سیاسی گدھ الیکشن جیتنے کے لئےسنیوں کے رحم و کرم کے محتاج ہیں۔ نام نہاد پرانی مذہبی جماعتیں اپنا وجود برورار رکھنے کے لئے کرپٹ عناصراور بد کردار بدمعاشوں اور غنڈوں کی حمایت ہی سے اپنا وجود برقرار رکھی ہوئی ہیں۔ ان مذہبی جمااعتوں کا مسلک وہابی ازم ہے جس کو عوامی پذیرائی نہیں حاصل ہے۔ یہ لوگ سنی نہیں ہیں بلکہ وہابی ہیں، انکے تو اپنے مدارس ان بد عنوان عناصر کے چندوں سے چلتے ہیں۔ اور اس کے عوض کرپٹ سیاستدان جیسے چاہتے ہین استعمال کرتے ہیں۔
اب عوام کی آنکھیں کھل رہی ہیں، اب رنگ باز ملؑا، کرپٹ سیاست دانوں کے لئے عوام کیو بیوقوف نہیں بنا سکتے ہیں۔ ملک بھر کی سیاسی فضا دیکھنے سے آپ کو سارے حالات روز روشن کی طرح واضح ہو جائیں گے۔ علماء اہل سنؑت کی ذمہ داری ہے کہ ان رنگ باز ملؑا کے کرتوت سے عوام کو آگاہ کریں، جو اہل سنت کا لبادہ اوڑھ کر قوم کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔
جیساکہ پہلے کہا گیا کہ آپ کے نیک جذبات کو سلام۔ مگر جن لوگوں کی اپ بات کر رہے ہیں وہ بھی اندر سے دوسرے مدرسہ کے عالم کو برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ جمیعت علماء پاکستان سے لیکر متحدہ مجلس عمل اور سنی اتحاد کونسل تک شکست وریخت کا عمل شاید نہ ہی اپ کو نظر آتا ہے نہ ہی جذباتیت کا شکار باقی جوانوں کو۔
اگر آپ ممتاز قادری کو ہیرو مانتے ہوئے ہی ذرا اپنی جماعتوں کا اجتماعی رویہ دیکھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ان لوگوں کو منافقت کی نہایت عمدہ مثال قائم کی۔ ملک میں ظلم و جبر کی تحریک کے دوران انہوں نے حکمرانوں کے تخت مضبوط کئے۔ ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد سب نواز شریف کو گالیاں دیں۔ آزاد کشمیر کے انتخابات میں پھر سے سبھی لوگ اسی نواز لیگ کی گود میں بیٹھے تھے۔ اسی طرح کے حالات اپ کو تمام انتخابات میں دکھائے جا سکتے ہیں۔
کئی چیزوں پر پہلے نہیں لکھنا چاہتا تھا۔ انکی طرف اشارہ کر دیا۔ امید ہے تشفی ہوگی۔ آپ تھوڑا آنکھیں کھول کر حالات کا جائزہ لیں۔ دوسروں کو طعنے دینے سے پہلے اپنےگھر کو سدھاریں۔ مجھے اس مسلک کے کئی مدارس کے حالات کا بخوبی علم ہے۔
اگر ممتاز قادری کے معاملہ کو بغور دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ 4 سال کیس چلنے کے باوجود ممتاز قادری کا بیان ذرا پڑھ کر دیکھیں اور وکلاء کے دلائل بھی دیکھیں۔ کیس کی بنیاد ہی ثابت نہیں کی جا سکی۔
بعد میں یہ دوسروں کو گالیاں دیتے رہے۔