بخدمت جناب ایڈمن صاحب!
مؤدبانہ گذارش ہے کہ بندہ عرصہ پانچ ماہ سے سیاست ڈاٹ پی کے کا ممبر ہے اور گاہے بگاہے اپنی سوچ کو الفاظ میں ڈھال کر اس فورم پر نئی تھریڈز شروع کرنے کی جسارت کرتا رہتا ہے۔
غریب آ دمی کے پاس ایک سوچ ہی ہے جسے بیرونی دباؤ سے آزاد رکھا جا سکتا ہے ورنہ کہیں جینے کی پابندی آڑے آتی ہے تو کہیں مرنے کی۔
تھریڈ شروع کرنے کا پہلا مرحلہ منتشر خیالات کو ایک جگہ مرکوز کرنا ہوتا ہے۔ خیالات چونکہ الفاظ کے تابع نہیں ہوتے اس لیے دوسرے مرحلے میں خیالات سے ہم آہنگی رکھنے والے الفاظ کا انتخاب کرنا پڑتا ہے اور یہی وہ مرحلہ ہے جہاں بندے کی کم علمی اور کج فہمی راہ کی رکاوٹ بنتی ہے۔ جیسے تیسے ٹھوکریں کھا کر یہ رکاوٹ عبور کر ہی لی جاتی ہے۔ کہیں کچھ بن نہ پڑے تو ہلکی پھلکی بد تہذیبی کا شارٹ کٹ بھی لیا جاتا ہے کہ وہ لاہوری ہی کیا جو دل پر ہر لمحہ عقل کا پاسبان مقرّر کیے رکھے۔
تحریر کے خد و خال واضع ہونے کے بعد تیسرا اور سب سے اہم مرحلہ تھریڈ کے عنوان اور ٹائٹل پکچر کے انتخاب کا ہے۔ اوسط درجے کی عقل رکھنے والے بندے کو کئی بار تحریر پڑھ کر اس کے عنوان کا انتخاب کرنا پڑتا ہے۔ ٹائٹل پکچر بھی کبھی تو عنوان سے ہی مطابقت رکھتی ہے یا کبھی اس کا تعلق تحریر میں موجود کسی استعارے یا تحریر کے مخاطب سے ہوتا ہے۔ بہر صورت ٹائٹل پکچر تھریڈ کا ایک نہایت اہم حصّہ ہے جو اگر ایڈمن کی شرارت سے بچا رہے تو تھریڈ شروع کرنے والے کی سوچ کو قارئین تک پہنچانے میں مدد گار ہو سکتا ہے۔
درخواست گزار کی حالیہ تھریڈز کی ٹائٹل پکچرز میں ہاتھی کی پیٹھ پر سوار طوطے اور ٹرک کو اوور ٹیک کیے ہوئے پراڈو سمیت کئی پکچرز عالی مرتبت ایڈمن صاحب کی سنسرشپ کی نذر ہوئیں اور بدلے میں جو پکچرز لگیں وہ تھریڈ کے عنوان سے پوری مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔ خصوصی طور پر آخری تھریڈ بعنوان "سو چکا ہے سارا وطن ساتھیو" کی ٹائٹل پکچر میں کشمیری سپوت برہان وانی کا جنازہ دکھایا گیا تھا لیکن دیے گئے لنک کے باوجود ایک رکشے کی تصویر دیکھنے کو ملی جس نے سنجیدہ موضوع کی تھریڈ کا مزہ ہی خراب کر دیا۔
درخواست گزار ایڈمن اور ایم او ڈی حضرات کی فوج ظفر موج سے "عنوان کی امان" چاہتا ہے۔ براہِ کرم تھریڈ کو ایڈٹ کرتے ہوئے ٹائٹل پکچر کے لیے دیا گیا لنک دیکھ لیا کیجیے۔
العارض
خداداد
سیاست ڈاٹ پی کے
