اُسکے افعال و اعمال کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔


انہوں نے اپنا کیس ہزاروں سال کی تاریخ سامنے رکھ کر اپنے تجزیے کے ساتھ مدلل انداز میں پیش کیا ہے آپ اس پر اپنے دلائل دیں
ڈاکٹر صاحب، آپ اور آپکے ہم قبیل خواتین و حضرات کی کوتاہ قسمتی سمجھئیے یا کوتاہ بینی کہ آپ نے تاریخ معاشرتی علوم کی کتاب سے پڑھی ہے اور فہم دین آٹھویں جماعت کی اسلامیات کی کتاب سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ یہی سبب ہے آپکی دین فہمی کہ محمد بن قاسم سے لیکر محمود غزنوی تک ہر انٹرنیشنل چور کی ڈکیتیوں کو جہاد سمجھنے تک محدود ہے۔

آپ جس مضمون کو نیاز بروہی کے عظمت کے گن گا کا کر پڑھ رہے ہیں اور ہمیں بھی اُس کی پارسائی پر ایمان لانے کی تلقین کر رہے ہیں وہ بھی اپنے اپنے چور ہیروز کی سنت پر عمل کرتے ہوئے چوراں دے پتر چور کے مصداق جس مضمون کو اپنے نام سے چھاپ کر آپ جیسے مریدوں کے جھرمٹ میں علامہ بنا بیٹھا ہے بقول آپکے وہ مضمون ہزار سالہ تاریخ کو سامنے رکھ کر نہیں بلکہ تین دن پہلے چھپنے والے اویس سواتی نامی مصنف کے مضمون کو اپنے نام شائع کر کے اپنے کوڑھ مغز مریدوں سے داد عیش سمیٹی ہے۔ امید ہے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کر کے آپکو ہزار سالہ تاریخ کی چھان پھٹک اور تین دن پہلے چھپنے والے مضمون کی چوری میں نیاز بروہی کا کردار سمجھ آ جائے گا۔
محمد بن قاسم اور محمود غزنوی نے نہ صرف خود چوریاں کیں بلکہ چوروں کے گروہ کو پارسائی کا لبادہ اوڑھا دیا بلکہ ڈڈؤں کی ایک نسل کو خواجوں کی گواہی بھی سکھا دی۔


نیاز بروہی اور اسکے ہمنواؤں عرف چمچوں کو اس دانشورانہ سرقہ اور پلیجرازم پر شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ چور اسلاف کے پجاری چور نہ ہونگے تو کیا ہوں گے۔

ہر عاصی مسلمان کی طرح یہ گنہگار بھی آقا و مولیٰﷺ اور صرف آپﷺ کے گھر کے قریبی افراد ، خلفائے راشدین رض اور صحابہ رضوان اللہ علیہ کا دل سے احترام کرتا ہے . اس سے آگے کوئی زبردستی ہر ایرے غیرے کا احترام کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا
کیا حضور ﷺ کے گھر کے قریبی افراد میں آنحضرت کے والدین بھی شامل ہیں؟
 
Last edited:

mosam141

Voter (50+ posts)

ڈاکٹر صاحب، اس فورم پر ہماری تحریریں ہمارے نظریات کی عکاس ہوتی ہیں اسلیے زیادہ وضاحتوں کی بجائے اپنی کہی باتوں کو اپنا نمائندہ سمجھنے دیجئے لہذا آپکے اعمال آپکے کردار پر شاہد ہیں جو اس فورم پر سب کے سامنے بے لباس ہیں چنانچہ آپکو یہ بتانے کی ہرگز ضرورت نہیں کہ آپ فرقہ واریت پر لعنت بھیجتے ہیں کیونکہ آپکے ایکشن بآواز بلند اس پر دلالت کرتے ہیں کہ آپ فرقہ واریت پر کتنی لعنت کرتے ہیں اور کسی کی فرقہ واریت پر۔
آپکا فرمانا ہے کہ نیاز بروہی صاحب پارسا اور دینی معاملات پر دسترس کی بنیاد پر اھترام کرتے ہیں۔ آپ کسی کی دین فہمی کا اندازہ تو اُسکی پوسٹ میں بکھرے علمی موتی سمیٹ کر لگا لیتے ہوں گے لیکن میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آپ کسی ممبر کی پارسائی کا اندازہ بھی اُسکی پوسٹ سے ہی لگاتے ہیں یا اس کیلئے ملنے جاتے ہیں،اسکے ساتھ وقت گزارتے ہیں اور پھر اپنے مشاہدات کی بنیاد پر کسی کے پارسا اور غیر پارسا ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہیں؟
کیوں کسی کی پارسائی کا فیصلہ انسانی کردار اور اُسکے افعال و اعمال کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔


