FaisalKh
Chief Minister (5k+ posts)
کسی بدقسمت لوگوں کے زمانے کا ذکر ہے کہ دو بھائی ہوا کرتے تھے شریف گل اور زریف گل، شریف گل بڑا تھا اور زریف گل چھوٹا. جب تک انکے ابا حضور زندہ تھے تب تک مک مکا یعنی مل جل کر رہتے تھے
ابا کے مرنے کے بعد جائیداد کو تقسیم کرنے کا معاملہ آیا، چونکہ ابا نے وراثت میں ایک گاۓ، ایک کجھور کا درخت اور ایک کمبل چھوڑ رکھا تھا اس لئے بٹوارہ کرنے میں کافی مشکلات درپیش تھیں
بڑا بھائی الحمد لللّہ بچپن سے ہی کافی شاطر قسم کا واقع ہوا تھا حالانکہ شکل کسی بھولے بھالے انسان سی تھی اس لئے اکثر لوگ دھوکہ کھا جاتے تھے تو بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کو کہا "دیکھو میاں الحمد لللہ میں نے کبھی تم سے جھوٹ نہیں بولا نہ ہی تم سے کوئی دھوکہ کیا تو میں بٹوارہ کرتا ہوں اور وہ اس طرح ہوگا کہ کمبل دن کو تمھارے پاس ہوگا اور رات کو میرے پاس، درخت کا نچلا حصہ تمہارا اور اوپر والا حصہ میرا اور گاۓ کا اگلا حصہ تمہارا اور پچھلا حصہ میرا. چھوٹا بھائی بڑے بھائی کے انصاف سے کافی متاثر ہوا اور کہا ٹھیک ہے. اب اس طرح ہوتا کہ چھوٹا بھائی کیوں کہ دن کو کمبل کی ضرورت نہیں ہوتی تھی تو استعمال نہ کرتا اور جب رات میں سردی پڑتی تو بڑا بھائی مزے سے آرام کرتا اور چھوٹا سردی کے مارے کانپتا رہتا، اسی طرح درخت کو پانی وغیرہ چھوٹا بھائی دیتا اور پھل سارا بڑے بھائی کو ملتا اور گاۓ کو چارہ پانی چھوٹا بھائی پلاتا اور کھلاتا اور بڑا بھائی سارا دودھ خود ہڑپ کر جاتا
پھر ایک دن کسی طرح پانے استاد کہیں سے انکے علاقے میں آ دھمکا اور رہنے لگا جب پانے استاد کو اس بے انصافی کا پتا چلا تو اس نے چھوٹے کو سمجھایا اور طریقے بتاۓ کہ کس طرح شریف گل کو راہ راست پر لایا جا سکتا ہے پھر جب بڑا بھائی کمبل لینے آیا تو وہ بھیگا ہوا تھا بڑے بھائی نے غصے سے پوچھا یہ کیا کیا تم نے تو چھوٹے بھائی نے جواب دیا کہ دن کو یہ میرا تھا تو میری مرضی میں جو کروں، پھر جب پھل اتارنے کے لئے بڑا بھائی اوپر چھڑا تو نیچے سے چھوٹے نے درخت کاٹنا شروع کر دیا بڑے بھائی نے پوچھا یہ کیا کر رہے ہو میں نیچے گر جاؤنگا چھوٹے نے کہا کہ نچلا حصہ میرا ہے میں جو مرضی کروں. اس موقع پر چھوٹے نے یہ بھی کہا کہ مجھے پتا ہے آپ نے دھاندلی کی ہے لیکن میں آپ کو گرنے نہیں دونگا، اسی طرح دودھ دوہنے کے لئے جب بڑا بھائی گاۓ کے پاس بیٹھا تو چھوٹے نے گاۓ کو مارنا شروع کر دیا بڑے بھائی نے کہا یہ کیا کر رہے ہو تو چھوٹے بھائی نے کہا اگلا حصہ میرا ہے میں جو مرضی کروں
آخری خبریں آنے تک بڑا بھائی چھوٹے بھائی کو منانے میں لگا ہوا ہے کہ جو ہوا مٹی پاؤ اب مل بانٹ کر کھائیں گے
ابا کے مرنے کے بعد جائیداد کو تقسیم کرنے کا معاملہ آیا، چونکہ ابا نے وراثت میں ایک گاۓ، ایک کجھور کا درخت اور ایک کمبل چھوڑ رکھا تھا اس لئے بٹوارہ کرنے میں کافی مشکلات درپیش تھیں
بڑا بھائی الحمد لللّہ بچپن سے ہی کافی شاطر قسم کا واقع ہوا تھا حالانکہ شکل کسی بھولے بھالے انسان سی تھی اس لئے اکثر لوگ دھوکہ کھا جاتے تھے تو بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کو کہا "دیکھو میاں الحمد لللہ میں نے کبھی تم سے جھوٹ نہیں بولا نہ ہی تم سے کوئی دھوکہ کیا تو میں بٹوارہ کرتا ہوں اور وہ اس طرح ہوگا کہ کمبل دن کو تمھارے پاس ہوگا اور رات کو میرے پاس، درخت کا نچلا حصہ تمہارا اور اوپر والا حصہ میرا اور گاۓ کا اگلا حصہ تمہارا اور پچھلا حصہ میرا. چھوٹا بھائی بڑے بھائی کے انصاف سے کافی متاثر ہوا اور کہا ٹھیک ہے. اب اس طرح ہوتا کہ چھوٹا بھائی کیوں کہ دن کو کمبل کی ضرورت نہیں ہوتی تھی تو استعمال نہ کرتا اور جب رات میں سردی پڑتی تو بڑا بھائی مزے سے آرام کرتا اور چھوٹا سردی کے مارے کانپتا رہتا، اسی طرح درخت کو پانی وغیرہ چھوٹا بھائی دیتا اور پھل سارا بڑے بھائی کو ملتا اور گاۓ کو چارہ پانی چھوٹا بھائی پلاتا اور کھلاتا اور بڑا بھائی سارا دودھ خود ہڑپ کر جاتا
پھر ایک دن کسی طرح پانے استاد کہیں سے انکے علاقے میں آ دھمکا اور رہنے لگا جب پانے استاد کو اس بے انصافی کا پتا چلا تو اس نے چھوٹے کو سمجھایا اور طریقے بتاۓ کہ کس طرح شریف گل کو راہ راست پر لایا جا سکتا ہے پھر جب بڑا بھائی کمبل لینے آیا تو وہ بھیگا ہوا تھا بڑے بھائی نے غصے سے پوچھا یہ کیا کیا تم نے تو چھوٹے بھائی نے جواب دیا کہ دن کو یہ میرا تھا تو میری مرضی میں جو کروں، پھر جب پھل اتارنے کے لئے بڑا بھائی اوپر چھڑا تو نیچے سے چھوٹے نے درخت کاٹنا شروع کر دیا بڑے بھائی نے پوچھا یہ کیا کر رہے ہو میں نیچے گر جاؤنگا چھوٹے نے کہا کہ نچلا حصہ میرا ہے میں جو مرضی کروں. اس موقع پر چھوٹے نے یہ بھی کہا کہ مجھے پتا ہے آپ نے دھاندلی کی ہے لیکن میں آپ کو گرنے نہیں دونگا، اسی طرح دودھ دوہنے کے لئے جب بڑا بھائی گاۓ کے پاس بیٹھا تو چھوٹے نے گاۓ کو مارنا شروع کر دیا بڑے بھائی نے کہا یہ کیا کر رہے ہو تو چھوٹے بھائی نے کہا اگلا حصہ میرا ہے میں جو مرضی کروں
آخری خبریں آنے تک بڑا بھائی چھوٹے بھائی کو منانے میں لگا ہوا ہے کہ جو ہوا مٹی پاؤ اب مل بانٹ کر کھائیں گے