بجلی بلوں کے حساب کتاب کا ’پرو ریٹا‘ سسٹم کیا ہے؟

properitah11i13.jpg


بجلی آتی نہیں لیکن بل بھرپور آتے ہیں, عوام کو تو بجلی کے اضافی بلوں نے ہی مار دیا, جس پر شہری شکایت پر مجبور ہوگئے

بجلی صارفین کو اوور بلنگ کی شکایات پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کی سربراہی میں ہونے والی تحقیقات میں نام نہاد ”پرو ریٹا سسٹم کو مورد الزام ٹھہرایا، اوور بلنگ کے نتیجے میں پروٹیکٹد صارفین کو نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں ڈال دیا جاتا تھا۔

بجلی کے ٹیرف سلیبس کے حساب کے لیے استعمال ہونے والے اس ”پرو ریٹا سسٹم“ نے لاکھوں صارفین کو ”پروٹیکٹد“ سلیب سے نان پروٹیکٹد سلیبوں میں ڈال دیا، جس اضافی بل آرہاہے,اطلاعات کے مطابق حکومت اس نظام کو ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

ایف آئی اے نے وزیر اعظم کو بھیجی گئی اپنی رپورٹ میں کہا پرو ریٹا سسٹم وزارت توانائی نے متعارف کرایا تھا اور اس سے بھاری بلوں کی وصولی کی گئی۔ اس طرح، وزارت توانائی کے لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

پرو ریٹا“ زیادہ تر پاکستانیوں کے لیے نسبتاً نئی اصطلاح ہے اور آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ پرو ریٹا ہے کیا اور یہ اصطلاح پاکستان میں بجلی کی کھپت کے تناظر میں کیسے استعمال ہوتی ہے۔

سادہ الفاظ میں پرو ریٹا کا مطلب ہے روزانہ بجلی کی کھپت کا ”اوسط“ تخمینہ,لفظ ”پرو راٹا“ کا مطلب ہے متناسب طور پر۔ 1980 سے 1990 کے درمیان بجلی کے بلوں میں میٹر ریڈنگ کے طریقوں کے بارے میں ایک کالم شامل ہوتا تھا اور اکثر وہاں کا ’’اوسط‘‘ (Average) دیکھا جاتا تھا جس کا مطلب تھا بجلی کی تقسیم کار کمپنی آپ کے گھر آئے بغیر اور میٹر کی ریڈنگ نوٹ کیے بغیر آپ کو بجلی کا بل بھیج رہی ہے۔
’’اوسط‘‘ بل آپ کے بجلی کے استعمال کے انداز کو مدنظر رکھتے ہوئے بھیجا جاتا ہے۔

نیپرا قوانین کے مطابق بجلی کا بلنگ سائیکل 30 دن کا ہوتا ہے۔ لہٰذا، آپ کو اوسط بل بھیجنے کے بجائے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو میٹر کی ریڈنگ کم کرنے اور آپ کو صرف 30 دنوں میں استعمال ہونے والی بجلی کا بل دینا ہوتا ہے۔

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ پاور کمپنیاں دھوکہ نہیں دے رہیں، قانون میں کہا گیا ہے کہ وہ ہر ماہ آپ کے میٹر کی تصویر بھی لیں گی اور اسے آپ کے بل پر پرنٹ کریں گی۔تاہم، کسی بھی کمپنی کے لیے بالکل 30 ویں دن ریڈنگ لینا مشکل کام ہے۔ میٹر ریڈر ایک یا دو دن لیٹ یا جلدی ہو سکتا ہے۔

اس کے تحت، اگر آپ کے محلے کیلئے میٹر ریڈنگ کی تاریخ ہر مہینے کی 10 ہے، لیکن کسی مخصوص مہینے میں میٹر ریڈر 8 تاریخ کو یعنی مہینہ ختم ہونے سے دو دن پہلے ریڈنگ لے جاتا ہے تو بجلی کے بل میں باقی دو دنوں کے اضافی یونٹ بھی شامل ہوں گے۔

پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی میٹر ریڈنگ نوٹ کیے جانے سے پہلے 28 دنوں تک آپ کی کھپت کا اوسط لے کر ان یونٹس کی تعداد کا حساب لگائے گی۔

فرض کریں کہ آپ نے 11 مئی سے 8 جون کے درمیان 280 یونٹ استعمال کیے ہیں اور آپ کی روزانہ کی اوسط کھپت 10 یونٹ فی دن ہے۔ میٹر ریڈر 8 جون کو آپ کے میٹر کا سنیپ شاٹ لیتا ہے اور پاور کمپنی آپ کو ان یونٹس کے تناسب کے حساب سے 30 دن کا بل بھیجتی ہے۔

یعنی آپ کو 300 یونٹس کا بل دیا جائے گا 280 یونٹس کا نہیں، حالانکہ تصویر آپ کے بل پر صرف 280 یونٹس کی بجلی کی کھپت دکھاتی ہے۔

اسی طرح، اگر ریڈنگ 31 دن کے بعد لی گئی، مثال کے طور پر 12 جون کو، تو تصویر میں 320 یونٹ استعمال کیے گئے دکھایا جاسکتا ہے لیکن آپ کو صرف 300 یونٹس کا بل ہی دینا چاہیے۔

اگر پاور کمپنی آپ کو 300 یونٹس سے زیادہ کا بل دیتی ہے تو اس سے آپ کا ٹیرف سلیب تبدیل ہو جائے گا اور آپ کو فی یونٹ بجلی کے بل میں تقریباً 3.5 روپے اضافی ادا کرنے ہوں گے۔ ٹیکس شامل کرنے کے بعد، فی یونٹ ”اضافی“ رقم کئی گنا بڑھ جائے گی۔
 

Back
Top