جواب دو

Abdul jabbar

Minister (2k+ posts)
sait_
پی ٹی آئی کی صفوں میں بہت کم ایسے لوگ ہیں جو حقیقت کو مانتے ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ آپ ان میں سے ایک ہیں جس نے دیانتداری سے تسلیم کیا ہے کہ،
عمران خان بلا ثبوت نوں لیگ پے الیکشن دھاندلی کے الزام لگاتا ہے
یہ بھی درست کہ تم لوگ بلدیاتی انتخابات جیتے
یہ بھی مانتے ہیں کہ خبر پختون خواہ میں پی ٹی آئی نے کچھ نہیں کیا
چائنہ کی انوسٹمنٹ بھی تم لوگوں کے دور میں ہوئی
اس حقیقت پسندی کا شکریہ۔آپ جیسے معقول شخص کے سوالات کے جوابات اپنی سوچ کے مطابق پوری دیانت داری سے دینے کی کوشش کروں گا۔آپ کا پہلا سوال اقربہ پروری سے متعلق ہے،
تو میرے عزیز، پاکستان میں سیاست کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے ، کیا پاکستان کا آئین کسی حکمران کے رشتہ داروں کو سیاست میں حصہ لینے سے روکتا ہے؟ اگر نہیں روکتا تو ہم کیسے مطالبہ کر سکتے ہیں کہ ریحام خان سیاست میں حصہ نہ لے۔اسے اس کا پورا حق حاصل ہے۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ وہ ایسا نہ چاہے یا خاں صاحب ایسا نہ چاہیں۔ اسی طرح شریف فیملی کے کچھ لوگ اگر سیاست میں ہیں تو ان پر تنقید نہیں بنتی۔ اصل بات تو یہ ہے کہ یہ اپنی سیاست کے لئے لوگوں کے پاس جاتے ہیں ،لوگ انہیں پسند نا پسند کے معیار پر جانچتے ہیں ۔ اگر پسند کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہو تو جمہوریت کے اصول کے مطابق وہ قانون ساز اداروں کے ممبر بن جاتے ہیں۔اپ جتنے بھی نام گنوائیں سوائے ایک مریم نواز کے سب رشتے دار منتخب قومی نمائندے ہیں۔
دوسرا آپ کا سوال پنجاب پولیس کی کارکردگی سے متعلق ہے ، تو اس سلسلے میں عرض ہے ،ہاں پنجاب پولیس میں بہت زیادہ ریفارم کی ضرورت ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ لازمی ہوگی۔ مگردیگر تین صوبوں کی پولیس کا کیا حال ہے؟ پی کے کی پولیس کی بڑائی کا جتنا پراپیگنڈہ کیا جا رہا تھا ، بلدیاتی الیکشن نے اس کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ مگر ہم اسے پنجاب پولیس کی اصلاحات نہ ہونے کے لئے جواز کے طور پر پیش نہیں کرتے ۔ پنجاب پولیس اپنی کوتاہیوں کے باوجود پاکستان کی واحد پولیس ہے جس نے زمبابوے پاکستان کرکٹ میچوں کی سیکیورٹی کا چیلنچ قبول کیا اور اتنے فول پروف اور شائستہ اقدامات کئے کہ پورا سٹیڈیم "پنجاب پولیس زندہ باد کے تعروں سے کونجتا رہا " جو ان کی اعلا کارکردگی کا اعتراف تھا۔ پھر بھی پنجاب پولیس کی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
آپ نے فرمایا،"کیوں بجلی کا بحران ویسے کا ویسا ہی ہے جیسا کے آج سے دو سال پہلے تھا"
جناب ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ میں فیصل آباد میں رہتا ہوں۔فیصل آباد کے لوگوں کی روٹی روزی کا انحصار ہی پہیے کے چلنے پر ہے۔ جس کی جان بجلی ہے۔ آج فیصل آباد بے یقینی کی صورت حال سے دوچار نہیں ہے۔ آج اٹھارہ اور بیس گھنٹے بجلی بند نہیں ہوتی ۔ ایک شیڈول کے مطابق پہلے چار گھنٹے اور اب چھ گھنٹے بجلی جاتی ہے۔ لوگ جانتے ہیں بجلی کوئی ایسی چیز نہیں کہ درخت سے توڑ کر کسے کے ہاتھ میں تھما دی جائے۔ کالا باغ جیسے قومی منصوبے سیاست کی نظر کر دینے کی پاداش میں جو مشکلات پاکستان نے بجلی سے متعلق فیس کی ہیں اسے دور کرنے کے لئے موجودہ حکومت جتنی تیزی اور صدق دل سے کوشش کر رہی ہے اسے کون نہیں جانتا۔ لوگ امید رکھتے ہیں کہ میاں صاحب کے اس دور میں پاکستان بجلی کے ضمن میں کافی پیش رفت کر چکا ہوگا۔ انشا اللہ،
تعلیم کے بارے میں بھی جتنا کام کیا جائے کم ہے۔ پنجاب میں سرکاری سکولوں کی صورت اتنی بہتر نہ لگنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ سارے پنجاب میں معیاری تعلیم دینے والے پرائیویٹ سکولوں کا جال بچھ چکا ہے اور اونچا طبقہ تو پہلے ہی بڑے سکولوں میں اپنے بچوں کو تعلیم دلواتا تھا اب متوسط اور لو متوسط طبقہ بھی اپنے بچوں کی تعلیم کو اور سب ضرورتوں پر اہمیت دیتا ہے۔ اس کا اندازہ ان سکولوں کی تعداد ، ان میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد اور ان کی فیسوں سے لگایا جا سکتا ہے۔اتنا رش ہوتا ہے کہ چھٹی کے وقت ٹریفک بلاک ہو جاتی ہے۔ حصول تعلیم کے لئے والدین کا جذبہ ایک نیک شکون ہے۔ دوسری طرف سرکاری تعلیمی اداروں میں بھی جہاں آج شاید صرف غریب کا بچہ ہی پڑھتا ہے تعلیم اتنی غیر معیاری نہیں ہے۔ اسی لئے وہاں بھی داخلہ میرٹ پر ہی ملتا ہے۔ دانش سکول پر لاکھ تنقید کرو لیکن پسے طبقے کے قابل بچوں کے لئے نیک نیتی سے کیا جانے والا یہ ایک احسن کام ہے۔اس کے باوجود تعلیم کے میدان میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
حرف آخر یہ ہے کہ پانچ سال بعد لوگوں کو بتانا ہوگا کہ ہم نے اپنے صوبے اور اس میں رہنے والے لوگوں کی زندگی آسان بنانے کے لئے کیا کیا،۔ لوگ اسے تسلیم نہیں کریں گے کہ ہماری بات تو چھوڑو یہ دیکھو دوسرے صوبوں نے کچھ نہیں کیا۔ ہر ایک کے ہاتھ میں اپنا اپنا نامہ اعمال ہوگا اور اسے اپنے کئے کا جواب دینا ہوگا۔ صرف اپنے کئے گا۔