ایک میان میں دو تلواریں نہیں رہ سکتیں – وزیراعظم عمران خان یا چیف آف آرمی اسٹاف
منیرؔ اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے
کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ
عمران خان کے ہوتے کبھی یہ سوال پیدا نہیں ہو سکتا کے عمران خان کی حکومت پانچ سال مکمل کرتی ہے کے نہیں ؟
قلعے اور تخت اہم نہیں ہیں ، ہمارا پرچم رضائے الہی کو حاصل کرنے کے لئے ہے .( ڈرامہ سیریز ارتغل سے ماخوز )
حصول اقتدار اور طاقت کی حرص عمران خان کا طرہ امیتاز نہیں ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے عمران خان کی حکومت میں انصاف قائم ہوتا ہے کے نہیں ؟
اگر نہیں ہوتا تو عمران خان کی ایک ناکام حکمران ہیں ، پیریڈ
سیاست پی کے روح رواں سمیت بیشمار دوستوں کا تعلق ترقی یافتہ ممالک سے ہے . وہ شاہد ہیں کے عیسائی ملکوں کا نظام عدل و انصاف ، تعلیم ، اور انسانیت پر قائم ہے . بدقسمتی سے یہی لوگ اپنے زیر نگیں ممالک میں اپنا حقیقی نظام قائم نہیں ہونے دیتے . اس بات کی وضاحت صرف احمقوں کو ہی درکار ہو گی
پنجاب کا میڈیا تحریک انصاف کو پہلے دن سے پرکھ رہا ہے اور روزانہ ناکامی کے سرٹیفکیٹ دیتا ہے . یہ تلخ حققیت ہر زی شعور کو از بر تھی کے ٧٣ سالوں کا گند چند سالوں میں صاف نہیں ہو سکتا . پہاڑ سے لکڑھتا پتھر کا مومینٹم تیز ہوتا ہے لھذا اسے صرف روکنے کے لئے رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں ، اسی رفتار سے اوپر دھکیلا نہیں جا سکتا . پاکستان کی معیشیت اور انتظامی امور بھی پہاڑ سے لڑکھتے پتھر کی مانند تھے . یہ بات میں پہلےدن سے لکھ رہا تھا کے عمران خان کو چند سال صرف تیز ترین تنزلی اور ترقی معکوس کو روکنے پر صرف ہو جائیں
ایک کلپ میں پشاور کے عظیم صحافی " سلیم صافی " کو سن رہا تھا . یقینی طور پر اہل خیبر پختونخوا کو عھد حاضر کے عظیم پٹھان دانشور اور سپوت پر فخر ہو گا جنکی نمائندگی موصوف روزانہ پرائیویٹ چنیلز پر کرتے ہیں . پشاور کے عظیم دانشور فرزند سلیم صافی کا کہنا تھا " پشاور بس ٹرانزٹ " کے لئے لوگوں کو بے انتہا مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، منصوبہ کے لئے پورا شہر کھودنا پڑا اور کاروباری حضرات کو نقصان پونھچا . میں حیرت و استعجاب کی کفیت میں یہ سوچتا رہا ہے دنیا کے کسی بھی شہر میں ایسا کئے بغیر کونسا منصوبہ مکمل ہوا ہو گا ؟
کیا ایسے منصوبے کو آسمان پر بنا کر زمین پر اتارا جاتا ہے ؟
کیا دھرتی کے اس سپوت نے نہیں دیکھا کے اس منصوبے کی وجہ سے زیر زمین گٹروں کے نظام سمیت شہر پشاور کو ایک نئی صورت ملی ؟
٧٤ سالوں سے خداد پاکستان پر عفریت کا سایہ ہے جسکے بارے میں حسن نثار فرماتے ہیں
شہر آسیب میں آنکھیں ہی نہیں کافی .....الٹا لٹکو گے تو سیدھا نظر آئے گا
گزشتہ ٧٤ سالوں سے جنرلوں نے پاکستان کے ہر خطہ میں محرومیوں میں صرف اضافہ کیا اور غداروں کی فوج در فوج پیدا کی . کچھ غداروں پر دست شفقت اور کچھ غداروں پر
کسی جنرل کو کھنگالیں ، اسکے پاس سے اربوں ڈالر کا صرف چینج نکلے گا
