دفاع پاکستان کونسل کیا انتخابی اتحاد نہی&#

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
logo.jpg


-د فاع پاکستان کونسل نے اپنے قیام کے مختصر عرصے میں شہرت کی بلندیوں کو چھولیا ہے وہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کم ہی دیکھنے میں آتا ہے۔ سیاست کا ایک عمومی اصول یہ بھی ہے کہ اگر کوئی اپنی صلاحیتوں کی بنا پر دو قدم آگے بڑھتا ہے تو دوسرے کی غلطی سے چار قدم اس کو آگے بڑھ کر کامیابی حاصل ہو تی ہے، دفاع پاکستان کونسل کے ساتھ بھی اس کے ناقدین اور مخالفین نے کچھ ایسا ہی کیا ہے۔ یہ کونسل اپنے نام میں اس قدر کشش رکھتی ہے کہ کسی کو اس کی حمایت کرنے کے لیے کنونس کرنا ہی نہیں پڑتا، یہ اس قدر جامع اور اپنی نہاد میں اتنی گہرائی اور معنویت رکھتی ہے کہ اس کی وضاحت کر نے کی بھی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ۔ اپنی قیادت اور نظم اور تہذیب میں اس قدر طاق ہے کہ پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) ّ(ق) اور نومولود پی ٹی آئی کے جلسوں کی بدنظمی، چھینا جھپٹی اور آپس میں دست و گریباں ہونے اور کرسیاں گھر لے جانے کی نئی روایت اس کے آگے انتہائی کمزور اور منتشرلمزاج لوگوں کا ہجوم معلوم ہوتی ہے۔ کونسل کی مقبولیت کو اس وقت چار چاند لگے جب حکومتی ایماء پر امریکی بوکھلاہٹ کا دفاع کرنے والی قوتوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ دفاع پاکستان تو افواج پاکستان کی ذمہ داری ہے اور وہ اس کام کو بحسن و خوبی سر انجام دے رہی ہیں اور کیوں نہ دیں آخر قوم اپنی ہر دلعزیز افواج کے نہ صرف شانہ بشانہ کھڑی ہے بلکہ اس کی پشتی بانی بھی کر رہی ہے اس حقیقت سے کون انکار کر سکتا ہے کہ کتنی بھی مضبوط افواج لا کر کھڑی کردیں اگر اس کوعوامی حمایت حاصل نہ ہوگی تو اس کی کامیابی کی امیدیں دس فیصد رہ جاتی ہیں۔ لیکن دفاع پاکستان کونسل نے جس طرح لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیا ہے وہ سرحدی محافظت سے ذرا ہٹ کر کچھ اور ہی چیز ہے ۔ اور وہ اسلامی نظریہ، اساس پاکستان، احساس پاکستان، مضبوط پاکستان اور سب سے بڑھ کر وجود پاکستان کا نظریہ ہے جو ہر محب وطن کے دل کی آواز ہے۔ دفاع پاکستان کونسل نے یہ کب دعویٰ کیا ہے کہ وہ سرحدوں کی حفاظت کے لیے میدان عمل میں نکلی ہے ۔ وہ تو میدان میں اس لیے اتری ہے کہ امریکی دہشت گردی کو آکسیجن پہنچانے والی رسد کو کاٹ کر امریکیوںکو افغانستان کی پہاڑیوں میں دن میں تارے دکھائے جائیں۔آج ملک میں ہر طبقہ اپنی شناخت مانگتا ہے حالانکہ قدرت نے اس قوم کو پینسٹھ سال قبل شنا خت دے دی تھی اور وہ شناخت تھی پاکستان، لیکن امریکی ایجنڈے پر عمل پیرا مٹھی بھر عناصر ملک کو صوبوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں ، حالانکہ گڈ گورننس کا رول ماڈل دیکھنا ہو تو حضرت عمررضی اللہ عنہ کی خلافت کو دیکھا جا سکتا ہے کہ جن کی قلمرو قریبا ًدو کروڑ مربع میل پر پھیلی ہوئی تھی اور ذرائع آمدو رفت اور کمیونیکیشن کا کوئی سسٹم موجود ہی نہ تھا مگر ان کی مرکزیت کی اہمیت اور اس کی افادیت سے کون انکار کر سکتا ہے لیکن شرط صرف اور صرف گڈ گورننس کی ہے انصاف کی فراہمی کی ہے، حکومتی اہل کاروں کی اہلیت کی ہے ، تو دو کروڑ مربع میل پرپھیلی ہوئی قوم بھی یک قالب و یکجاں ہو سکتی ہے۔ لیکن بیرونی ایما پر کام کرنے والے اس مملکت خدادادکے حصے بخرے کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ صوبہ حاصل کرلینے کے بعد حقوق بھی حاصل ہو جائیںگے، کیونکہ صوبائیت کو ہوا ایسے لوگ نہیں دے رہے جن کا کردار شیشے کی طرح شفاف اور لوہے سے زیادہ مضبوط ہے ، صوبائیت کو ہوا دینے کی قیادت ایسے لوگوں کے ہاتھ میں ہے جن کی ایمانداری، اور دیانتداری پر سینکڑوں سوالیہ نشان ہیں۔ حالانکہ ضرورت تو اس امر کی ہے کہ ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر بیٹھیں اور لوڈ شیڈنگ مہنگائی، بیروزگاری، روز بروز بگڑتی ہوئی امن او امان کی صورتحال ، سے نمٹنے کی تدابیر اختیار کرنے کی اس سے بھی بڑھ کر ملک کی سنطوں کا رکا ہوا پہیہ کیسے چل سکتا ہے اس پر غور فکر کی ضرورت ہے، گھٹتے ہوئے برآمداد کے اہداف اور بڑھتے ہوئے درآمداد کے رجحان کو کیسے تبدیل کیا جا سکتا ہے، بھارتی معیشت کو پاکستانی سرمائے سے پروان چڑھنے سے کیسے روکا جائے، کیونکہ جو تجارتی معاہدات بھارت سے کیے جا رہے ہیں اس کے تمام انڈیکیٹرز یہی بتاتے ہیں کہ اس تمام کھیل سے بھارت کو نوے فیصد اور پاکستان کو دس فیصد فائدہ پہنچے گا۔کوئی بھی سیاسی جماعت اس طرف توجہ دینے کو تیار نہیں، عوام کی سمجھ میں ایک بات یہ نہیں آتی کہ جب پی پی پی، ن لیگ، یا نومولود پی ٹی آئی ‘جے یو آئی ‘ایم کیو ایم اور اے این پی جیسی تمام اتحادی اور غیر اتحادی جماعتیں ہر اس پالیسی پر متفق ہیں جو امریکا اور بھارت کے مفاد میں ہیں تو پھر یہ مخالفت کس بات پرایک دوسرے کی کر رہے ہیں۔ اب اگر کوئی یہ اعتراض کرتا ہے کہ اس پر بھارتی مدح اور بھارت کو پسندیدہ ملک ماننے والا یا بھارت کے لیے نرم گوشہ رکھنے والا اور سب سے آسان بھارت نواز کہہ دیا تو یہ اس کی توہین ہے حالانکہ عملیت اور نظریات کے لحاظ سے کیا یہ سب پارٹیاں بھارت سے قرینی راہ رسم کی قائل نہیں، کیا بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے اور اس سے ایک اور سو کی نسبت سے تجارت کر کے اپنی ہر قسم کی انڈسٹری بند کرکے بھارتی مال کو پاکستانی منڈیاں فراہم کرنے کی حامی نہیں کیا بھارت سے ثقافتی طائفوں کی آڑ میں ہندوانہ تہذیب کی پاکستان میں درآمد میں کوئی عار محسوس کرتی ہیں، کیا بھارت کی فحش فلموں کی اسلامی نظریاتی ملک میں کھلے عام ہر ٹی وی چینل پر نمائش پر کوئی اعتراض کیا ‘بس یہی ایک ادا ہے جو امریکا کو ان سب کی بھلی معلوم ہوتی ہے۔ پاکستانی قوم کا ایک کلیدی مسئلہ یہ بھی ہے کہ اس کے سیاستدان ووٹ پاکستانی قوم سے لیتے ہیں مگر عمل درآمد کے لیے ڈکٹیشن امریکا بھارت اور دیگر غیر مسلم بلکہ اسلام دشمن قوتوں سے لیے ہیں یہی وجہ ہے کے پاکستانی قوم کے مسائل چکّی کے ان دو پاٹوں کے بیچ پھنس کر پس جاتے ہیں پھر یہی قوم تازہ دم ہو کر نئی حکومت جو ظاہر ہے ان ہی گروہوں سے کشید کی جاسکتی ہے بلکہ کشید کرنے پر یہ قوم مجبور کردی جاتی ہے اور پھر وہی لوٹ مار اور غیر اسلامی معاشرے کی تشکیل اور امریکا ایجنڈے کی تکمیل شروع ہو جا تی ہے، ہر پانچ‘دس سال کے بعد ایک نومولود پارٹی کو بلکہ مصنوعی لیڈر فراہم کرکے قوم کو مجبور کیا جاتا ہے کہ اب وہ اس کے انتخاب پر مہر تصدیق ثبت کر دے۔ ایسے حالات میں سنجیدہ دینی و سیاسی قیادت کی ذمہ داری دو چند ہو جاتی ہے اور ایک طویل مدتی اتحاد وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتا ہے ، اب چونکہ انتخاب کا غلغلہ بلند ہونے کو ہے اور کسی نئی اتحاد کو قائم کرنے اور اس کو عوام کے ذہنوں میں راسخ کرنے اور ان کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا درحقیقت درکا وقت دستیاب نہیں ہے لہٰذا مذکورہ بالا خصوصیات کی حامل دینی و سیاسی جماعتوں پر قائم دفاع پاکستان کونسل کو ہی انتخابی اتحاد مین تبدیل کر دیا جائے کیونکہ یہ کونسل عوام الناس کے دلوں میں اتر چکا ہے اور اس کی محب وطن پالیسیوں سے سب متفق ہیں لہٰذا اس کے امیدواروں کی جیت کے امکانات بھی روشن نظر آتے ہیں۔ اگر دفاع پاکستان کونسل کو ماضی میں قائم ہونے والے دینی اور اسلامی جماعتوں کے اتحادوں سے منسلک کر دیا جائے اور لوگو ں کہ یہ موقع فراہم کیا جائے کہ واقعی دینی اور سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے ہی ملک میں کرپشن کا خاتمہ ممکن ہوگا پاکستان کو بین الاقوامی طور پر عزت اور پاکستانیوں کی بیرون ملک عزت نفس کو تحفظ حاصل ہونے کے ساتھ بھارت جیسے ازلی دشمن کی ریشہ دوانیوں اور سب سے بڑھ کر پاکستان کی غیرت مند حوصلہ مند اور جرأت مندانہ خارجہ اور خزانہ پالیسیوں کو ممکن بنایا جاسکتا ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ دفاع پاکستان ایک قابل ذکر مینڈیٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ ممتاز سائنسداں پروفیسر ڈاکٹر خلیل چشتی کی بیس سال بعد بھارت کے عقوبت خانہ سے رہائی کے بعد بیانات میں جس طرح بھارت کی مدح سرائی کی جھلک نظر آتی تھی وہ بہت کچھ کہنے اور سننے کے لیے کافی تھی ۔ ڈاکٹر صاحب جنہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی بیس سال بھارت کی جیلوں میں ضائع کردیے اس عرصے میں نہ جانے کتنے طالب علموں کو وہ سائنسدان بنا چکے ہوتے
جو مادر وطن کی خدمت میں صرف ہوتے
۔
http://www.jasarat.com/epaper/index.php?page=03&date=2012-05-30

 

rana4pak

Politcal Worker (100+ posts)
Re: دفاع پاکستان کونسل کیا انتخابی اتحاد نہی&a

jasarat naam he kafi ha i like them but after IK:angry_smile:
 

Zulfi Khan

Chief Minister (5k+ posts)
Re: دفاع پاکستان کونسل کیا انتخابی اتحاد نہی&a

Imran Khan is the best and then this DPC. Imran Khan Zindabad! PTI Zindabad!