میں نوازشریف اور شہباز شریف کو کیوں پسند کرتا ہوں کیونکہ وہ بہت زیادہ باصلاحیت ہیں۔ ان کے ہاتھ میں جادو ہے جس چیز کو ہاتھ لگاتے ہیں وہ سونا بن جاتی ہے۔ یہی حال ان کے بیٹے حسین نواز کا ہے۔ اگر حسین نواز کو پاکستان کا بل گیٹس یا پاکستان کا مارک زکربرگ کہا جائے تو بے جانہ ہوگا۔ اس نوجوان نے بیرون ملک اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا جبکہ حمزہ شہباز نے مرغی، دودھ ، انڈوں، چینی کے کاروبار میں اپنا لوہا منوایا۔ سلمان شہباز بھی اپنا لوہا منوانے میں کامیاب ہوچکا ہے جبکہ مریم نواز اپنا لوہا منواچکی ہے۔
ایک وقت تھا جب شریف خاندان بالکل کنگال ہوگیا تھا۔ مشرقی پاکستان ٹوٹنے کے بعد اتفاق فونڈری بنگلہ دیش میں ہی رہ گئی تھی لیکن نوازشریف نے ملک کی محبت کی خاطر بنگلہ دیش میں فیکٹریوں کو ٹھوکر ماری اور پاکستان کو ترجیح دی۔ حالانکہ اس وقت شیخ مجیب الرحمان نے میاں محمد نواز شریف کو آفر کی تھی کہ آپ بنگلہ دیش آجائیں لیکن میاں محمد نوازشریف کو پاکستان سے محبت اتنی تھی کہ انہوں نے پیشکش ٹھکرادی لیکن بھٹو نے نوازشریف کو پاکستان سے محبت کی سزا انکی فیکٹری اتفاق فونڈری ہتھیا کردی۔ نوازشریف بہت دلبرداشتہ تھے۔ وہ سوچتے تھے کہ کاش میں شیخ مجیب کی پیشکش مان لیتا اور بنگلہ دیش چلا جاتا ۔
نوازشریف بالکل کنگال ہوچکے تھے کہ اچانک ایک فرشتے ضیاء الحق کی آمد ہوئی۔ اس نیک فرشتے نے نہ صرف اتفاق فونڈری نوازشریف کو واپس کی بلکہ عوام کی خدمت کیلئے ذمہ داریاں بھی دیدیں۔ پھر نوازشریف نے مڑ کر پیچھے نہ دیکھا اور پاکستان کو ترقی دیتے رہے۔
پھر ایک ڈکٹیٹر مشر ف کی آمد ہوئی اس نے نوازشریف سے سب کچھ چھین لیا اور انہیں جدہ بھجوادیا ،جہاں نوازشریف کے بیٹوں نے قرضہ لیکر ایک سٹیل مل لگائی اور اتنا پیسہ کمایا کہ لندن میں فلیٹس، گھر، جائیدادیں خرید لیں۔میرا سوال ہے کہ اگر مارک زکربرگ 25 سال میں عمر میں ارب پتی بن سکتا ہے تو حسین نواز کیوں نہیں؟ آخر حسین نواز ایک ذہین، تجربہ کار اور غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک شخص کا بیٹا ہے جس کے سبز قدم جہاں پڑتےہیں وہاں ہریالی ہی ہریالی آجاتی ہے۔
میر انساپیوں سے گزارش ہے کہ وہ بھی محنت کریں، حسد نہ کریں اور دوسری گزارش یہ ہے کہ مریم نواز کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال نہ کریں۔ یہ مطالبہ نہ کریں کہ مریم نواز اپنے اثاثے ظاہر کرے۔ عورت کی کوئی عزت ہوتی ہے، اس سے اثاثے ظاہر کرنے کا مطالبہ انتہائی گھٹیا اور بیہودہ ہے۔
ایک وقت تھا جب شریف خاندان بالکل کنگال ہوگیا تھا۔ مشرقی پاکستان ٹوٹنے کے بعد اتفاق فونڈری بنگلہ دیش میں ہی رہ گئی تھی لیکن نوازشریف نے ملک کی محبت کی خاطر بنگلہ دیش میں فیکٹریوں کو ٹھوکر ماری اور پاکستان کو ترجیح دی۔ حالانکہ اس وقت شیخ مجیب الرحمان نے میاں محمد نواز شریف کو آفر کی تھی کہ آپ بنگلہ دیش آجائیں لیکن میاں محمد نوازشریف کو پاکستان سے محبت اتنی تھی کہ انہوں نے پیشکش ٹھکرادی لیکن بھٹو نے نوازشریف کو پاکستان سے محبت کی سزا انکی فیکٹری اتفاق فونڈری ہتھیا کردی۔ نوازشریف بہت دلبرداشتہ تھے۔ وہ سوچتے تھے کہ کاش میں شیخ مجیب کی پیشکش مان لیتا اور بنگلہ دیش چلا جاتا ۔
نوازشریف بالکل کنگال ہوچکے تھے کہ اچانک ایک فرشتے ضیاء الحق کی آمد ہوئی۔ اس نیک فرشتے نے نہ صرف اتفاق فونڈری نوازشریف کو واپس کی بلکہ عوام کی خدمت کیلئے ذمہ داریاں بھی دیدیں۔ پھر نوازشریف نے مڑ کر پیچھے نہ دیکھا اور پاکستان کو ترقی دیتے رہے۔
پھر ایک ڈکٹیٹر مشر ف کی آمد ہوئی اس نے نوازشریف سے سب کچھ چھین لیا اور انہیں جدہ بھجوادیا ،جہاں نوازشریف کے بیٹوں نے قرضہ لیکر ایک سٹیل مل لگائی اور اتنا پیسہ کمایا کہ لندن میں فلیٹس، گھر، جائیدادیں خرید لیں۔میرا سوال ہے کہ اگر مارک زکربرگ 25 سال میں عمر میں ارب پتی بن سکتا ہے تو حسین نواز کیوں نہیں؟ آخر حسین نواز ایک ذہین، تجربہ کار اور غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک شخص کا بیٹا ہے جس کے سبز قدم جہاں پڑتےہیں وہاں ہریالی ہی ہریالی آجاتی ہے۔
میر انساپیوں سے گزارش ہے کہ وہ بھی محنت کریں، حسد نہ کریں اور دوسری گزارش یہ ہے کہ مریم نواز کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال نہ کریں۔ یہ مطالبہ نہ کریں کہ مریم نواز اپنے اثاثے ظاہر کرے۔ عورت کی کوئی عزت ہوتی ہے، اس سے اثاثے ظاہر کرنے کا مطالبہ انتہائی گھٹیا اور بیہودہ ہے۔