یو اے ای نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرتے ہوے اسرائیلی ریاست کا وجود تسلیم کرلیا ۔ ادھر پاکستان کے جعلی دانشوروں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی،،،، مگر کیوں؟
یو اے ای ایک آزاد، خودمختار، توانای کے قدرتی ذخائر سے مالا مال ایک ماڈرن اور خوشحال ملک ہے جس کے عوام بھیک پر گزارا نہیں کرتے، وہ بھیک مانگنے کفار کے مالیاتی اداروں کی منتیں نہیں کرتے۔ ان کے ہاں کنسٹرکشن، روڈ انفراسٹرکچر ،ادویات، علاج معالجے، فوڈ پراڈکٹس، کلوتھنگ اور ٹیکنالوجی کا وہی معیار ہے جو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کا ہے
یوے اے ای اپنے فیصلے کرنے میں خودمختار ہے اور باقی دنیا کو اپنے فیصلے کرنے سے کبھی روکتا بھی نہیں
آپ بھی یو اے ای بن کر دکھائیں اور اپنے فیصلے خود کرنے کی ہمت پیدا کریں
آپ کی مثال تو اس عیاش آدمی کی ہے جس نے سارے محلے کا ادھار دینا ہے مگر شام کو مٹن کڑاہی اور ولایتی بوتل کے نشے میں اپنے آپ کو دنیاکا سب سے غیرت مند سمجھ رہا ہوتا ہے
اسی ہفتے باجوہ صاحب سعودیہ تشریف لے جارہے ہیں قوم کو پتا چل جاے گا کہ غیرت کی کتنی گٹھڑیاں باندھ کرلاتے ہیں؟
اوریا جیسے گیدڑ کی طرح چیکیں مارنے والے لنڈے کے دانشور جو کبھی غزوہ ہند کو خراسان سے اٹھنے والے لشکر طالبان سے جوڑتے تھے اب چین سے اٹھنے والے کیمونسٹ لشکر کو سجدے کررہے ہیں
کالے جھنڈوں کی جگہ سرخ جھنڈے آچکے ہیں
یو اے ای نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے میں ہی اپنی بہتری سمجھی۔ جس کے بعد تقریبا ہر شعبہ زندگی میں ان کا تعاون وسیع تر ہوتا جاے گا، اسرائیل کی نقصان میں جاتی اکانومی کو سنبھالا دینے کیلئے ایک بہت بڑا کسٹمر چاہئے تھا جو ہر چیز اسرائیل سے خرید سکے، ویسے اس میں برا بھی کیا ہے؟ اسرائیل کی ادویات ، اور ٹیکنالوجی کا نعم البدل تو پوری دنیا میں نہیں مل سکتااور اسرائیل اپنے نزدیک ترین اتنے بڑے کسٹمرکو کیسے تباہ کرسکتا ہے؟
ہم میں جو برائیاں ہیں وہ سن کر ہی بندہ منہ چھپاتا پھرے، مدرسے جہاں سے بچہ دینی عالم بن کر نکلنا چاہئے وہاں پر جانے والے لاکھوں بچوں کو قوم لوط کے نمائندے ہوس کا نشانہ بناتے ہیں مگر کسی قانونی ادارے ،کسی فوجی یا کسی پولیس افسرکی جرات نہیں کہ ان کے مدرسے میں جھانک بھی سکے۔
آپ میں اتنی ہی غیرت ہے تو فلسطینی بچوں سے پہلے لاکھوں کمسن پاکستانی بچوں کو مولویوں کے شکنجے سے چھڑا کر ان کی زندگیاں ضائع ہونے سے بچائیں؟
آپ میں ہمت ہے تو اسلام آباد سمیت تمام بڑے شہرون میں مولویوں کو رشوت میں دی گئی ہزاروں ایکڑ کی اربوں کی زمین چھڑوا کردکھاو؟
یو اے ای ایک آزاد، خودمختار، توانای کے قدرتی ذخائر سے مالا مال ایک ماڈرن اور خوشحال ملک ہے جس کے عوام بھیک پر گزارا نہیں کرتے، وہ بھیک مانگنے کفار کے مالیاتی اداروں کی منتیں نہیں کرتے۔ ان کے ہاں کنسٹرکشن، روڈ انفراسٹرکچر ،ادویات، علاج معالجے، فوڈ پراڈکٹس، کلوتھنگ اور ٹیکنالوجی کا وہی معیار ہے جو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کا ہے
یوے اے ای اپنے فیصلے کرنے میں خودمختار ہے اور باقی دنیا کو اپنے فیصلے کرنے سے کبھی روکتا بھی نہیں
آپ بھی یو اے ای بن کر دکھائیں اور اپنے فیصلے خود کرنے کی ہمت پیدا کریں
آپ کی مثال تو اس عیاش آدمی کی ہے جس نے سارے محلے کا ادھار دینا ہے مگر شام کو مٹن کڑاہی اور ولایتی بوتل کے نشے میں اپنے آپ کو دنیاکا سب سے غیرت مند سمجھ رہا ہوتا ہے
اسی ہفتے باجوہ صاحب سعودیہ تشریف لے جارہے ہیں قوم کو پتا چل جاے گا کہ غیرت کی کتنی گٹھڑیاں باندھ کرلاتے ہیں؟
اوریا جیسے گیدڑ کی طرح چیکیں مارنے والے لنڈے کے دانشور جو کبھی غزوہ ہند کو خراسان سے اٹھنے والے لشکر طالبان سے جوڑتے تھے اب چین سے اٹھنے والے کیمونسٹ لشکر کو سجدے کررہے ہیں
کالے جھنڈوں کی جگہ سرخ جھنڈے آچکے ہیں
یو اے ای نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے میں ہی اپنی بہتری سمجھی۔ جس کے بعد تقریبا ہر شعبہ زندگی میں ان کا تعاون وسیع تر ہوتا جاے گا، اسرائیل کی نقصان میں جاتی اکانومی کو سنبھالا دینے کیلئے ایک بہت بڑا کسٹمر چاہئے تھا جو ہر چیز اسرائیل سے خرید سکے، ویسے اس میں برا بھی کیا ہے؟ اسرائیل کی ادویات ، اور ٹیکنالوجی کا نعم البدل تو پوری دنیا میں نہیں مل سکتااور اسرائیل اپنے نزدیک ترین اتنے بڑے کسٹمرکو کیسے تباہ کرسکتا ہے؟
ہم میں جو برائیاں ہیں وہ سن کر ہی بندہ منہ چھپاتا پھرے، مدرسے جہاں سے بچہ دینی عالم بن کر نکلنا چاہئے وہاں پر جانے والے لاکھوں بچوں کو قوم لوط کے نمائندے ہوس کا نشانہ بناتے ہیں مگر کسی قانونی ادارے ،کسی فوجی یا کسی پولیس افسرکی جرات نہیں کہ ان کے مدرسے میں جھانک بھی سکے۔
آپ میں اتنی ہی غیرت ہے تو فلسطینی بچوں سے پہلے لاکھوں کمسن پاکستانی بچوں کو مولویوں کے شکنجے سے چھڑا کر ان کی زندگیاں ضائع ہونے سے بچائیں؟
آپ میں ہمت ہے تو اسلام آباد سمیت تمام بڑے شہرون میں مولویوں کو رشوت میں دی گئی ہزاروں ایکڑ کی اربوں کی زمین چھڑوا کردکھاو؟