سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی بھارتی ریاست اترپردیش میں باغپت ضلع کے کتانہ گائوں میں واقع خاندانی زمین کو نیلام کر دیا گیا ہے۔
بھارتی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف کی خاندانی زمین نیلامی میں فروخت کرنے کے لیے اس کی بنیادی قیمت 39 لاکھ 6 ہزار روپے مقرر کی گئی تھی جسے خریدنے کے لیے بولی اس کی بنیادی قیمت سے ساڑھے 3 گنا لگائی گئی جس پر اسے فروخت کر دیا گیا۔
2010ء سے پرویز مشرف کی خاندانی زمین کو دشمن کی ملکیت قرار دیا گیا تھا جس کے لیے آن لائن بولیاں بھی لگیں اور بنیادی قیمت سے ساڑھے 3 گنا زیادہ (1 کروڑ 38 لاکھ 16 ہزار) پر بولی ختم ہوئی۔ اترپردیش میں پرویز مشرت کے آبائواجداد کی یہ آخری زمین تھی جسے فروخت کیا گیا، کوتانہ گائوں میں واقع ان کی دیگر خاندانی زمینیں پہلے ہی نیلامی میں فروخت کی جا چکی ہیں۔
سب ڈویژنل مجسٹریٹ امرورما نے میڈیا کو بتایا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دادا کوتانہ گائوں میں رہائش پذیر تھے تاہم ان کی والدہ زرین بیگم اور والد سید مشرف الدین اس گائوں میں رہائش پذیر نہیں تھے۔ پرویز مشرت کے چچا ہمایوں عرصہ دراز تک یہاں پر مقیم رہے جو بعدازاں اپنی زمین فروخت کر کے بھارت چھوڑ گئے تاہم اب نیلام کی گئی زمین حکومت نے قبضے میں لے کر دشمن کی ملکیت قرار دیا تھا۔
سابق صدر پرویز مشرف بھارت کے شہر دہلی میں پیدا ہوئے لیکن اپنی زندگی میں کبھی کوتانہ گائوں نہیں گئے کیونکہ 1947ء میں ہندوستان کی تقسیم کے بعد ان کا خاندان پاکستان آکر آباد ہو گیا تھا۔ کوتانہ گائوں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ پرویز مشرت کے رشتہ دار نورو پاکستان بننے کے بعد 18 سال تک یہاں پر مقیم رہے تاہم 1965ء میں بھارت چھوڑ کر پاکستان چلے گئے تھے۔
واضح رہے کہ ایسی جائیداد جو بھارت سے ہجرت کر کے پاکستان میں جا بسنے والے افراد نے بھارت میں چھوڑی ہو اسے بھارت میں دشمن کی ملکیت قرار دیا جاتا ہے۔ پاکستان کے ساتھ 1965ء میں ہونے والی جنگ کے بعد بھارت نے ایسی جائیدادوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے 1968ء میں اینیمی پراپرٹی ایکٹ کا نفاذ کیا تھا۔
1962ء میں بھارت کی چین کے ساتھ جنگ کے بعد چین جانے والے شہریوں کی جائیدادوں کے لیے بھی ایسا ہی کیا تھا اور انہیں ایک سرکاری محکمے کے زیرانتظام دے دیا جاتا ہے جسے بھارت میں کسٹوڈین فار اینیمی پراپرٹی کہا جاتا ہے۔ اینیمی پراپرٹی (ترمیم وتوثیق ایکٹ) 2017ء میں اصل ایکٹ کی چند شقوں میں ترمیم کی گئی تھی جس کے بعد منقولہ جائیدادیں بھی دشمن کی ملکیت میں شامل کر لی گئی ہیں۔