گزشتہ ٦٧ سالوں سے خیبر پختونخوا کو سوائے بدامنی کے کچھ نہیں ملا . ٢٠١٣ -٢٠١٨ کے درمیان پنجاب کے دانشور اپنے ڈرائنگ رومز میں بیٹھ کر خیبر پختونخوا کا مرثیہ پڑھتے رہے جب یہ صوبہ خاموشی سے ترقی کے منازل طے کر رہا تھا . میں متعد بلاگز میں صوبہ کی کامیابیوں کا ذکر کر چکا ہوں . پاکستان کے جنرلوں نے ٧٤ سالوں سے اقتدار پر ڈائریکٹ اور انڈیریکٹ قبضہ جمائے رکھا . پاکستان گھٹنوں پر ا گیا . کیا ذمہ داری صرف سیاستدانوں پر عائد ہوتی ہے ؟
قربانی کا بکرا سیاستدان بنتے ضرور ہیں مگر انکی قربانی آجتک مکمل نہیں ہوئی . قربانی سے پہلے قربانی کی نوید مسرت سنانے والا فوجی ڈھولچی بھی شائد ہم میں نہ رہے
یہ سب ڈرامہ کیا ظاہر کرتا ہے ؟
صرف پانچ سال خیبر پختونخوا ایک حقیقی سیاسی پارٹی کے پاس رہا . اب وہاں ترقی دیکھی جا سکتی ہے . کراچی والے صرف کف افسوس مل رہے ہیں اور قدرت انسے انکے ظلم کا حساب لے رہی ہے
میں پوچھتا ہوں ٧٤ سالوں سے پاکستان پر قابض لوگوں کی موجودگی میں پاکستان گھٹنوں پر کیسے آیا ؟
الله کی طرف سے بھیجے گئے وائرس کی وجہ سے ہم انڈیا کی سازش سے بچ گئے مگر فنانشل ٹاسک فورس والے اب ہماری سنگیوں
پر پیر رکھ کر بیٹھے ہیں
نواز شریف کو تو عالمی طاقتوں نے جنرلوں کی مدد سے مستقبل کے لئے بچا لیا . ڈاکٹر یاسمین سمیت تمام مباحث فضول ہیں
کیا لوگوں کو ریمنڈ ڈیوس کا قصہ یاد نہیں ؟
سوال یہ ہے کے شہباز شریف کو چیف آف آرمی سٹاف کب تک اور کیوں بچا رہے ہیں ؟
سوال یہ ہے مریم کو کونسی میڈیکل رپورٹس نے بچایا تھا ؟
سوال یہ ہے زرداری خاندان جیلوں سے رہا کیسے ہوے ؟
پنجابی میڈیا میڈیکل رپورٹس والا باندر کلا کب تک کھیلتا رہے گا ؟
سوال یہ ہے ٢٢ ہزار ایکڑ اراضی سندھ حکومت نے جنرلوں کے فرنٹ مین کو دی . زرداری صاحب پر ایک مقدمہ کے بعد دوسرا مقدمہ کھلتا ہے مگر موصوف خاموش ہیں اور قانون بھی خاموشی کے ساتھ گیم کر رہا ہے . صدر زرداری نے ایک مرتبہ لحک کر کیوں کہا تھا کے " ہم انکی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے ؟
کچھ تو زرداری صاحب کے پلے ہو گا جسکی بنا پر موصوف نے اتنا بڑا دعوی کیا ہو گا ؟
میڈیا اور سوشل میڈیا پرصدر زرداری کا مذاق اڑایا تو گیا مگر اس تڑ ی کا پس منظر جاننے کی کوشش کسی نے نہیں کی تھی . جہاں قوم دولے شاہ کے چوہوں پر مشتمل ہو تو وہاں جو مرضی بیچیں ، بک تو جانا ہے
وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت کے دو سال مکمل کر لئے ہیں . جنرلوں کے ساتھ بظاھر ایک صفحے پر بھی ہیں . خداداد پاکستان دیوالیہ پن سے نکل چکا ہے اور بہت سے معاشی اشارئیے مثبت رجحان دکھا رہے ہیں . انکا متبادل بھی کوئی نہیں اور وائرس کی وجہ سے ناگزیز الیکشن بھی ممکن نہیں
عمران خان کا مشن وہیں کھڑا ہے . انصاف کے نظام کو رائج کرنے کا دعوی وہیں کھڑا ہے .الله کے رسول کا فرمان ہمیں متنبہ کرتا ہے
" وہ قومیں تباہ ہو گئیں جنہوں نے طاقتوروں کا بچایا اور کمزوروں کو سزا دی "
