حسن وصیت

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)

حسن وصیت


حدیث قدسی ہے ، الله تعالی فرماتا ہے :


"اے ابن آدم ! دو چیزیں تیرے پاس نہیں تھیں، میں نے تیری موت کے وقت تجھے تیرے مال میں سے (وصیت کرنے کا لیے) ایک حصہ دیا ، تاکہ
-- تجھے پاک اور صاف کروں (میں نے وصیت کو مشروع کیا تا کہ تو اچھی اور درست وصیت کر کے ثواب کماتے جو تیرے لیے مغفرت اور بلندی درجات کا سبب بنے)


-- موت کے بعد اپنے بندوں کی دعائیں تیرے حق میں تجھے دلائیں"
(رواه عبد بن حمید فی المسند)


یعنی وصیت میں نیکی کے کاموں پر خرچ کی تلقین کرنے سے گناہوں سے پاک و صاف ہوا اور غیر وارث قرابت داروں کو مال پہنچانے سے ان کی دعاوں کا فایدہ حاصل ہوا


آخرت کی کامیابی ہی دراصل وہ تابناک اور روشن مستقبل ہے جس کے لیے مومن دنیا میں کوشش اور جدوجہد کرتا رہتا ہے یہ کوشش فرایض و حقوق کی درست ادایگی کا نام بھی ہے جو انجام کار اسی کو فایدہ دے جاتی ہے - انہی میں سے ایک آخری حق وصیت کا ہے.


رسول اللهpbuh نے فرمایا :


"جو مسلمان وصیت کرنا چاہتا ہے وہ دو راتیں بھی نہ گزرے الا یہ کہ اس کے پاس وصیت لکھی ہوئی ہو " (متفق علیہ)