مؤدبانہ گذارش ہے کہ بندہ عرصہ پانچ ماہ سے سیاست ڈاٹ پی کے کا ممبر ہے اور گاہے بگاہے اپنی سوچ کو الفاظ میں ڈھال کر اس فورم پر نئی تھریڈز شروع کرنے کی جسارت کرتا رہتا ہے۔
غریب آ دمی کے پاس ایک سوچ ہی ہے جسے بیرونی دباؤ سے آزاد رکھا جا سکتا ہے ورنہ کہیں جینے کی پابندی آڑے آتی ہے تو کہیں مرنے کی۔
تھریڈ شروع کرنے کا پہلا مرحلہ منتشر خیالات کو ایک جگہ مرکوز کرنا ہوتا ہے۔ خیالات چونکہ الفاظ کے تابع نہیں ہوتے اس لیے دوسرے مرحلے میں خیالات سے ہم آہنگی رکھنے والے الفاظ کا انتخاب کرنا پڑتا ہے اور یہی وہ مرحلہ ہے جہاں بندے کی کم علمی اور کج فہمی راہ کی رکاوٹ بنتی ہے۔ جیسے تیسے ٹھوکریں کھا کر یہ رکاوٹ عبور کر ہی لی جاتی ہے۔ کہیں کچھ بن نہ پڑے تو ہلکی پھلکی بد تہذیبی کا شارٹ کٹ بھی لیا جاتا ہے کہ وہ لاہوری ہی کیا جو دل پر ہر لمحہ عقل کا پاسبان مقرّر کیے رکھے۔
تحریر کے خد و خال واضع ہونے کے بعد تیسرا اور سب سے اہم مرحلہ تھریڈ کے عنوان اور ٹائٹل پکچر کے انتخاب کا ہے۔ اوسط درجے کی عقل رکھنے والے بندے کو کئی بار تحریر پڑھ کر اس کے عنوان کا انتخاب کرنا پڑتا ہے۔ ٹائٹل پکچر بھی کبھی تو عنوان سے ہی مطابقت رکھتی ہے یا کبھی اس کا تعلق تحریر میں موجود کسی استعارے یا تحریر کے مخاطب سے ہوتا ہے۔ بہر صورت ٹائٹل پکچر تھریڈ کا ایک نہایت اہم حصّہ ہے جو اگر ایڈمن کی شرارت سے بچا رہے تو تھریڈ شروع کرنے والے کی سوچ کو قارئین تک پہنچانے میں مدد گار ہو سکتا ہے۔
درخواست گزار کی حالیہ تھریڈز کی ٹائٹل پکچرز میں ہاتھی کی پیٹھ پر سوار طوطے اور ٹرک کو اوور ٹیک کیے ہوئے پراڈو سمیت کئی پکچرز عالی مرتبت ایڈمن صاحب کی سنسرشپ کی نذر ہوئیں اور بدلے میں جو پکچرز لگیں وہ تھریڈ کے عنوان سے پوری مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔ خصوصی طور پر آخری تھریڈ بعنوان "سو چکا ہے سارا وطن ساتھیو" کی ٹائٹل پکچر میں کشمیری سپوت برہان وانی کا جنازہ دکھایا گیا تھا لیکن دیے گئے لنک کے باوجود ایک رکشے کی تصویر دیکھنے کو ملی جس نے سنجیدہ موضوع کی تھریڈ کا مزہ ہی خراب کر دیا۔
درخواست گزار ایڈمن اور ایم او ڈی حضرات کی فوج ظفر موج سے "عنوان کی امان" چاہتا ہے۔ براہِ کرم تھریڈ کو ایڈٹ کرتے ہوئے ٹائٹل پکچر کے لیے دیا گیا لنک دیکھ لیا کیجیے۔
العارض
خداداد
سیاست ڈاٹ پی کے
- Featured Thumbs
- http://www.jsweb.uk/images/loginascustomer_profile.jpg
Last edited: