
سندھ سمیت ملک بھر کی سرکاری جامعات کے فی طالب علم اخراجات کی مد میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن کا شیئر20فیصد یا اس سے بھی کم کردیا، جامعات میں فی طالب علم آنے والے اخراجات میں ایچ ای سی کا حصہ مسلسل کم کرنے کی بڑی وجہ یونیورسٹیز کے بجٹ میں بتدریج کمی اوراخراجات میں مسلسل بن رہاہے،مہنگائی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔
سرکاری جامعات میں طلبا وطالبات کے لیے سہولیات کے فقدان سمیت دیگر چیلنجز کاسامنا کرنے پر مجبور ہیں جبکہ انفرااسٹریکچرکی ابتری بھی طلبا کے تعلیمی سفرمیں مشکلات پیداکررہی ہے،صوبائی اور وفاقی جامعات سے ملنے والے انتہائی حیران کن اعداد وشمار کے مطابق این ای ڈی یونیورسٹی میں ”پر اسٹوڈنٹ کوسٹ“ میں ایچ ای سی کاشیئر20فیصد تک گرگیا،اردو یونیورسٹی میں اس مد میں ایچ ای سی کے شیئرمیں 12فیصد اور جامعہ کراچی میں چند سال میں 10فیصد تک کمی آئی ہے۔
این ای ڈی میں مالی سال 2017/18میں طالب علم پرآنے والے اخراجات میں سے ایچ ای سی کاشیئر51فیصد ہوتا تھا،جو اب 31 فیصد رہ گیا ہے، جامعہ اس وقت فی طالب علم پر سالانہ 1لاکھ 81ہزارروپے خرچ کررہی ہے،جو گزشتہ برسوں میں 1لاکھ سے بھی کم تھا اورفی طالب علم اخراجات 1 لاکھ سے کم ہونے پرایچ ای سی کاشیئر50فیصد سے زیادہ تھاجو2لاکھ کے قریب پہنچنے پر 30فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔
جامعات میں فی کس طلبا کے کل اخراجات کوانرولڈ طلبہ کی کل تعداد سے تقسیم کرکے کیا جاتا ہے،اس صورتحال کے سبب بعض سرکاری جامعات اپنی فیسیں بڑھانے پر مجبورہیں،پبلک سیکٹریونیورسٹیز ہونے کے سبب یہ جامعات ایک مخصوص دائرے کے اندر رہتے ہوئے فیسوں میں اضافے کی پابند ہیں اورنجی جامعات کی طرح فیسوں میں من پسند اضافہ نہیں کر پارہی ہیں۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق2018/19 کی فی طالب علم کوسٹ میں ایچ ای سی کاحصہ 51 فیصد سے کم ہوکر45فیصد آگیا تھا 2019/20میں یہ تناسب مزیدکم ہوکر40فیصد،2020/21میں 38 فیصداوراس کے بعد2021/22میں مزید7فیصد کم ہوکر31فیصد تک رہ گیا۔
ایچ ای سی کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ رواں مالی سال سمیت گزشتہ 2مالی سال میں ایچ ای سی سرکاری جامعات کے فنڈزمیں اضافہ ہی نہیں کرسکی،رواں مالی سال میں بھی گرانٹ میں اضافہ نہیں ہوسکا بلکہ اسے کم کرنے کی کوشش کی گئی جس پر وائس چانسلرز کی جانب سے آواز اٹھائی گئی جس کے بعد ایچ ای سی نے وفاقی حکومت کوایک خط جاری کیا۔
ایچ ای سی کے خط میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان کی سرکاری جامعات کی ضرویات کے مطابق ایچ ای سی کی اصل غیرترقیاتی گرانٹ 104 بلین سے کچھ زیادہ ہونی چاہیے تاہم ن لیگ کی وفاقی حکومت نے بادل نخواستہ پرانی گرانٹ کوہی برقراررکھا۔
اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹرمختاراحمد اس بات کو تسلیم کیا کہ بجٹ میں اضافہ نہ ہونے سے جامعات کوشدید مشکلات درپیش ہیں،یہ حالات تقریباً ڈیڑھ سال قبل شروع ہوئے اب مہنگائی بڑھ گئی ہے تنخواہیں بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں اور پیٹرول سمیت دیگرمدوں میں بھی مہنگائی بڑھ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خود بھی اس معاملے پر شرمندگی ہوتی ہے ایچ ایسی نے اس معاملے کو گورنمنٹ کے سامنے اٹھایا ہے تاہم اب ہم صوبوں اور وفاق کویہ کہنے جارہے ہیں کہ مزید نئی جامعات نہ بنائی جائیں بلکہ جویونیورسٹیز پہلے سے کام کررہی ہیں ان کی استعداد کار بڑھائیں،جامعات کی بیڈ گورننس کے سبب بھی کچھ مالی مشکلات ہیں، اضافی ملازمین ہیں جبکہ فنانشل منیجمنٹ نہیں ہے۔
جامعہ کراچی سے حاصل کیے گئے بجٹ اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال 2021/22میں فی کس طلبا کا بجٹ ایک لاکھ چونسٹھ ہزار روپے ہے، جو گزشتہ 5سال میں مجموعی طوپر 10فیصد کم ہوا،اسی طرح وفاقی حکومت کے تحت چلنے والی فیڈرل اردویونیورسٹی اپنے طالب علم پراس وقت سالانہ 1لاکھ 21ہزارروپے خرچ کررہی ہے۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹرخالد محمود عراقی نے کہا کہ ہم فیسیں بڑھاکرمتوسط اورغریب طبقے پر تعلیم کے دروازے بند نہیں کرسکتے، سرکاری جامعات ان طبقات کے لیے اعلیٰ تعلیم کے حصول کاایک بڑا ذریعہ ہیں لہذا جامعات اپنے دیگروسائل اورفیسوں کوایک مخصوص حد تک ہی لے جاسکتے ہیں۔
این ای ڈی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرسروش حشمت لودھی سے جب اس سلسلے میں بات کی توان کا کہنا تھا کہ اخراجات اس تناسب سے بڑھ رہے ہیں کہ ہمارابجلی کابل اے سی اور دیگر برقی آلات میں کمی کے باوجود مسلسل بڑھ رہا ہے ہم نے یونیورسٹی میں اے سے بند کراکے بجلی کی مد میں اخراجات پر قابو پانے کی کوشش کی توٹیرف بڑھنے کے سبب بل کم ہونے کے بجائے مزیدبڑھ گیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/4hecstudentsshare.jpg