Amal
Chief Minister (5k+ posts)
بارہ ربیع اول کیا نبی ﷺ نے منایا
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین والصلوة والسلام علی سید المرسلین
یوم عرفہ ۹ذی الحجہ ۱۰ھ میں اللہ تعالی نے آیت الیوم اکملت لکم دینکم الخ نازل فرما کر دین کی تکمیل فرمادی ۔تو بس جو چیز تکمیل دین کے وقت دین میں شامل نہیں تھی وہ آج بھی دین نہیں ۔تو وہ کیا ہے؟
ارشاد باری تعالی ہے فما ذا بعد الحق الا الضلال (یونس ) حق کے بعد گمراہی ہی ہے ۔اور فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔ من عمل عملا لیس علیہ امرنا فھو رد ( مسلم) جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کے بارے میں ہمارا حکم نہیں تووہ مردود ہے ۔
اس بارے میں سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کافرمان بھی بڑا مشہور ہے ۔کل عبادة لم یتعبدھا اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فلا تعبدوھا فان الاول لم یدع للاخر مقالا۔ (الاعتصام) ہر وہ عبادت جو صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے نہیں کی تھی تم بھی اسے اختیار نہ کرو کیونکہ پہلے والوں نے بعد والوں کے لئے کوئی گنجائش نہیں چھوڑی ۔
سیدنا عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے ۔علیکم بالعلم وایاکم والتبدع۔(دارمی) تم علم کو لازم پکڑو اور بدعت سے بچو۔
مزید فرماتے ہیں:اتبعوا ولا تبتدعوا فقد کفیتم ۔(دارمی)تم پیروی کرو اور بدعتی نہ بنو تم کفایت کئے جاچکے ہو۔
مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہے متنازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔
لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین کا زمانہ جنھیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے
خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو خالص دین (اسوہ محمدی) پر عمل کرتے ہیں اور بدعات سے بچتے رہتے ہیں ۔اور جن لوگوں نے دین میں مختلف بدعات رائج کر رکھی ہیں خالص دین پر عمل کرنے والے ان لوگوں کو بدعات سے بچنے اور خالص دین (اسوہ محمدی) پر عمل کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔

Last edited by a moderator: