Amal
Chief Minister (5k+ posts)
تصویر بنانے کی حرمت
بستر، پتھر، کپڑے، درہمو دینار اور تکیے وغیرہ پر کسی جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت ،اسی طرح دیوار، پردے، عمامے اور کپڑے وغیرہ پر تصویر بنانے کی حرمت اور تصویروں کو تلف کرنے کا حکم ۔
حضرت ابو ہیاج حیان بن حصین بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب ؓ نے مجھے فرمایا:کیا میں تمہیں اس کام پر نہ بھیجوں جس پر رسول اللہﷺ نے مجھے بھیجا تھا؟وہ یہ ہے کہ تم ہر تصویر کو مٹا ڈالو اور ہر اونچی قبر کو برابر کر دو۔ مسلم (۹۶۹)۔
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: بے شک جو لوگ یہ تصویریں بناتے ہیں انہیں قیامت والے دن عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو چیزیں تم نے بنائی تھیں اب انہیں زندہ کرو۔ (متفق علیہ) بخاری (/۳۸۲۱۰۔ ۳۸۳۔ فتح)و مسلم (۲۱۰۸) ۔
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ سفر سے واپس تشریف لائے تو میں نے گھر کی ڈیوڑھی یا طاقچے پر ایک پردہ ڈالا ہوا تھا ،جس پر تصویریں تھیں، جب رسول اللہﷺ نے اسے دیکھا تو آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور فرمایا:اے عائشہ !قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہو گا جو اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی چیزوں سے مشابہ چیزیں بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ حضرت عائشہ ؓ بیان کر تی ہیں :ہم نے اس (پردے) کے ٹکڑے کر دیے اور اس کے ایک یادو تکیے بنا لیے۔ (متفق علیہ) حدیث نمبر (۶۵۰) ۔
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :ہر مصور جہنمی ہے ،اس کی ہر تصویر کے بدلے میں جو اس نے بنائی ہو گی ،ایک شخص بنایا جائے گا جو اسے جہنم میں عذاب دے گا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے (سائل سے)فرمایا:اگر تم نے ضروری ہی تصویر بنانی ہے تو درخت کی اور بے جان چیز کی تصور بناؤ۔ (متفق علیہ)۔بخاری (/۴۱۶۴۔ فتح)،و مسلم (۲۱۱۰) ۔
حضرت ابن عباس ؓ ہی بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جس نے دنیا میں کوئی تصویر بنا ئی تو قیامت والے دن اسے مجبور کیا جائے گا وہ اس میں روح پھونکے اور وہ روح پھونکنے کی استطاعت نہیں رکھے گا۔ (متفق علیہ) بخاری (/۳۹۳۱۰۔ فتح)و مسلم (۲۱۱۰) (۱۰۰) ۔
حضرت ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : قیامت والے دن سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔ (متفق علیہ) بخاری (۱۰ /۳۹۳۔ فتح)و مسلم (۲۱۰۹) ۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہے جو میری تخلیق کی طرح تخلیق کرنے کی کوشش کرتا ہے !پس انہیں چاہیے کہ وہ ایک ذرہ ہی پیدا کر دیں یا ایک دانہ پیدا کر دیں یا پھر ایک جَو (کا دانہ)ہی پیدا کر دکھائیں۔ (متفق علیہ) بخاری (/۳۸۵۱۰۔ فتح)و مسلم (۲۱۱۱) ۔
حضرت ابو طلحہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی کتا یا کوئی تصویر ہو۔ (متفق علیہ) بخاری (/۳۸۰۱۰۔ فتح)و مسلم (۲۱۰۶) ۔
حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت جبرائیل ؑ نے رسول اللہﷺ کے پاس آنے کا وعدہ کیا لیکن انھوں نے تاخیر کر دی حتیٰ کہ یہ تاخیر رسول اللہﷺ پر گراں گزری۔ پس آپ باہر تشریف لائے تو جبرائیل ؑ آپ کو ملے ،آپ نے ان سے تاخیر کی شکایت کی تو انھوں نے فرمایا:ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی کتا ہو یا کوئی تصویر ہو۔ بخاری (/۳۹۱۱۰۔ فتح) ۔
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ حضرت جبرائیل ؑ نے کسی گھڑ ی میں رسول اللہﷺ کے پاس آنے کا وعدہ کیا،پس وہ وقت موعود تو آ گیا لیکن حضرت جبرائیل ؑ تشریف نہ لائے۔ حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ آپ کے ہاتھ میں لاٹھی تھی،آپ نے اسے پھینک دیا اور فرمانے لگے : اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف کرتا ہے اور نہ اس کے رسول۔ پھر آپ نے ادھر ادھر دیکھا تو آپ کی چار پائی کے نیچے کتے کا ایک بچہ تھا،آپ نے فرمایا: یہ کتا کب آیا تھا؟پس میں نے عرض کیا : اللہ کی قسم !مجھے تو اس کے بارے میں کوئی پتا نہیں۔ پس آپ نے اس کے بارے میں حکم فرمایا تو اسے باہر نکال دیا گیا۔ تب جبرائیل ؑ آپ کے پاس آئے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: آپ نے مجھ سے آنے کا وعدہ کیا تھا ، میں آپ کے لیے رہا لیکن آپ میرے پاس نہیں آئے۔ جبرائیل ؑ نے عرض کیا:مجھے اس (پلّے)نے آنے سے روک دیا تھا جو آپ کے گھر میں تھا ،اس لیے کہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی کتا یا تصویر ہو۔ مسلم (۲۱۰۴) ۔
اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَضِلَّ، أَوْ أُضَلَّ، أَوْ أَزِلَّ، أَوْ أُزَلَّ، أَوْ أَظْلِمَ، أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَجْهَلَ، أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ
سنن ابی داؤد:5094، سنن ترمذی3427، سنن ابن ماجہ:3884
اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں گمراہ ہوجاؤں یا گمراہ کردیا جاؤں، یا میں پھسل
جاؤں یا پھسلادیا جاؤں یا میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے یا میں کوئی جہالت(کا
کام)کروں یا مجھ پر جہالت(کا کام)کیا جائے
