عوام کے شعور کی توہین کر کے اتحادی حکومت یہ بتانا چاہ رہی ہے کہ ان میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں: سینئر تجزیہ کار
سینئر صحافی وتجزیہ کار اطہر کاظمی نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں اتحادی حکومت میں خلیج کی بازگشت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ پچھلی دہائیوں میں رہ رہے ہوتے ہیں، ان کے گھر میں برتن، کپڑے، ٹی وی پرانے رکھے ہوتے ہیں۔ اتحادی حکومت اس وقت بھی 70 کی دہائی کی سیاست کرنے میں مصروف ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے آج جو گفتگو کی ہے وہ عوام کے شعور کی توہین کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا قانون، پالیسی یا بجٹ ہے جو پیپلزپارٹی کی مرضی کے بغیر یہ حکومت پاس کر سکے۔ بلاول بھٹو زرداری آدھی دنیا کا چکر لگا کر آگئے ہیں، اسی کابینہ کے وہ بھی رکن ہیں جہاں بجٹ کو ڈسکس کے بعد پاس کیا گیا۔ انہیں لگتا ہے کہ یہ وہی دور ہے جس میں 1 چینل ہے، 4 اخبارات ہیں اور صرف 15 صحافی ہیں، عوام کو بیوقوف بنا کر اپنا بیانیہ بنا لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ڈیجیٹل میڈیا کا دور ہے، کیا ہم نہیں دیکھا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا اور کہاں کس کا ساتھ دیا۔ اب یہ صرف عوام کو بے وقوف بنا کر، ان کے شعور کی توہین کر کے یہ بتانا چاہ رہے ہیں کہ ان میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں، کیا یہ اختلافات مفاد عامہ کی وجہ سے ہو رہے ہیں؟کسی قانون کی تبدیلی میں ان کو کوئی مسئلہ ہوا؟
اطہر کاظمی نے کہا کہ نیب قوانین کی تبدیلی میں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوا، اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق ختم کرتے ہوئے کوئی مسئلے ہوا؟ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدے کیلئے یہ نہیں سوچا جاتا کہ پاکستان کیلئے کون بہتر ہو گا بلکہ ان کا مسئلہ صرف یہ ہوتا ہے کہ اس عہدے پر بندہ کس کا ہو گا؟ یہ 2023ء ہے اس میں عوام کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونکی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک جمہوری ملک میں رہے ہیں جس میں 50 برس قبل ہمیں ہمارے بزرگوں نے آئین دے دیا تھا۔ آئین پاکستان کے مطابق ہی ہمارے ملک میں سب کچھ چل رہا ہے یا یہ کہہ دیا جائے کہ ہمارا ملک جمہوری نہیں ہے، آئین پاکستان کی کوئی وقعت نہیں ہے پھر سب ٹھیک ہے