ترپ کے پتے کا تو علم نہیں ، تاھم یہ حقیقت ہے کہ عمران کے آخری ایام چل رھے ہیں اور اس کی
کیفیت اس چراغ کی مانند ہےجو بجھنے سے پہلے آخری بار پھڑ پھڑا رھا ہو ۔ میں اس کی آخری ایام میں ھاتھ پیر ھلانے کی ان کوششوں پر حیران ہو کہ اقتدار کا لالچ کس طرح انسان کے اوسان خطا کیے دیتا ہے ۔ بات سیدھی سی ہے ، اسے اسمبلی تحلیل کرکے فوری نئے الیکشن کا اعلان کر دینا چاھیے تھا لیکن موصوف حسب توقع شیدا ٹیلی کی بھڑکوں کا شکار ہوگئے ہیں ۔ شیدا ٹیلی بھی خاموشی سے پتلی گلی سے کھسک لے گا ۔
نام رہے گا اللہ کا۔ جو غائب بھی ہے ، حاضر بھی۔