
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ڈرون اور کواڈ کاپٹر حملوں میں حالیہ اضافے کے تناظر میں پاکستانی حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ میں ’ناکامی‘ پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ایک سال کے دوران خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں متعدد مشتبہ فضائی حملوں کی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں، جن میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔
https://twitter.com/x/status/1937418165664858473
ایمنسٹی کے مطابق مارچ 2025 میں مردان میں ایک مشتبہ ڈرون حملے میں کم از کم 11 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ مئی میں شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میں کواڈ کاپٹر سے کی گئی بمباری میں 4 بچے ہلاک اور 5 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ پاک فوج نے ان واقعات میں ملوث ہونے کی تردید کی اور ان حملوں کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسوب کیا۔
گزشتہ جمعے کو جنوبی وزیرستان میں ایک اور مشتبہ ڈرون حملے میں ایک بچہ جاں بحق اور پانچ دیگر زخمی ہوئے، جس پر خیبر پختونخوا کے مختلف سیاسی و سماجی حلقوں نے شدید ردعمل دیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جنوبی ایشیا کی ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر ایزابل لاسے نے اپنے بیان میں کہا:
"پاکستانی حکام خیبر پختونخوا میں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں، اور اب مقامی لوگ ان ڈرون حملوں کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔"
بیان میں مزید کہا گیا کہ گھروں اور عوامی اجتماعات پر ہونے والے ان حملوں میں شہریوں کا مارا جانا نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
ایمنسٹی کے مطابق جمعہ کا ڈرون حملہ دراصل ان "تشویش ناک حملوں کے سلسلے کا حصہ ہے جو رواں سال مارچ کے بعد سے شدت اختیار کر چکے ہیں۔"
تنظیم نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان حملوں کی آزاد، شفاف اور مؤثر تحقیقات کرے، اور ان واقعات میں ملوث افراد کو منصفانہ عدالتی کارروائی کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جنوبی وزیرستان کی تحصیل برمل میں مشتبہ کواڈ کاپٹر کے حملے میں 22 شہری زخمی ہوئے تھے، جن میں بچے اور نوجوان شامل تھے۔ اس واقعے کی مقامی حکام نے تصدیق کی تھی، جو وانا-اعظم ورسک روڈ کے قریب کرمزی اسٹاپ پر پیش آیا۔
اکتوبر 2024 میں بھی وادی تیراہ میں ایک کواڈ کاپٹر حملے میں 13 شہری زخمی ہوئے تھے، جب ایک بازار پر دھماکا خیز مواد گرایا گیا۔ زخمیوں کو بعدازاں پشاور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا تھا۔