بعض ریپبلکن رہنماؤں کا ٹرمپ سے ظہران ممدانی کی شہریت منسوخ کرنیکا مطالبہ

1751000283021.png

ریپبلکن کے بعض رہنماؤں کا ڈونلڈ ٹرمپ سے ظہران ممدانی کی شہریت منسوخ کرنے اور ملک بدر کرنے کا مطالبہ

نیو یارک شہر کے ممکنہ آئندہ میئر اور ڈیموکریٹک سوشلسٹ رہنما ظہران مامدانی، جنہوں نے حالیہ ڈیموکریٹک پرائمری میں فتح حاصل کی ہے، اس وقت اسلاموفوبک تعصب اور سیاسی حملوں کی شدید لہر کا سامنا کر رہے ہیں۔

33 سالہ مامدانی نے سابق نیو یارک گورنر اینڈریو کومو کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی، جس کے بعد نیو یارک ینگ ریپبلکن کلب نے سوشل میڈیا پر “فوری کارروائی” کا مطالبہ کر دیا۔

نیویارک ریپبلکن کلب نے اپنے بیان میں کہا کہ "انتہا پسند ظہران مامدانی کو ہماری محبوب نیویارک سٹی کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔"
https://twitter.com/x/status/1937941344124613079
کلب نے صدر ٹرمپ سے Red Scare کے دور کے Communist Control Act کے تحت مامدانی کی شہریت منسوخ کرنے اور انہیں فوری طور پر ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔

وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر اور بارڈر پالیسی کے سربراہ ٹام ہومن سے بھی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ریپبلکن کانگریس مین اینڈی اوگلز (ٹینیسی) نے مامدانی کو "little Muhammad" کہہ کر نسلی و مذہبی تعصب کا مظاہرہ کیا اور انہیں "یہود مخالف، سوشلسٹ، کمیونسٹ" قرار دیااور کہا "انہیں ڈیپورٹ کیا جانا چاہیے، اسی لیے میں ان کے خلاف denaturalization (شہریت کی تنسیخ) کی کارروائی کا مطالبہ کر رہا ہوں۔"

ڈیموکریٹک امیدوار کا پورا نام ظہران کوامے ممدانی ہے۔ وہ سن 1991 میں یوگینڈا کے دارالحکومت کمپالا میں پیدا ہوئے تھے۔

ان کے والد محمود ممدانی بھارتی۔ یوگانڈا نژاد علم سیاسیات کے پروفیسر ہیں۔ وہ گجراتی شیعہ مسلمان ہیں۔

ظہران کی والدہ میرا نائر کا تعلق بھارت سے ہے، جو ایک معروف فلمساز ہیں۔ میرا نائر کی پہلی معروف فلم 'سلام بامبے' تھی، جو بہت مقبول ہوئی۔ ان ایک اور متنازعہ فلم 'کاما سوترا' بھی، جسے بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل ہوئی۔ 'مون سون ویڈینگ' اور 'دی نیم سیک' جیسی ان کی فلمیں بھی کافی معروف ہیں۔

اس خبر کا سورس دی انڈیپنڈنٹ اور نیوز ویک ہے
 
Last edited by a moderator:

Back
Top