
تحریک عدم اعتماد سے پہلے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو بڑا سرپرائز دیا گیا اور بڑی حکومتی اتحادی ایم کیو ایم نے بھی اپوزیشن کے حق میں ووٹ دینے کا معاہدہ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان 18 نکاتی معاہدہ طے پاگیا۔متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے بظاہر قومی اسمبلی میں اکثریت کھو دی ہے، حکومت کے قومی اسمبلی میں نمبر 164 رہ گئے جبکہ متحدہ اپوزیشن کے نمبرز 177 تک پہنچ گئے ہیں۔
لوکل گورنمنٹ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایک ماہ میں عمل کیا جائے گا اور سرکاری ملازمتوں میں شہری و دیہی 60/40 فیصد کے کوٹے پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔
چارٹر آف رائٹس کے مطابق جعلی ڈومیسائل کے خاتمے سے متعلق ہر ضلع میں کمیشن قائم کیا جائیگا، معاہدے میں مزید لکھا کہ سرکاری ملازمتوں کے کوٹے کی نگرانی کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے گی، قانون کے مطابق گریڈ ایک سے 15 تک سرکاری ملازمتیں صرف مقامی لوگوں کو دی جائیں گی۔
دونوں جماعتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے کیلئے لوکل پولیسنگ متعارف کرائی جائے گی، جعلی کیسز قانون کے مطابق واپس یا خارج کیے جائیں گے، شہری و دیہی علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی سفارش کیلئےمشترکہ کمیٹی قائم کی جائیگی۔
معاہدے کے تحت فوری طور پر کراچی کا ماسٹر پلان تیار کیا جائے گا، ٹرانسپورٹ کا نظام اپ گریڈ کیا جائیگا،کراچی شہر میں خواتین کے لیے پبلک سیکٹر یونیورسٹی قائم کی جائے گی، کراچی میں لا اینڈ آرڈر کیلئے سیف سٹی پراجیکٹ فوری طور پر مکمل کیا۔ جائیگا، روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے کاٹیج انڈسٹریل زون قائم کیا جائیگا۔
چارٹر آف رائٹس کے مطابق کراچی میں قائم انڈسٹریل ایریا کا انفراسٹرکچر بہتر کیا جائے گا، حیدرآباد یونیورسٹی کے قیام کیلئے سہولت فراہم کی جائے گی اور وقف املاک سے متعلقہ امور کی نگرانی کیلئے مشترکہ کمیشن قائم کیا جائے گا۔
ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلزپارٹی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت سندھ میں تمام سیاسی ، انتظامی اور معاشی فیصلے مشترکہ طور پر کیے جائیں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/9mqmcharterofrights.jpg