عمران خان کی تمام کامیابیاں اس وقت تک نہ نامکمل سمجھی جائیں گی جب تک پاکستان میں انصاف طاقتوروں پر رائج نہیں ہو جاتا . سائیں بزادر جیسے معصوم کو زیادہ سے زیادہ کرسی سے علیحدہ کیا جا سکتا ہے مگر اسکی آڑ میں تمام قومی رہزنوں کو چھوڑا نہیں جا سکتا .اگر چیف آف آرمی سٹاف اپنے عھدے کو استعمال کر کے پاکستانی سازشی عناصر کو پناہ دیں گے تو پاکستانی افواج کا مورال ختم ہو جائے گا . یہ عھدہ کسی عالمی سازش کا متحمل نہیں ہو سکتا . وزیراعظم کی طاقت ریاست اور عوام کی طاقت ہے . ایک میان میں دو تلواریں نہیں رہ سکتیں . جو اپنے طاقت کے بل بوتے پر سعودی عرب گیا تھا ، سعودی پرنس اگر ملنے سے انکار کر دے اس عھدے پر فائز شخصیت کی افادیت اور طاقت ایک سوالیہ نشان بن چکی ہے
اسرائیل ہمارے شھہ رگ پر کھڑا ہو گیا ہے . پنجاب کا میڈیا ہر لمحہ غداروں کے مفادات کو عوام پر روزانہ مسلط کرتا ہے . پنجابی میڈیا پر ہر وقت شریف خاندان کی تسبیح کی جاتی ہے . چیف آف آرمی سٹاف فیصلہ کر لیں . فوج ، پاکستان اور عوام کا ساتھ دینا ہے یا قومی مجرموں کی پشت پناہی کرنی ہے ؟
لاہور کے قاتل اسلام آباد میں دندناتے پھرتے ہیں ، یہ ہمارے مونہ پر طماچہ ہے . آخر کب تک ؟
ایک میان میں ود تلواریں نہیں رہ سکتیں . عمران خان کارنر ٹائیگر نہیں بنے گا . دیکھتے ہیں ، شکار کون ہے اور شکاری کون ؟
بس بھائی بس ، اب زیادہ بات نہیں چیف صاحب
احتساب کی چیونگم بہت زیادہ چبائی جا چکی ہے
پاکستان کو انڈیا اور اسرائیل سے اتنا خطرہ نہیں جتنا اندرونی سازشی عناصر سے ہے( جاری ہے )
منیرؔ اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے
کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ
عمران خان کے ہوتے کبھی یہ سوال پیدا نہیں ہو سکتا کے عمران خان کی حکومت پانچ سال مکمل کرتی ہے کے نہیں ؟
قلعے اور تخت اہم نہیں ہیں ، ہمارا پرچم رضائے الہی کو حاصل کرنے کے لئے ہے .( ڈرامہ سیریز ارتغل سے ماخوز )
حصول اقتدار اور طاقت کی حرص عمران خان کا طرہ امیتاز نہیں ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے عمران خان کی حکومت میں انصاف قائم ہوتا ہے کے نہیں ؟
اگر نہیں ہوتا تو عمران خان کی ایک ناکام حکمران ہیں ، پیریڈ
سیاست پی کے روح رواں سمیت بیشمار دوستوں کا تعلق ترقی یافتہ ممالک سے ہے . وہ شاہد ہیں کے عیسائی ملکوں کا نظام عدل و انصاف ، تعلیم ، اور انسانیت پر قائم ہے . بدقسمتی سے یہی لوگ اپنے زیر نگیں ممالک میں اپنا حقیقی نظام قائم نہیں ہونے دیتے . اس بات کی وضاحت صرف احمقوں کو ہی درکار ہو گی
پنجاب کا میڈیا تحریک انصاف کو پہلے دن سے پرکھ رہا ہے اور روزانہ ناکامی کے سرٹیفکیٹ دیتا ہے . یہ تلخ حققیت ہر زی شعور کو از بر تھی کے ٧٣ سالوں کا گند چند سالوں میں صاف نہیں ہو سکتا . پہاڑ سے لکڑھتا پتھر کا مومینٹم تیز ہوتا ہے لھذا اسے صرف روکنے کے لئے رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں ، اسی رفتار سے اوپر دھکیلا نہیں جا سکتا . پاکستان کی معیشیت اور انتظامی امور بھی پہاڑ سے لڑکھتے پتھر کی مانند تھے . یہ بات میں پہلےدن سے لکھ رہا تھا کے عمران خان کو چند سال صرف تیز ترین تنزلی اور ترقی معکوس کو روکنے پر صرف ہو جائیں
