ایف بی آر کی سمگل شدہ گاڑیوں کیلئے ایمنسٹی سکیم لانے کی خبروں کی تردید

fbdb111h.jpg


فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے ملک میں سمگل ہونے والی گاڑیوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے ایمنسٹی سکیم لائے جانے کی خبروں کی تردید کر دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق خصوصاً افغانستان کے سرحدی علاقوں سے چمن ودیگر راستوں سے بلوچستان سمگل کی جانے والی گاڑیاں جنہیں بعدازاں بھاری منافع کمانے کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں پہنچایا جاتا ہے کی وجہ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔

پچھلے چند دنوں سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایک خبر چل رہی تھی کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے سمگل کی گئی گاڑیوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے متوقع طور پر ایک ایمنسی سکیم متعارف کروائی جا رہی ہے۔

معاشی ماہرین کی طرف سے بھی تجویز دی جاتی رہی ہے کہ حکومت ایسی گاڑیوں جن کی کسٹم ڈیوٹی ادا نہ کی گئی ہو کو ریگولرائز کرنے کے پالیسی بنائے تاکہ قومی خزانے کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچ سکے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے اب ایسی تمام خبروں کی تردید کر دی گئی ہے اور آفیشل ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ سے شہریوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ: ملک بھر میں سمگل کی جانے والی گاڑیوں کو ریگولرائز کرنے لیے متوقع طور پر متعارف کروانے کی خبریں افواہ ہیں، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے تمام خبروں کی واضح طور پر تردید کرتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1828469090002071930
ایف بی آر کے مطابق: ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس ایسی کوئی بھی ایمنسٹی سکیم کی کوئی تجویز وفاقی حکومت کے پاس نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کوئی معاملہ زیرغور ہے۔ ہمارا عام شہریوں کو مشورہ ہے کہ سوشل میڈیا ویب سائٹس یا کسی بھی دوسرے غیرتصدیق شدہ ذرائع سے گردش کرنے والی ایسی کسی بھی غلط خبر پر یقین نہ کریں۔
https://twitter.com/x/status/1828469095529934883
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مختلف علاقوں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے حوالے سے مختلف قوانین بنائے گئے ہیں جبکہ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں کابلی گاڑیوں کا استعمال بہت عام ہے جنہیں وقتاً فوقتاً ضبط بھی کر لیا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایسی گاڑیوں کے لیے کوئی سادہ طریقہ کار اختیار کر کے انہیں ریگولرائز کر دیا جائے تو جرائم میں کمی کے ساتھ ساتھ قومی خزانے کو اربوں کا فائدہ پہنچے گا۔
 

Back
Top