حسن ایوب خان کا کہنا ہے کہ بیڈ روم میں کیمرے لگانے کا مقصد نگرانی ہے
صحافی حسن ایوب خان بیڈرومز میں کیمرے لگانے کا دفاع کرنے لگے اور کہا کہ ججز کے بیڈ روم میں کیمرے لگانے کا مقصد نگرانی ہے ، دنیا بھر میں بیڈ رومز میں نگرانی کی جاتی ہے۔
اس پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کے مختلف تبصرے دیکھنے کو ملے اور کہا کہ کیا آپکو اپنے گھر کے بیڈرومز میں ایسی نگرانی منظور ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں کو نہ دوسروں کی ماؤں بہنوں کی عزت عزیز ہے اور نہ ہی اپنی ماؤں بہنوں کی۔
ثمینہ پاشا نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حسن ایوب ،کیا آپ کے بیڈروم کی ایسی سرویلینس منظور ہے آپ کو؟
کاشف کا کہنا تھا کہ پھر تو اسکے بیڈروم میں بھی کیمرے لگانے چاہیئے اگر کسی نے نہیں لگائے ہوئے اب تک تو
مدثر نے ردعمل دیا کہ بیڈرومز میں کیمرے لگانے کا جو اعتراف کیا ہے ساتھ یہ بھی بتا دیں کہ بیڈروم میں کسی کی نگرانی کا مقصد کیا ہوتا ہو گا؟
شکیل نے تبصرہ کیا کہ جن کو ہڈی مل جاتی ہے اپنے آقاؤں سے انکو کیا پتہ انسانی حقوق کیا ہوتے ہیں اس جیسے ٹاؤٹ پاکستان کی صحافت میں جب تک ہیں پاکستان کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا ، اسکو چاہیے 8 سے 10 کیمرے اپنے بیڈروم لگوا لے تاکہ اس آقا اچھے سے راضی ہوں , اس ٹاؤٹ کو نہ اپنی عزت کا خیال ہے نہ ماؤں بہنوں کی
ثروت نے کہا کہ اس شخص کے بیڈروم اور باتھ رومز میں بھی کیمرے نصب ہونےچاہیین ۔۔۔ ہے تو بےحودہ اور قابل مذمت مگر Surveillance کے لئے بس
کاشف عباسی نے کہا کہ کوئی ان سے پتا کرو کہ انکے بیڈ روم میں کتنے کیمرے لگےہے ؟
زبیر نے طنز کیا کہ اخے مجھے ٹاؤٹ کیوں کہتے ہو