بارہ ربیع اول کیا نبی ﷺ نے منایا

Status
Not open for further replies.

taban

Chief Minister (5k+ posts)

کیا فرماتے ہیں جناب مفتی صاحب کہ سالانہ تبلیغی اجتماع
جماعت اسلامی کا اجتماع
ختم بخاری
کعبہ معظمہ پہ ہر سال غلاف
غلاف کعبہ پہ آیات لکھنا
کیا یہ سب امور بدعات ہیں؟
اگر تو نبیpbuh نے یه سارے کام کئے هیں تو عین اسلام هے ورنه بدعت فیصله اور تحقیق آپ خود کر لیں
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
اچھی معلوماتی تھریڈ ہے. دوسری پارٹی کا موقف بھی سامنے آنا چاہئے

ویسےسوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا بدعت سے متعلق حدیث کو کیا ہم اسکے لٹرل معنی میں لینگے؟ اور اگر ایسا ہے تو بریلوی اور شیعہ تو کیا دیوبندی اور وہابی بھی بدعتی کہلائیں گے


الله کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور آپس میں تفرقه میں نه پڑهو. اگر یه سب فرقے نبیpbuh[FONT=&quot] کے دور میں موجود تهے تو عین اسلام ورنه بدعت فیصله اور تحقیق آپ خود کر لیں[/FONT]
 

samkhan

Chief Minister (5k+ posts)


الله کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور آپس میں تفرقه میں نه پڑهو. اگر یه سب فرقے نبیpbuh[FONT=&amp] کے دور میں موجود تهے تو عین اسلام ورنه بدعت فیصله اور تحقیق آپ خود کر لیں[/FONT]

اس لحاظ سے شاید تمام مسلمان ہی تفرقہ باز اور بدعتی ہیں اگرچہ کوئی مانے گا نہیں
 

mrlalamusa

MPA (400+ posts)
صحیح بخاری
كتاب صلاة التراويح
کتاب نماز تراویح پڑھنے کا بیان
THE BOOK OF TARAWIH PRAYERS.

باب فضل من قام رمضان:
باب: رمضان میں تراویح پڑھنے کی فضیلت
(1) CHAPTER. The superiority of praying (Nawafil) at night in Ramadan.
[TABLE="width: 100%"]
[TR]
[TD="width: 62%, align: right"]حدیث نمبر: 2010[/TD]
[TD="width: 38%"]

  • [*=right]
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]


وعن ابن شهاب عن عروة بن الزبير عن عبد الرحمن بن عبد القاري انه قال:‏‏‏‏"خرجت مع عمر بن الخطاب رضي الله عنه ليلة في رمضان إلى المسجد فإذا الناس اوزاع متفرقون يصلي الرجل لنفسه ويصلي الرجل فيصلي بصلاته الرهط فقال عمر:‏‏‏‏إني ارى لو جمعت هؤلاء على قارئ واحد لكان امثل ثم عزم فجمعهم على ابي بن كعب ثم خرجت معه ليلة اخرى والناس يصلون بصلاة قارئهم قال عمر:‏‏‏‏ نعم البدعة هذه والتي ينامون عنها افضل من التي يقومون يريد آخر الليل وكان الناس يقومون اوله".

وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ، أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏"خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ، يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ، وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ، فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏إِنِّي أَرَى لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَاءِ عَلَى قَارِئٍ وَاحِدٍ لَكَانَ أَمْثَلَ، ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَى وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ قَارِئِهِمْ، قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ، وَالَّتِي يَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِي يَقُومُونَ يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ، وَكَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أَوَّلَهُ".


اور ابن شہاب سے (امام مالک رحمہ اللہ) کی روایت ہے، انہوں نے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے عبدالرحمٰن بن عبدالقاری سے روایت کی کہ انہوں نے بیان کیا میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات کو مسجد میں گیا۔ سب لوگ متفرق اور منتشر تھے، کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا تھا، اور کچھ کسی کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میرا خیال ہے کہ اگر میں تمام لوگوں کو ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو زیادہ اچھا ہو گا، چنانچہ آپ نے یہی ٹھان کر ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو ان کا امام بنا دیا۔ پھر ایک رات جو میں ان کے ساتھ نکلا تو دیکھا کہ لوگ اپنے امام کے پیچھے نماز (تراویح) پڑھ رہے ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، یہ نیا طریقہ بہتر اور مناسب ہے اور (رات کا) وہ حصہ جس میں یہ لوگ سو جاتے ہیں اس حصہ سے بہتر اور افضل ہے جس میں یہ نماز پڑھتے ہیں۔ آپ کی مراد رات کے آخری حصہ (کی فضیلت) سے تھی کیونکہ لوگ یہ نماز رات کے شروع ہی میں پڑھ لیتے تھے۔

'Abdur Rahman bin 'Abdul Qari said, "I went out in the company of 'Umar bin Al-Khattab one night in Ramadan to the mosque and found the people praying in different groups. A man praying alone or a man praying with a little group behind him. So, 'Umar said, 'In my opinion I would better collect these (people) under the leadership of one Qari (Reciter) (i.e. let them pray in congregation!)'. So, he made up his mind to congregate them behind Ubai bin Ka'b. Then on another night I went again in his company and the people were praying behind their reciter. On that, 'Umar remarked, 'What an excellent Bid'a (i.e. innovation in religion) this is; but the prayer which they do not perform, but sleep at its time is better than the one they are offering.' He meant the prayer in the last part of the night. (In those days) people used to pray in the early part of the night."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 32, Number 227
 
Last edited:

mrlalamusa

MPA (400+ posts)
اس لحاظ سے شاید تمام مسلمان ہی تفرقہ باز اور بدعتی ہیں اگرچہ کوئی مانے گا نہیں

نہیں جناب یہ حضرات بدعت کی تعریف جانتے ہی نہیں ہیں انھیں بس یہی سکھایا جاتا ہے کہ بدعت بدعت کی رٹ لگاو دین کی تو کچھ سمجھ نہیں ہے

جو کام نبی کریم ﷺ کی سنت سے ٹکرائے وہ بدعت ہے
[FONT=&quot]
بزار نے حضرت سیدنا ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے جسے اپنی کتاب میں حلال فرمایا وہ حلال ہے اور جسے حرام فرمایا وہ حرام ہے اور جس کے بارے میں سکوت فرمایا تو وہ معاف ہے تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس کی عافیت کو قبول کرو، بے شک اللہ عزوجل کی یہ شان نہیں کہ وہ کوئی چیز بھولے پھر یہ آیت تلاوت فرمائی: (وما کان ربك نسیا، یعنی تمہارا رب بھولنے والا نہیںمریم:64 (مسند البزار، مسند أبی الدرداء رضی اللہ تعالی عنہ) بزار نے کہا: اس کی اسناد صالح ہیں اور حاکم نے اس کی تصحیح فرمائی۔
[/FONT]

[FONT=&quot]دار قطنی نے حضرت سیدنا ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کچھ فرائض کو لازم کیا، تم لوگ ان کو ضائع نہ کرو اور کچھ حدود مقرر فرمائیں تو ان حدوں سے تجاوز نہ کرو اور کچھ چیزیں حرام فرمائیں تو ان کو پامال نہ کرو اور کچھ چیزوں کے بارے میں سکوت فرمایا، تم پر رحمت کرتے ہوئے بغیر نسیان کے، تو ان کے بارے میں بحث نہ کرو۔(سنن الدرقطني، کتاب الرضاع)[/FONT]
 

Hadith

Minister (2k+ posts)
Ager ye baat hai ke hazor (saw) ny ye din nahi manaya. aur na Quran mein odd ka ziker hai.
Tu sub sy pehly fajer ki Azan mein jo tubdeeli Hzret Umer (rz) ny ki uss ko aur namaze turawiya ko perhna khatum kero.Kion Ken na Quran main Iss ka ziker nahi hai. aur na Rasool(saw) ny kabhi perhi.

Jao jaker mulk sy haram khoroon aur mulk ko lotny waloon ke khilaf apni jamat ke molana ko bolo assembly mein awaz uthay aur ehtejaj kery. jub awam iss dokh bhary halat mein ek din khoshi manati hai Allah ke Nubi ki pedaesh waly din ke sudqy mein tu tum apni chukh chukh ly ker ajaty ho.
Ab eid per khosh hony per bhi tum logoon ko etraz hogaya hai. Khoshi mana rahy hain .kisi begunha ko qatel nahi ker rahy Allah odd cheez ki muafi nahi dy ga koi uss ki mukhlooq ko tung kary.
Jao apny arbiyoon aur daesh ka Islam apny pass rakho awam no 1 din khoshi ka guzar leny do.Munafiqoon.
 

Hadith

Minister (2k+ posts)
ISPR kuch zeyada dehli perh gai hai.Raheel shreef ke jany ke baad.kuch biloon mein duby howay logg wapus baher aker ser utha rahy hain awam mein nufret pehlany ke leye inn ka bundobust dobara shoro kary.
Iss sy qabel ke ke dobra mulk ke halat kharab hoon.
 

mrlalamusa

MPA (400+ posts)
سنن الترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب

باب في فضل النبي صلى الله عليه وسلم
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3605
حَدَّثَنَا
خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ " إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى مِنْ وَلَدِ إِبْرَاهِيمَ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏وَاصْطَفَى مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل بَنِي كِنَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَاصْطَفَى مِنْ بَنِي كِنَانَةَ قُرَيْشًا، ‏‏‏‏‏‏وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
واثلہ بن اسقع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے اسماعیل علیہ السلام کا انتخاب فرمایا ۱؎ اور اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے بنی کنانہ کا، اور بنی کنانہ میں سے قریش کا، اور قریش میں سے بنی ہاشم کا، اور بنی ہاشم میں سے میرا انتخاب فرمایا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الفضائل ۱ (۲۲۷۶) (تحفة الأشراف : ۱۱۷۴۱)، مسند احمد (۴/۱۰۷) (صحیح) (پہلا فقرہ إن الله اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل کے علاوہ بقیہ حدیث صحیح ہے، اس سند میں محمد بن مصعب صدوق کثیر الغلط راوی ہیں، اور آگے آنے والی حدیث میں یہ پہلا فقرہ نہیں ہے، اس لیے یہ ضعیف ہے، الصحیحة ۳۰۲)
 

SachGoee

Senator (1k+ posts)
Naheen manaya.

Tareekhay pedaish k mutaliq mukhtalif rawayaat hein. Fixed date teh nai hai. Maheena Rabi ul Awal ka he tha.

Naheen manaya kyun k Allah ka hukum nai tha.
 
Status
Not open for further replies.

Back
Top