جنرل فیض کے ذریعے عمران خان کا احتساب ہوگا,پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف میں اہم عہدوں پر ذمہ داریاں سنبھالنے والے سینئیر سیاستدان جاوید ہاشمی نے دو ٹوک کہہ دیا
طویل عرصے سے منظر عام سے غائب جاوید ہاشمی نے آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہامیرا عمران خان سے اختلاف یہ تھا کہ آپ جب بیساکھیوں پر اقتدار لیں گے تو ایک وقت آئے گا آپ بیساکھی ہوں گے اور وہ اقتدار رکھ لیں گے
انکا کہنا تھا کہ آپ جیل میں بیٹھے ہوں گے اور آپ کو کوئی پوچھے گا بھی نہیں، اور پھر وہی ہوا، آج عمران خان اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ میرا مؤقف صحیح تھا۔ جنرل فیض کے زریعے احتساب عمران خان کا ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بالکل ہوگا، اور کسی کا ہوسکتا ہی نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2014 میں جب عمران خان نے جنرل راحیل شریف سے مذاکرات ہوگئے اور انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ چار حلقے کھولیں گے تو عمران خان واپس آئے اور ہماری میٹنگ بلائی تو میں نے کہا کہ آپ کو یقین دہانی مل گئی ہے آپ وکٹری پوائنٹ پر کھڑے ہوجائیں، تو انہوں نے کہا کہ ہمارے آدمی آگے نہیں ہیں، میں نے کہا کہ کوئی نہیں ہے تو کوئی بات نہیں پوری دنیا آپ کے ایک ایک لفظ کو سنے گی
آپ کہیں کہ ہم نے چار حلقے کھلوا لئے ہیں، لیکن انہوں نے بات نہیں مانی اور کہا کہ آپ کو جانا ہے تو جائیں ہم پارلیمنٹ کی طرف جائیں گے، انہوں نے غلط کیا تھا اور اسی کی سزائیں وہ اس وقت تک بھگت رہے ہیں, آپ نے الیکشن کرا لئے، عوانم نے فیصلہ سنا دیا، اب تم عمران خان کو کہتے ہو کہ بیٹھ کر زردار اور نواز شریف نے مذاکرات کرو، وہ کر بھی لے گا تو نتیجہ صحیح نہیں آئے گا۔
جاوید ہاشمی نے کہا پاکستان میں 76 سال سے مارشل لاء ہے، بس شکلیں بدلتی رہی ہیں، ایک دن کیلئے بھی پاکستان سے مارشل لاء نہیں اٹھایا گیا، ہماری اسٹبلشمنٹ ہی ہمیشہ حکومت کرتی رہی ہے۔
جاوید ہاشمی نے پارلیمنٹ سے گرفتاریوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کچھ تو پارلیمان کا بھرم رکھا ہے، مجھے تو انہوں نے پارلیمنٹ لاجز میں میرے بیڈروم کے شیشے توڑ کر گرفتار کیا ، آٹھ دن تک آنکھوں پر پٹی باندھے رکھی اور آخر کار تئیس سال سزا دے دی,پارلیمنٹ کے اندر اس کا جب تقدس بحال نہ ہو، سپریم کورٹ اور اسپیکر کے احکامات کی بھی تعمیل نہ کی جائے تو یہ دہشتگردی کی بدترین مثال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ انصاف کو تاخیر کا شکار کرنے والی بات ہے، یہ اسپیکر کا ڈومین ہے، انہیں ایف آئی آر کٹوا کر انتہائی حد تک جاکر دفعات لگانی چاہئیں تھیں۔ بعد میں صحیح غلط دیکھتے رہتے۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ اسپیکر ایک کسٹوڈین ہیں اگر کسٹوڈین کے گھر کے اندر جا کر پکڑ سکتے ہیں تو بس فرق یہ رہ گیا ہے کہ اگلی مرتبہ پارلیمنٹ چلتی ہوئی ہوگی اور وہاں کے وزیراعظم کو اٹھا کر لے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپپیکر کی جو کمیٹی ہے اس میں عمران خان اور نواز شریف کو بٹھا دیں اور طے کرلیں کہ ہم آئین کے مطابق ہر قدم پر جو ہماری مخالفت میں آئے گا پارلیمنٹ کی مخالفت پر آئے گا اس کے خلاف جنگ لڑیں گے، میاں نواز شریف کبھی نہیں بیٹھیں گے کیونکہ انہیں ان کے حصے سے زیادہ ملا ہوا ہے۔