
عمران خان سے مذاکرات کیلئے بلایا گیا اتحادی جماعتوں کا اجلاس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکا: ذرائع
نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت ہونے والے اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے مذاکرات کے حوالے سے ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری عمران خان سے مذاکرات کرنے پر اصرار کرتے ہوئے اس کے باوجود اتحادی جماعتوں میں اتفاق رائے نہ ہو سکا۔
اجلاس میں شامل اتحادی جماعتوں کے اراکین کی طرف سے عمران خان سے مذاکرات کرنے کیلئے مشروط مذاکرات کرنے کی حمایت کی گئی جبکہ جمعیت علماء اسلام کی طرف سے بلاول بھٹو زرداری کے موقف کی سختی سے مخالفت کی گئی جس کے بعد عمران خان سے مذاکرات کیلئے بلایا گیا اتحادی جماعتوں کا اجلاس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکا۔
اتحادی جماعتوں کے اراکین کا کہنا تھا کہ پہلے یہ دیکھنا ہو گا کہ عمران خان اپنے مقدمات ختم کروانے کیلئے تو مذاکرات نہیں کرنا چاہ رہے کیونکہ مذاکرات انتخابات کے حوالے سے تو ہو سکتے ہیں لیکن عمران خان کے مقدمات پر بات نہیں ہو گی۔ اجلاس میں شامل اکثریتی اراکین کی رائے تھی کہ عمران خان پر مکمل طور پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "مذاکرات نہ کرنا غیرسیاسی وغیرجمہوری " ہے، ہم کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کر تے۔ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا واحد حل مذاکرات ہیں۔ اجلاس میں شامل اراکین کے مطابق عمران خان سے مذاکرات کرنے ہیں تو احتیاط برتنی ہو گی۔ بلاول بھٹو اپوزیشن سے مذاکرات کرنے پر اصرار کرتے رہے۔
https://twitter.com/x/status/1648323383824719874
اجلاس میں اکثریتی رائے تھی کہ انتخابات کے فیصلے کیلئے پارلیمنٹ سپریم ہے، عمران خان کو این آر او نہیں دیا جائے گا اس کیلئے مذاکرات نہیں کر سکتے، کسی دھوکے میں نہ آئیں۔ اکثریت نے کہا کہ انتخابات کیلئے مذاکرات ہو سکتے ہیں، ہم سیاسی لوگ ہیں سب کیلئے دروازے کھلے ہیں اور یہ بھی دیکھا جائے کہ مذاکرات دوسری طرف کرنے کس سے ہیں؟
اجلاس میں کہا گیا کہ عمران خان نے مذاکرات کیلئے 3 رکنی کمیٹی بنائی ہے لیکن ایسی کمیٹیاں پہلے بھی بیک ڈور رابطوں کیلئے قائم کی گئی تھیں لیکن جب بات آگے بڑھتی ہے تو عمران خان ویٹو کر دیتے ہیں، معاملات کیسز پر آکر خراب ہو جاتے ہیں۔ ہم خلوص دل سے مذاکرات چاہتے ہیں، پہلے دیکھا جائے کہ دوسری طرف سے کتنی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے پھر مذاکرات پر بات کی جائے۔
اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری کے موقف کی بی این پی، ایم کیو ایم، چودھری سالک حسین، محسن داوڑ، خالد مگسی ودیگر نے تائید کی لیکن جے یو آئی نے سخت مخالفت کی۔ جے یو آئی کے مطابق عمران خان کوئی سیاسی قوت نہیں کہ اس سے مذاکرات کیے جائیں۔ شاہ زین بھگٹی کا کہنا تھا مذاکرات کے حامی ہیں لیکن عمران خان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/5ptimuzakratathngy.jpg