دوبارہ الیکشن ہوئے تو بلوچ قوم حصہ نہیں لے گی۔ عبدالمالک بلوچ

battery low

Chief Minister (5k+ posts)

سابق وزیراعلٰی بلوچستان عبدالمالک بلوچ کا کہنا ہے کہ اگر دوبارہ الیکشن ہوئے تو بلوچ قوم حصہ نہیں لے گی۔ گولی سے مسئلے حل نہیں ہوں گے۔ پروگرام میں شیر افضل مروت نے کے پی میں امن و امان کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 40 ہزار لوگوں کو لا کر بسانے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں ہوا تھا، بلاول بھٹو، محسن داوڑ، مصطفی نواز کھوکھر کے علاوہ سب نے اتفاق کیا تھا۔


آج نیوز کے پروگرام "انسائٹ وِد عامر ضیا" میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلٰی بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ آج اجلاس میں بلوچستان کے مسائل پر بات چیت ہوئی، ہم نے اجلاس میں اپنی تجاویز دیں۔


عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ موجودہ الیکشن جیتنے کا کوئی فائدہ نہیں، اور اگر دوبارہ الیکشن ہوئے تو بلوچ قوم حصہ نہیں لے گی۔ گولی سے مسئلے حل نہیں ہوں گے۔


سابق وزیراعلٰی بلوچستان نے کہا کہ عام آدمی اور جو بھی بے گناہ انسان مارا گیا، ہم نے اس کی مذمت کی ہے اور حالیہ واقعے کی بھی ہم نے مذمت کی ہے۔ بات چیت کے ذریعے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ اب مذاکرات نہیں ہوں گے۔


محسن نقوی کے بیان کے حوالے سے سوال پر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ مسلح گروہوں کے پاس بیانیہ ہے لیکن یہاں حکومت کے پاس کوئی بیانیہ نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ ایک ایس ایچ او کی مار ہے، یہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ یہاں تو ٹھیک ٹھاک لڑائی ہو رہی ہے، وہ یہاں کے جغرافیہ کو جانتے نہیں۔


بعدازاں سابق پی ٹی آئی و سیاسی رہنما شیر افضل مروت نے آج نیوز کے پروگرام "انسائٹ وِد عامر ضیا" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے حلقے میں شام کے بعد نہ سیکیورٹی افسر نکلتے ہیں نہ عام آدمی باہر نکلتا ہے۔ لکی مروت میں شام کے بعد عام آدمی باہر نہیں نکل سکتا، ٹانک، وزیرستان، بنوں، کرک، ڈی آئی خان میں بھی یہی صورتحال ہے۔


شیر افضل مروت نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے دہشت گردی ہے، اور افغانستان سے خراب صورت حال کے ذمہ دار ہم بھی ہیں۔ میرے حلقے سے 30 ارب کا گیس اور پٹرول وفاق کو ملا۔


انہوں نے کہا کہ اگر تعلقات ٹھیک ہوتے تو سرحد سے مداخلت نہ ہوتی اور ٹی ٹی پی پر اثر انداز ہوتے، ایک وجہ دہشت گردوں کے نام پر بے گناہ لوگوں کا اٹھایا جانا ہے۔ دہشت گردوں کی طرف سے ان کو ہمدردی ملتی ہے۔ دہشت گردوں کے ساتھ جو سلوک کریں، وہ ٹھیک ہے مگر شک کی بنیاد پر لوگوں کو اٹھایا گیا ہے۔ پاکستان کی پالیسی میں تسلسل نہیں ہے، کبھی تو ڈائیلاگ ہوتا ہے اور کبھی آپریشن کیا جاتا ہے۔


انہوں نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاق نے ایک سال پہلے 11 ارب دینے کا وعدہ کیا تھا، افغان حکومت کے ساتھ روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ جرگے افغانستان بھیجے بغیر تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔


شیر افضل مروت نے مزید گفتگو میں کہا کہ 40 ہزار لوگوں کو لا کر بسانے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں ہوا تھا، بلاول بھٹو، محسن داوڑ، مصطفی نواز کھوکھر کے علاوہ سب نے اتفاق کیا تھا۔
https://twitter.com/x/status/1900381386500169764
 
Last edited by a moderator:

Back
Top