ڈاکٹر صاحب، آپ اور آپکے ہم قبیل خواتین و حضرات کی کوتاہ قسمتی سمجھئیے یا کوتاہ بینی کہ آپ نے تاریخ معاشرتی علوم کی کتاب سے پڑھی اور فہم دین آٹھویں جماعت کی اسلامیات کی کتاب سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ یہی سبب ہے کہ محمد بن قاسم سے لیکر محمود غزنوی جیسے انٹرنیشنل چور کی ڈکیتیوں کو جہاد سمجھنے تک محدود ہے۔ آپ جس نیاز بروہی کے عظمت کے گُن گا کا کر پڑھ رہے ہیں اور ہمیں بھی اُس کی پارسائی پر ایمان لانے کی تلقین کر رہے ہیں وہ بھی اپنے اپنے چور ہیروز کی سنت پر عمل کرتے ہوئے چوراں دے پتر چور کے مصداق جس مضمون کو اپنے نام سے چھاپ کر آپ جیسے مریدوں کے جھرمٹ میں علامہ بنا بیٹھا ہے وہ مضمون ہزار سالہ تاریخ کو سامنے رکھ کر نہیں بلکہ تین دن پہلے چھپنے والے اویس سواتی نامی مصنف کے مضمون کو اپنے نام شائع کر کے اپنے کوڑھ مغز مریدوں سے داد عشرت سمیٹی ہے۔ امید ہے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کر کے آپکو ہزار سالہ تاریخ کی چھان پھٹک اور تین دن پہلے چھپنے والے مضمون کی چوری میں نیاز بروہی کا کردار سمجھ آ جائے گا۔ محمد بن قاسم اور محمود غزنوی نے نہ صرف خود چوریاں کیں بلکہ چوروں کے گروہ کو پارسائی کا لبادہ اوڑھا دیا اور ڈڈؤں کی ایک نسل کو خوجوں کی گواہی بھی سکھا دی۔


اس دانشورانہ سرقہ اور پلیجرازم پر شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ چور اسلاف کے پجاری چور نہ ہونگے تو کیا ہوں گے۔


کیا حضور ﷺ کے گھر کے قریبی افراد میں آنحضرت کے والدین بھی شامل ہیں؟


آپ نے تو ڈاکٹر صاحب کے دیوتا نما بروہی بغلول کا سرے عام پردہ ہی فاش کر دیا ہے
?
 

منتظر

Minister (2k+ posts)
آپ نے تو ڈاکٹر صاحب کے دیوتا نما بروہی بغلول کا سرے عام پردہ ہی فاش کر دیا ہے
?
اس میں ڈاکٹر صاحب بے قصور ہیں ان بیچاروں کو تو خود پتا نہیں چلا کہ انکا مشٹنڈا دیوتا انکا ایمان لوٹ کر کب کا بھاگ چکا۔
مگر دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ لوٹ مار کا پہلا واقعہ ہے یا ڈاکٹر صاحب کی رضا مندی سے انکے ایمان پر ڈاکہ زنی عرصہ دراز سے جاری ہے؟
ابھی مجھے نیاز بروہی کا کھرا بھی نکالنا پڑے گا کہ ڈاکٹر صاحب کو ایسے کتنے مضمونوں کے تعویز گھول کر پلائے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب دل و جان سے نیاز بروہی پر فریفتہ ہیں۔ یقینا یہ نیاز بروہی کی پہلی چوری نہیں جو پکڑی گئی ہے بلکہ یہ کوئی پرانا وارداتیا لگتا ہے۔ مذید یہ بھی دیکھنا پڑے کا ڈاکٹر صاحب بھی کہیں شریک واردات تو نہیں؟ ?؟
 
Last edited:

mosam141

Voter (50+ posts)

اس میں ڈاکٹر صاحب بے قصور ہیں ان بیچاروں کو تو خود پتا نہیں چلا کہ انکا مشٹنڈا دیوتا انکا ایمان لوٹ کر کب کا بھاگ چکا۔
مگر دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ لوٹ مار کا پہلا واقعہ ہے یا ڈاکٹر صاحب کے ایمان پر ڈاکہ زنی عرصہ دراز سے جاری ہے؟
ابھی مجھے نیاز بروہی کا کھرا بھی نکالنا پڑے گا کہ ڈاکٹر صاحب کو ایسے کتنے مضمونوں کے تعویز گھول کر پلائے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب دل و جان سے نیاز بروہی پر فریفتہ ہیں۔ یقینا یہ نیاز بروہی کی پہلی چوری نہیں جو پکڑی گئی ہے بلکہ یہ کوئی پرانا وارداتیا لگتا ہے۔ مذید یہ بھی دیکھنا پڑے کا ڈاکٹر صاحب بھی کہیں شریک واردات تو نہیں؟ ?؟

مطلب بروہی نے بھی ڈاکٹر صاحب کے ساتھ وہی کام کیا جو حجاج بن یوسف نے محمد بن قاسم کے ساتھ کیا تھا۔ ? اسی لیے بروہی نے چلاکی دیکھاتے ہوئے کسی دوسرے کی تحریر کو چرا کر یہاں پر خوب داد سمیٹی اور پھر دوبارہ کوئی اور پوسٹ کرنے اس تھریڈ پر نہیں آیا
 
Status
Not open for further replies.