
حکومت نے 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد واقعات کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرتےہوئے تارکین وطن کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ابتدائی تحقیقات کے دوران ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث 500 سے زائد پاکستانیوں کی شناخت بھی کرلی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے ریاست مخالف سرگرمیوں کو انجام دینے، پراپیگنڈہ کرنے، ایسی کارروائیوں پر اکسانے، بڑھاوا دینے اور جسمانی،مالی یا اخلاقی مدد فراہم کرنے والےاوور سیز پاکستانیوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے دوران قانون نافذ کرنےو الی ایجنسیوں نے 500 سے زائد اوورسیز پاکستانیوں کا ریکارڈ اکھٹا کیا ہے جو کسی نا کسی حوالے سے ایسی کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں، تحقیقات کے دوران بعض اوورسیز پاکستانیوں کے غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے روابط کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق بیرون ملک مقیم بعض اوورسیز پاکستانی ایسے ہیں جو غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی پشت پناہی اور مالی معاونت حاصل کرکے ریاست مخالف کارروائیوں بڑھاوا دیتے ہیں، تحقیقات کے دوران ان لوگوں کے کال ریکارڈ، سوشل میڈیا سرگرمیوں، مالیاتی لین دین، امیگریشن اسٹیٹس، اور ٹریول ہسٹری کی چھان بین کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے خلاف پراپیگنڈہ کرنےو الے افراد کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ، ایسے لوگوں کے خلاف فوجداری مقدمات قائم کرکے متعلقہ حکومتوں سے مجرمان کی حوالگی، میزبان ممالک میں ان کی قانونی حیثیت، زیر التوا شہریت کی درخواستوں، داخلے کے طریقہ کار کو بھی کارروائی کا حصہ بنایا جائے گا، ان میں سے کوئی بھی شخص پاکستان آیا تو اسے تحقیقات کا حصہ بنایا جائے گا۔