ایک کلپ میں پشاور کے عظیم صحافی " سلیم صافی " کو سن رہا تھا . یقینی طور پر اہل خیبر پختونخوا کو عھد حاضر کے عظیم پٹھان دانشور اور سپوت پر فخر ہو گا جنکی نمائندگی موصوف روزانہ پرائیویٹ چنیلز پر کرتے ہیں . پشاور کے عظیم دانشور فرزند سلیم صافی کا کہنا تھا " پشاور بس ٹرانزٹ " کے لئے لوگوں کو بے انتہا مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، منصوبہ کے لئے پورا شہر کھودنا پڑا اور کاروباری حضرات کو نقصان پونھچا . میں حیرت و استعجاب کی کفیت میں یہ سوچتا رہا ہے دنیا کے کسی بھی شہر میں ایسا کئے بغیر کونسا منصوبہ مکمل ہوا ہو گا ؟
کیا ایسے منصوبے کو آسمان پر بنا کر زمین پر اتارا جاتا ہے ؟
کیا دھرتی کے اس سپوت نے نہیں دیکھا کے اس منصوبے کی وجہ سے زیر زمین گٹروں کے نظام سمیت شہر پشاور کو ایک نئی صورت ملی ؟
٧٤ سالوں سے خداد پاکستان پر عفریت کا سایہ ہے جسکے بارے میں حسن نثار فرماتے ہیں
شہر آسیب میں آنکھیں ہی نہیں کافی .....الٹا لٹکو گے تو سیدھا نظر آئے گا
گزشتہ ٧٤ سالوں سے جنرلوں نے پاکستان کے ہر خطہ میں محرومیوں میں صرف اضافہ کیا اور غداروں کی فوج در فوج پیدا کی . کچھ غداروں پر دست شفقت اور کچھ غداروں پر
کسی جنرل کو کھنگالیں ، اسکے پاس سے اربوں ڈالر کا صرف چینج نکلے گا
گزشتہ ٦٧ سالوں سے خیبر پختونخوا کو سوائے بدامنی کے کچھ نہیں ملا . ٢٠١٣ -٢٠١٨ کے درمیان پنجاب کے دانشور اپنے ڈرائنگ رومز میں بیٹھ کر خیبر پختونخوا کا مرثیہ پڑھتے رہے جب یہ صوبہ خاموشی سے ترقی کے منازل طے کر رہا تھا . میں متعد بلاگز میں صوبہ کی کامیابیوں کا ذکر کر چکا ہوں . پاکستان کے جنرلوں نے ٧٤ سالوں سے اقتدار پر ڈائریکٹ اور انڈیریکٹ قبضہ جمائے رکھا . پاکستان گھٹنوں پر ا گیا . کیا ذمہ داری صرف سیاستدانوں پر عائد ہوتی ہے ؟
قربانی کا بکرا سیاستدان بنتے ضرور ہیں مگر انکی قربانی آجتک مکمل نہیں ہوئی . قربانی سے پہلے قربانی کی نوید مسرت سنانے والا فوجی ڈھولچی بھی شائد ہم میں نہ رہے
یہ سب ڈرامہ کیا ظاہر کرتا ہے ؟
صرف پانچ سال خیبر پختونخوا ایک حقیقی سیاسی پارٹی کے پاس رہا . اب وہاں ترقی دیکھی جا سکتی ہے . کراچی والے صرف کف افسوس مل رہے ہیں اور قدرت انسے انکے ظلم کا حساب لے رہی ہے
میں پوچھتا ہوں ٧٤ سالوں سے پاکستان پر قابض لوگوں کی موجودگی میں پاکستان گھٹنوں پر کیسے آیا ؟
الله کی طرف سے بھیجے گئے وائرس کی وجہ سے ہم انڈیا کی سازش سے بچ گئے مگر فنانشل ٹاسک فورس والے اب ہماری سنگیوں
پر پیر رکھ کر بیٹھے ہیں
نواز شریف کو تو عالمی طاقتوں نے جنرلوں کی مدد سے مستقبل کے لئے بچا لیا . ڈاکٹر یاسمین سمیت تمام مباحث فضول ہیں
کیا لوگوں کو ریمنڈ ڈیوس کا قصہ یاد نہیں ؟
سوال یہ ہے کے شہباز شریف کو چیف آف آرمی سٹاف کب تک اور کیوں بچا رہے ہیں ؟
سوال یہ ہے مریم کو کونسی میڈیکل رپورٹس نے بچایا تھا ؟
