
پاکستان تحریک انصاف کے صحت کارڈ پلس پروگرام سے مفت علاج کروانے والے شہریوں کی تعداد کے حوالے سے اعدادوشمار سامنے آ گئے۔
معروف خبررساں ادارے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خیبرپختونخوا کے 1لاکھ 80 ہزار سے زیادہ شہریوں نے صحت کارڈ پلس سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے مختلف ہسپتالوں سے مفت علاج کی خدمات حاصل کی ہیں۔
دستاویزات کے مطابق 2016ء میں شروع کیے گئے اس پروگرام کے آغاز سے اب تک مجموعی طور پر 2.715 ملین شہریوں نے مفت علاج کی سہولیات حاصل کر چکے ہیں اور اس مقصد کیلئے صوبائی حکومت نے 81 ارب روپے خرچ کیے۔ 1 لاکھ 81 ہزار 819 شہریوں کے علاج پر اسلام آباد، سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے مختلف ہسپتالوں میں 6.741 ارب روپے کی لاگت آئی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق علاج کی مفت سہولیات حاصل کرنے والے ان شہریوں کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے لیکن ملازمت کے سلسلے میں دوسرے شہریوں میں رہائش پذیر ہیں۔
خیبرپختونخوا کے 33.2 ملین شہریوں پر مشتمل 10.2 ملین خاندان ملک بھر میں کہیں بھی مفت علاج کی سہولیات حاصل کر سکتے ہیں، انہیں سالانہ 10 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت میسر ہے۔
ٰخیبرپختونخوا کا قومی شناختی کارڈ رکھنے والے شہری 700 سے زیادہ ہسپتالوں میں مفت علاج کروا سکتے ہیں جس میں سے 118 ہسپتال خیبرپختوا جبکہ باقی دوسرے صوبوں میں ہیں۔
پروگرام کے آغاز پر شہریوں کو ان کے صوبے میں خدمات ملتی تھیں تاہم بعدازاں ان شہریوں کو صوبے سے باہر سہولت دینے کے لیے دوسرے صوبے کے ہسپتالوں کو فہرست میں شامل کیا گیا۔
صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن پاکستان بھر میں شہریوں کی مدد کر رہا ہے اور ان علاقوں میں ہسپتالوں کی فہرست تیار کرتا ہے جہاں شہریوں کو ان کی ضرورت ہوتی ہے۔ صوبے سے باہر کے ہسپتالوں میں خیبرپختونخوا کے شہریوں کو ان کے رہائشی شہر میں مفت علاج کی سہولت ملتی ہے جس سے انہیں یا ان کے اہلخانہ کو خیبرپختونخوا جانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
حکام کے مطابق خیبرپختونخوا کے شہری صوبے سے باہر ایسی طبی خدمات حاصل کر رہے ہیں جو ان کو مقامی ہسپتالوں میں دستیاب نہیں ہیں، لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد میں 64 شہریوں کے جگر کی پیوندکاری ہو چکی ہے کیونکہ یہ سہولت کے پی کے میں دستیاب نہیں۔ بہت سے شہری اب تک صوبے سے باہر اپنے گردوں کی پیوندکاری کی سہولیات بھی حاصل کر چکے ہیں ۔
خیبرپختونخوا کے شہریوں نے دوسرے صوبوں کے 150 شہروں میں سرجنوں کے ذریعے 159 رینل ٹرانسپلانٹس کروائے جس کے ایک کیس پر 14 لاکھ روپے کا خرچ آیا۔ صحت کارڈ پروگرام سے مستفید ہونے والے شہریوں میں 54 فیصد تعداد خواتین کی تھی اور ایک مریض پر اوسطاً 25ہزار 800 روپے اخراجات آئے تاہم سب سے زیادہ رقم کارڈیالوجی کے مریضوں پر خرچ ہوئی۔
حکام کے مطابق کارڈیالوجی کے بعد گائنی، سرجری، میڈیکل، نیورو سرجری، آنکولوجی، آرتھوپیڈک اور یورالوجی کے مریضوںپر سب سے زیادہ رقم خرچ ہوئی۔ حکومت کی طرف سے ایس سی پی کیلئے 37 ارب کا اعلان کیا گیا جس میں 28 ارب روپے خیبرپختونخوا اور 9 ارب روپے ضم شدہ اضلاع کے رہائشیوں کیلئے رکھے گئے ہیں۔
احمد وڑائچ نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ سے ڈان نیوز کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا: خیبر پختون خوا میں 2016 سے اب تک 27 لاکھ سے زائد لوگوں نے صحت کارڈ پر مفت علاج کرایا، صوبائی حکومت نے 81 ارب روپے خرچ کیے۔ خیبر پختون خواسے باہر رہنے والے ایک لاکھ 80 افراد نے دوسرے صوبوں میں علاج کرایا، نئے بجٹ میں صحت کارڈ کیلئے 37 ارب روپے رکھے گئے۔