
وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پر سبسڈی ختم کرنے سے حکومت کا نقصان ختم ہوگیا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل جس قیمت پر مل رہا ہے اسی پر بیچ رہے ہیں، بجلی اور گیس پر حکومت ابھی بھی نقصان کررہی ہے،زراعت پر ٹیکس وفاقی حکومت نہیں لگاسکتی یہ صوبے لگاسکتے ہیں۔
جیوکے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا غریبوں کے بجائے براہ راست امیرلوگوں پر ٹیکس لگایا ہے، پندرہ کروڑ سے زائد آمدنی پر مزید ایک فیصد جبکہ تیس کروڑ آمدنی والی کمپنی یا شخص سے چار فیصد زیادہ ٹیکس مانگا ہے۔
انہوں نے کہا سپر ٹیکس سرمایہ کار یا کمپنی کی پراڈکٹ پر نہیں بلکہ اس کی آمدنی پر لگایا گیا ہے، کچھ مخصوص انڈسٹریز سے دس فیصد ٹیکس مانگا ہے جس میں وزیراعظم کے صاحبزادے کی انڈسٹری بھی شامل ہے۔ پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپے ماہانہ کمانے والوں پر ڈھائی فیصد ٹیکس لگایا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جس شخص کے پاس ایک گھر کے علاوہ پلاٹس ہیں اس پر ٹیکس لیا جائے گا، میں ایک سال میں جتنا ٹیکس دیتا ہوں عمران خان نے زندگی میں نہیں دیا، اگلے چند ماہ میں بلڈرز، کار ڈیلرز اور فرنیچر میکرز سمیت دیگر دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔
وزیر خزانہ نے بتایا تمباکو کمپنیوں نے پشاور ہائیکورٹ سے اسٹے لیا ہوا تھا اسٹے ختم کروا کے انہیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں لے آئیں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ اگلے ہفتے کے آخر تک ہو جائے گا، آج آئی ایم ایف سے میمورینڈم آف اکنامک اینڈ فائنانشل پالیسی مل جائے گا۔