سوال یہ ہے زرداری خاندان جیلوں سے رہا کیسے ہوے ؟
پنجابی میڈیا میڈیکل رپورٹس والا باندر کلا کب تک کھیلتا رہے گا ؟
سوال یہ ہے ٢٢ ہزار ایکڑ اراضی سندھ حکومت نے جنرلوں کے فرنٹ مین کو دی . زرداری صاحب پر ایک مقدمہ کے بعد دوسرا مقدمہ کھلتا ہے مگر موصوف خاموش ہیں اور قانون بھی خاموشی کے ساتھ گیم کر رہا ہے . صدر زرداری نے ایک مرتبہ لحک کر کیوں کہا تھا کے " ہم انکی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے ؟
کچھ تو زرداری صاحب کے پلے ہو گا جسکی بنا پر موصوف نے اتنا بڑا دعوی کیا ہو گا ؟
میڈیا اور سوشل میڈیا پرصدر زرداری کا مذاق اڑایا تو گیا مگر اس تڑ ی کا پس منظر جاننے کی کوشش کسی نے نہیں کی تھی . جہاں قوم دولے شاہ کے چوہوں پر مشتمل ہو تو وہاں جو مرضی بیچیں ، بک تو جانا ہے
وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت کے دو سال مکمل کر لئے ہیں . جنرلوں کے ساتھ بظاھر ایک صفحے پر بھی ہیں . خداداد پاکستان دیوالیہ پن سے نکل چکا ہے اور بہت سے معاشی اشارئیے مثبت رجحان دکھا رہے ہیں . انکا متبادل بھی کوئی نہیں اور وائرس کی وجہ سے ناگزیز الیکشن بھی ممکن نہیں
عمران خان کا مشن وہیں کھڑا ہے . انصاف کے نظام کو رائج کرنے کا دعوی وہیں کھڑا ہے .الله کے رسول کا فرمان ہمیں متنبہ کرتا ہے
" وہ قومیں تباہ ہو گئیں جنہوں نے طاقتوروں کا بچایا اور کمزوروں کو سزا دی "
عمران خان کی تمام کامیابیاں اس وقت تک نہ نامکمل سمجھی جائیں گی جب تک پاکستان میں انصاف طاقتوروں پر رائج نہیں ہو جاتا . سائیں بزادر جیسے معصوم کو زیادہ سے زیادہ کرسی سے علیحدہ کیا جا سکتا ہے مگر اسکی آڑ میں تمام قومی رہزنوں کو چھوڑا نہیں جا سکتا .اگر چیف آف آرمی سٹاف اپنے عھدے کو استعمال کر کے پاکستانی سازشی عناصر کو پناہ دیں گے تو پاکستانی افواج کا مورال ختم ہو جائے گا . یہ عھدہ کسی عالمی سازش کا متحمل نہیں ہو سکتا . وزیراعظم کی طاقت ریاست اور عوام کی طاقت ہے . ایک میان میں دو تلواریں نہیں رہ سکتیں . جو اپنے طاقت کے بل بوتے پر سعودی عرب گیا تھا ، سعودی پرنس اگر ملنے سے انکار کر دے اس عھدے پر فائز شخصیت کی افادیت اور طاقت ایک سوالیہ نشان بن چکی ہے
اسرائیل ہمارے شھہ رگ پر کھڑا ہو گیا ہے . پنجاب کا میڈیا ہر لمحہ غداروں کے مفادات کو عوام پر روزانہ مسلط کرتا ہے . پنجابی میڈیا پر ہر وقت شریف خاندان کی تسبیح کی جاتی ہے . چیف آف آرمی سٹاف فیصلہ کر لیں . فوج ، پاکستان اور عوام کا ساتھ دینا ہے یا قومی مجرموں کی پشت پناہی کرنی ہے ؟
لاہور کے قاتل اسلام آباد میں دندناتے پھرتے ہیں ، یہ ہمارے مونہ پر طماچہ ہے . آخر کب تک ؟
ایک میان میں ود تلواریں نہیں رہ سکتیں . عمران خان کارنر ٹائیگر نہیں بنے گا . دیکھتے ہیں ، شکار کون ہے اور شکاری کون ؟
بس بھائی بس ، اب زیادہ بات نہیں چیف صاحب
احتساب کی چیونگم بہت زیادہ چبائی جا چکی ہے
پاکستان کو انڈیا اور اسرائیل سے اتنا خطرہ نہیں جتنا اندرونی سازشی عناصر سے ہے( جاری ہے )