ذہنی اسطاعت بڑھانے والی ادویات

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
ذہنی اسطاعت بڑھانے والی ادویات اور بچوں پر ان کے اثرات


محمد یعقوب سومرو اتوار 21 ستمبر 2014

289625-Medicineforstudents-1411238285-731-640x480.JPG


والدین اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے بچوں کو قربانی کا بکرا نہ بنائیں۔ فوٹو: فائل



صدیوں سے انسان اپنی ذات اور کائنات کو سمجھنے کے لئے مطالعہ میں جتا ہوا ہے۔ یوں سائنس کے ساتھ وہ ذہنی طور پر بھی ترقی کرتا گیا اور حیاتیات کے میدان میں اپنی سب سے چھوٹی اکائی جینز تک جا پہنچا اور پھر اسے سمجھنے کے لئے مختلف تجربات کرنے لگ گیا۔


اب اکیسویں صدی میں جب انسانی ذہنی ترقی عروج پر ہے، تو وہ خود پر تجربات کرکے اپنے جینز کو بگاڑنے میں جت چکا ہے۔ اس حوالے سے سائنسدانوں نے تجربات کئے تو ان کے نتائج بعض اوقات توقعات سے بالکل برعکس برآمد ہوئے، کیوں کہ انسانی جینز اللہ تعالیٰ کا پیدا کردہ ہے اور اس میں ایک مخصوص ترتیب وتنظیم ہے، جو تاحال انسان کی سمجھ سے بالا تر ہے۔ انسان نے اس کو سمجھنے کے بڑے جتن کئے ہیں، لیکن اس کی درست فطرت تک پہنچنے میں ناکام رہا۔ اب جینز پر تجربات میں بڑی تیزی آگئی ہے کیونکہ انسان نے سوچنا شروع کردیا ہے کہ جس طرح وہ دوسرے شعبوں میں ترقی کررہا ہے اس کو حیاتیاتی ترقی بھی کرنی چاہیے، جس کیلئے وہ نت نئے تجربات کرنے میں لگا ہوا ہے۔


جیسا کہ انسان کی فطرت کو دو قوتیں چلارہی ہیں جن میں سے ایک دماغ اور دوسرا دل ہے اس لئے ان دونوں کو تجربات کا زیادہ ہدف بنایا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ دونوں اعضا اللہ تعالیٰ کا عظیم الشان شاہکار ہیں لیکن انسان ان کو تجربات کی بھینٹ چڑھا کر ان میں تبدیلیاں کر رہا ہے جس کی وجہ سے انسان کے نہ صرف نفسیاتی بلکہ جسمانی مسائل میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے۔ کچھ فلسفی دماغ تو کچھ دل کو اہمیت دیتے ہیں، جس کی وجہ سے زندگی کو غیر متوازن بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔ اگر ہم غور کریں تو میانہ روی ان دونوں کے درمیان میں توازن کا نام ہے لیکن انسان ساری زندگی دونوں میں توازن پیدا نہ کرکے مسائل میں الجھ جاتا ہے۔


medicine-students.jpg

ترقی کے موجودہ دور میں والدین اپنے بچوں کی دماغی صلاحیتیں بڑھانے کی تگ ودو میں لگ گئے ہیں۔ وہ بچوں کو مقابلے میں دنیا کے تمام بچوں سے آگے دیکھنا چاہتے ہیں، جس کیلئے وہ بچوں کو خود ہی خطرناک تجربات میں سے گزار رہے ہیں۔ آج کل والدین اپنے بچوں کو ایسی ادویات دے رہے ہیں، جن سے ان کی دماغی صلاحیتوں میں اضافہ اور تھکاوٹ میں کمی ہو، بچے سکول میں پوزیشن لیں اور عالمی ریکارڈ بنائیں اور ان کا نام روشن کریں۔ اس جذبے نے ان کو شہرت کا حریص بنا دیا ہے۔


اس لالچ میں آکر وہ بچوں کو حافظہ بڑھانے والی سمارٹ پلز کے نام سے معروف ادویات دے رہے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بڑھوتری کے عمل سے گزرنے والے دماغ کے لئے ان ادویات کے اثرات خطرناک ہیں۔ عموماً ان (ادویات) کے بارے میں تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ بچے کی توجہ کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے، بچہ زیادہ دیر جاگتا ہے اور امتحان میں زیادہ نمبر لیتا ہے جبکہ تحقیق کاروں نے خبردار کیا ہے کہ یہ بات خطرہ مول لینے کے مترادف ہے۔



medicine-students1.jpg


آخر یہ ادویات کیوں مقبول ہو رہی ہیں؟ اس کی سب سے بڑی وجہ بچوں میں مقابلہ کی فضا ہے، دوسری وجہ سخت تعلیمی ضروریات جبکہ تیسری وجہ ملازمت کیلئے انتہائی مقابلہ ہے۔ ایک محقق کے مطابق اس کے نقصان دہ اثرات کافی عرصے بعد ظاہر ہوتے ہیں۔ اس سے دماغی صلاحیت کم ہوسکتی ہے، دیے گئے ٹاسک کے حصول میں مشکلات آسکتی ہیں، رویہ میں لچک پیدا ہوسکتی ہے اور تخلیقی صلاحیت بھی ماند پڑ سکتی ہے۔ آج میتھائل فینی ڈیٹ قوت حافظہ بڑھانے کی مقبول عام دوائی ہے جبکہ چوہوں پر تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اس سے عصبی سرگرمی، یادداشت اور ایک کام سے دوسرے کام میں منتقل ہونے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔



اس سلسلے کی دوسری مقبول دوائی موڈافنل ہے۔ اس کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ یہ دماغ کے عصبی خلیوں میں پائے جانے والے خلا کے درمیان ڈوپامین کی سطح کو بڑھاتی ہے، جس سے نہ صرف یادداشت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ کام کرنے کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے۔ لیکن اب تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اس کے بھی میتھائل فینی ڈیٹ کی طرح کے منفی اثرات ہوتے ہیں۔ لیکن یہ حقائق سامنے آنے کے باوجود اس پر فوراً مزید تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ یہ انسانی جینز کا مسئلہ ہے، جس میں کسی بھی قسم کا بگاڑ اس کے لئے تباہ کن مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف ذہنی مسائل پیدا ہوں گے بلکہ جسمانی اور نفسیاتی مسائل بھی انسان کو جکڑ لیں گے، ہو سکتا ہے اس کا شکنجہ انسان کی موت ہی ثابت ہو۔

medicine-students2.jpg

دور جدید کے شعبہ سائنس میں یہ روایت بنا دی گئی ہے کہ کسی بھی قسم کا تجربہ کرڈالو، حالاں کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا سائنسدانوں کے پاس کوئی ایسا پیرا میٹر ہے جس سے وہ بتا سکیں کہ انسان میں بنیادی اور ضروری عناصر کی درست مقدار کیا ہے؟ اگر یہ ہے تو کیا مصنوعی طریقے سے کسی ایسے عنصر کی مقدار بڑھانے سے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟
ہمارے ڈاکٹروں کو تو اتنا بھی علم نہیں کہ جو وہ دوائی دیتے ہیں اس کے اجزا کتنی مقدار میں ضرورت ہیں، ان جزا میں توازن نہ ہونے سے کون سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں؟ اس لئے اس طرح کے تجربات کرنے سے پہلے والدین کوضرور سوچنا ہوگا کہ آیا وہ خود اپنے بچوں پر خوفناک تجربات تو نہیں کر رہے؟ اس صورت حال میں ڈاکٹرز کو بھی والدین کو درست سمت بتانا ہوگی تاکہ وہ اپنے بچوں پر ہونے والے تجربات سے بچ سکیں۔

http://www.express.pk/story/289625/
 

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
[h=1]Neurologists Warn Against ADHD Drugs To Help Kids Study[/h]
by Nancy Shute


March 14, 201310:34 AM ET

adderal-881c8a0cca5ac1076e9fa849a4aa00cd99eb1e11-s3-c85.jpg

Ten milligram tablets of the prescription drug Adderall. The drug is used to treat ADHD and is used by some students to boost their academic performance.

Jb Reed/Bloomberg via Getty Images

Adderall and other ADHD medications are among the most prescribed drugs in America.

Quite a few of those pills don't end up being used to treat ADHD, though. They're used as "smart drugs" or "study drugs" by students who find the pills give them a mental edge.
The American Academy of Neurology now says: Stop that.


The brain docs are directing that advice first and foremost to their fellow physicians, the ones who have been writing all those scrips for people who don't have ADHD, or who perhaps don't think about all the pills their patients sell on the student black market.
"We don't believe that doctors are supposed to be drug dispensers for healthy people," says William Graf, a professor of pediatrics and neurology at the Yale School of Medicine. "This is an ethics issue."


But the message is also being sent to teenagers and their parents, some of whom who might think that giving their child a little leg up for a big test isn't such a bad thing. The buzz term for that? "Pediatric neuroenhancement."


Prescribing ADHD drugs to children who don't have the disorder is "not justifiable," according to the American Academy of Neurology's new position paper. That's because children's brains are still developing, the paper says, and they don't have the ability to weigh the risks and benefits of medication.


Prescribing study drugs is "inadvisable" in teenagers, the Academy said, a word chosen to reflect both teenagers' growing autonomy, and the fact that the Academy can't tell doctors what drugs they can and can't prescribe.


The number of children diagnosed with ADHD rose 24 percent from 2001 to 2011, according to a study published earlier this year. Over the same time, the number of prescriptions for Adderall and other ADHD drugs has soared exponentially.
More pills in circulation means more pills that can be bought, borrowed, or snitched. Various surveys report that 8 to 35 percent of college students say they have used stimulant pills to improve school performance.


The neurologists are not saying that stimulant drugs shouldn't be used to treat ADHD, which is characterized by problems with attention and hyperactivity. "We're not touching that here," Graf told Shots.


What they are saying is that doctors have a moral obligation to protect the best interests of the child — who doesn't yet have legal control over health care decisions — and to prevent the misuse of medication.


Amphetamines like Adderall and Vyvanse can be addictive, which is why they're classified as Schedule II controlled substances, along with Oxycontin and morphine. Side effects can be as simple as insomnia, or as serious as sudden high blood pressure, irregular heartbeat, and seizures.


Other popular ADHD drugs like Concerta and Ritalin are methlphenidates, and are considered less risky. But they can cause a wide range of side effects including insomnia, aggression, mood and behavior changes, twitching, and shaking.
About 15 percent of 12[SUP]th[/SUP] graders say they misuse prescription drugs, according to the 2012 Monitoring the Future survey, and about 6 percent say they've misused Ritalin or Adderall. Adderall is the only drug class that showed increased use in 2012, the federal survey reported.


"As a society we have a pill for everything," Graf says. "It's one thing if you're taking something from the Vitamin Shoppe. It's another thing if you're talking about amphetamines."


Doctors should talk with patients and parents about why they feel the need for academic performance enhancing drugs, Graf says. Then they should point out that there are other ways to deal with competition and anxiety.

"We have to get back to the basics," Graf says. "Sleep, exercise, and social interaction."

http://www.npr.org/blogs/health/201...ts-warn-against-adhd-drugs-to-help-kids-study