ایم کیوایم کیساتھ کام کرنے کو تیارہیں، وزیراعلیٰ سندھ

sheikh111ii21.jpg


وزیراعلیٰ سندھ کی متحدہ پاکستان کے ساتھ کام کرنے کی رضامندی

وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کیلئے آصف زرداری نےایم کیوایم کے مطالبات مانے اور کہا کہ ایم کیو ایم کو سندھ میں اختیار دینے کو تیار ہیں، اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی واضح طور پر کہہ دیا کہ ہمیں ایم کیو ایم پاکستان کے مطالبات سے اختلاف نہیں انکے ساتھ کام کرنے کیلیے تیار ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’الیونتھ آور‘ میں میزبان وسیم بادامی سے گفتگو میں کہا کہ ایم کیوایم کےمینڈیٹ کا پہلے بھی احترام تھا اب بھی ہے۔


وزیراعلیٰ سندھ نے وسیم بادامی کے ایک معصومانہ سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلاول نے جب ایم کیو ایم کی مخالفت میں بیان دیے وہ بانی ایم کیوایم کا زمانہ تھا لیکن موجودہ ایم کیو ایم پاکستان بانی ایم کیوایم سے لاتعلقی کا اظہار کرچکی ہے۔

سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے مراد علی شاہ نے کہا کہ گورنر راج کی تجویز بچکانہ ہے اس پر عمل ہی ںہیں ہوسکتا کیونکہ اٹھارویں ترمیم نے گورنر راج کے راستے بند کردیے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں ایم این ایز کے ساتھ پولیس کی بدسلوکی سب نے دیکھی، ہر کسی کو حق ہے کہ اپنی مرضی سے ووٹ دے، وزیراعظم نے جلسے میں سندھ ہاؤس سےمتعلق عجیب باتیں کیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نے ٹی وی پر ایم این ایز پر الزامات لگائے، گالیاں دیں، ایم این ایز نے خود کہا تھا کہ میڈیا سے بات کرنا چاہتے ہیں، ایم این ایز نے انٹرویو میں اپنے اوپر لگے الزامات کی وضاحت کی،پی ٹی آئی رہنماؤں نے الزامات سے سیاست کو گندہ کردیا، یہ لوگ اپنے ہی ایم این ایز پر الزامات لگاتے ہیں۔

پروگرام میں میزبان نے سوال پر کہ کیا یہ غیراخلاقی نہیں کہ جیتیں کسی اور پارٹی سے اور ووٹ کسی اور کو دیں؟ پر وزیراعلیٰ نے مختصر جواب دیا کہ ووٹ صورتحال دیکھ کر دیا جاتا ہے،وزیراعظم کی جانب سے جو نیوٹرل والی بات کی گئی، اس پر آج کل نیوٹرل کو گالی کےطورپرلیا جارہا ہے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ غیرآئینی وزیراعظم کوآئینی طریقےسےنکالاجارہاہے،عمران خان اعتماد کھوچکےہیں،صدر کواپنا آئینی فرض استعمال ادا کرنا چاہیے، پہلی بارملک میں جمہوریت عمل کومیچورٹی کی طرف لےجایاجارہا،کسی کو کہیں سے کوئی فون نہیں آرہے نہ مجھے کوئی فون کال آئی اور نہ ہی ممبران کو، پہلی مرتبہ جمہوری سسٹم کو نیوٹرل طریقےسےچلنےدیا جارہا ہے۔

دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومتی حلقوں کا سب کچھ ٹھیک ہونے کا تاثر دینا سیاسی نعرہ اور اپنے آپ کو حوصلہ دینے کے سوا کچھ نہیں،ایم کیو ایم کا پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان بہت بڑی پیشرفت ہے، ایم کیوا یم پہلی اتحادی ہے جس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دے سکتی ہے۔

 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
پی پی اور ایم کیو ایم اقتدار حاصل کرنے کے لئے گزشتہ چالیس سال سے ایک دوسرے کے ساتھ کام کرتے آ رہے ہیں. اسمبلی میں اتحادی شہروں میں خون خرابہ



چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات​
 

Back
Top