Dastgir khan19
Minister (2k+ posts)
یہ حقیقت ہے ہمارا سماج درندوں کا سماج ہے . جس ملک کا وزیر اعظم ایک درندہ ہو وہاں عام انسان کیا ہو سکتا ہے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں. ہر بندہ اس بات کو فخر سے بیان کرتا ہے کہ اس ملک کا وزیر اعظم فلاں فلاں کا بواۓ فرینڈ رہا یہاں تک کہ اس پر ایک ناجائز بچی کے باپ ہونے کا الزام لگا . انٹیلی جنس چیف ہو یا عام سپاہی ، چینل پروڈیوسر ہو یا اینکر ، آفس کا باس ہو یا چوکیدار جس بندے کو بھی موقع ملا ہے اس نے کھل کر اپنی درندگی کا اظہار کیا ہے . سڑکوں پر چلتی بکریوں کی عزت محفوظ نہیں تو مدارس میں موجود حفاظ اور علما کی عزت تار تار کر دی جاتی ہے . ہر بندہ اپنے اندر بھیانک ہوس لے کر پھر رہا ہے اور موقع کی تلاش میں ہے جیسے ہی موقع ملتا ہے اس کے اندر کا درندہ باہر آ جاتا ہے
درندوں کے سماج میں قصور ہمیشہ ہرن کا ہی نکلتا ہے کہ وہ کیوں ٹائیگر کے سامنے ائی . ٹائیگر کا کام ہی ہرن پر جھپٹنا ہے . ٹک ٹاکر لڑکی نے ہمیں بدنام نہیں کیا ہمیں ہماری اصل شکل دکھائی ہے . اتنا ہوس زدہ سماج کہ ہر بندہ چاہتا ہے وہ اس کے جسم کو نوچ کر اپنی ہوس پوری کر لے . یہ ہے ہمارا اصل چہرہ اور ہمارے اندر کی درندگی . جسے مینار پاکستان پر موقع نہیں ملا وہ سوشل میڈیا پر شروع ہو گیا . سوشل میڈیا پر بھی ہمارے اندر وہ ہی وحشت اور درندگی پائی جاتی ہے جس کا اظہار ہمارے بھائیوں نے مینار پاکستان پر کیا .
ایسی قوم تباہ نہ ہو تو کیا ہو . ہم سے بہتر تو مغرب کا سماج ہے جہاں لوگ اتنی وحشت اور درندگی نہیں لے کر گھومتے جتنی ہمارے اندر پائی جاتی ہے . اسی وجہ سے یہ ملک اب رہنے کے قابل نہیں رہا . یہ ملک تباہ ہو چکا ہے . اس ملک کی سماجی قدریں ختم ہو چکی ہیں . ایک طرف عوام اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہے تو دوسری طرف عوام مہنگائی اور بے روزگاری کا شکار ہے . اسی بات سے اس قوم کو منع کیا تھا کہ ایک بد کردار کے ہاتھ میں ملک کی بھاگ دوڑ نہ دو لیکن قوم نے بات نہ مانی اور نتیجہ سامنے ہے . جب ایک پلے بواۓ ملک کا وزیر اعظم ہو گا تو ہر بندہ پلے بواۓ بننے کی کوشش کرے گا . یہ پاکستان کی تاریخی پستیوں کا دور ہے . مینار پاکستان بھی بدنام ہو گیا اس سے پہلے قائد کا مزار بھی زنا کا اڈا بنا دیا گیا تھا .
حکومت وقت عوام کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے
اس ملک کی معصوم عوام کو ایک ہی پیغام ہے یہ درندوں کا سماج ہے بچ کے رہنا . ایسا نہ ہو کسی درندے کے ہاتھ چڑھ جاۓ اور جیتے جی مر جاۓ . اپنی زندگی اپنے ہاتھ ہوتی ہے انسان ٹائیگر کے کچھار میں چھلانگ لگا کر کسی اور کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتا . ٹائیگر کا کام ہی چیر پھاڑ کرنا ہے . الله اس قوم کو ٹائیگروں سے نجات دے
درندوں کے سماج میں قصور ہمیشہ ہرن کا ہی نکلتا ہے کہ وہ کیوں ٹائیگر کے سامنے ائی . ٹائیگر کا کام ہی ہرن پر جھپٹنا ہے . ٹک ٹاکر لڑکی نے ہمیں بدنام نہیں کیا ہمیں ہماری اصل شکل دکھائی ہے . اتنا ہوس زدہ سماج کہ ہر بندہ چاہتا ہے وہ اس کے جسم کو نوچ کر اپنی ہوس پوری کر لے . یہ ہے ہمارا اصل چہرہ اور ہمارے اندر کی درندگی . جسے مینار پاکستان پر موقع نہیں ملا وہ سوشل میڈیا پر شروع ہو گیا . سوشل میڈیا پر بھی ہمارے اندر وہ ہی وحشت اور درندگی پائی جاتی ہے جس کا اظہار ہمارے بھائیوں نے مینار پاکستان پر کیا .
ایسی قوم تباہ نہ ہو تو کیا ہو . ہم سے بہتر تو مغرب کا سماج ہے جہاں لوگ اتنی وحشت اور درندگی نہیں لے کر گھومتے جتنی ہمارے اندر پائی جاتی ہے . اسی وجہ سے یہ ملک اب رہنے کے قابل نہیں رہا . یہ ملک تباہ ہو چکا ہے . اس ملک کی سماجی قدریں ختم ہو چکی ہیں . ایک طرف عوام اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہے تو دوسری طرف عوام مہنگائی اور بے روزگاری کا شکار ہے . اسی بات سے اس قوم کو منع کیا تھا کہ ایک بد کردار کے ہاتھ میں ملک کی بھاگ دوڑ نہ دو لیکن قوم نے بات نہ مانی اور نتیجہ سامنے ہے . جب ایک پلے بواۓ ملک کا وزیر اعظم ہو گا تو ہر بندہ پلے بواۓ بننے کی کوشش کرے گا . یہ پاکستان کی تاریخی پستیوں کا دور ہے . مینار پاکستان بھی بدنام ہو گیا اس سے پہلے قائد کا مزار بھی زنا کا اڈا بنا دیا گیا تھا .
حکومت وقت عوام کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے
اس ملک کی معصوم عوام کو ایک ہی پیغام ہے یہ درندوں کا سماج ہے بچ کے رہنا . ایسا نہ ہو کسی درندے کے ہاتھ چڑھ جاۓ اور جیتے جی مر جاۓ . اپنی زندگی اپنے ہاتھ ہوتی ہے انسان ٹائیگر کے کچھار میں چھلانگ لگا کر کسی اور کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتا . ٹائیگر کا کام ہی چیر پھاڑ کرنا ہے . الله اس قوم کو ٹائیگروں سے نجات دے