QaiserMirza
Chief Minister (5k+ posts)
اچھا ہوا جو اسامہ مر گیا
لو قصہ تمام ہو، اسامہ مر گیا۔ وہ مرنا ہی چاہتا تھا۔ ہم جینا چاہتے ہیں لیکن پھر بھی مرجائیں گے۔ اندھی گولی سے نہ سہی، بجلی کے انتظار میں سسک سسک کر۔ ڈرون حملے سے نا سہی دہشت گردوں سے ڈر ڈر کر۔ خود کش حملے میں نہ سہی بھوک سے تنگ آکر خود کشی کے ذریعے۔چینی کی بے چینی سے نہ سہی دودھ کے لیے بلک بلک کر۔ ہم بچے برائے فروخت کا بورڈ لگا کر کب تک پیٹ پال لیں گے۔ ہم گردے بیچ بیچ کر کتنے دن زندہ رہ لیں گے اور ملک بیچ کر کتنے سال اس دنیا میں رو پائیں گے، ایمان بیچ کر کیا کچھ خرید لیں گے؟؟ ہم وہ پاگل قوم ہیں جس کے پاس نیو کلیئر پاور تو ہے لیکن الیکٹرک پاور نہیں۔
ڈرامہ یا فلم ایک تکنیک ہے جسے اچھے طریقے سے لکھا جائے تو گیم ڈائریکٹرکے ہاتھ میں ہوتی ہے وہ محنت کر لے توگھٹیا فنکار سے بھی عمدہ کام لے کر ناظرین کو غمزدہ سین میں رلانے پر مجبور کر دیتا ہے اور کامیڈی سین میں سنجیدہ سے سنجیدہ شخص بھی ہنسنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ہالی ووڈ ایک بڑا ادارہ ہے، فلمی دنیا کی جنم بھومی ہے۔ اس کے رائٹر اور ڈائریکٹر بہت عمدہ کام کرتے ہیں لیکن معلوم نہیں صدر بش نے نائن الیون کا اسکرپٹ کہاں سے لکھوایا اور بارک اوبامہ نےاسامہ بن لادن کی مرڈر کہانی کہاں سے لکھوائی؟ اتنے عمدہ کرداروں کے ہوتے ہوئے بھی گھٹیا ترین فلم یا ڈرامہ کوئی اور نہیں ہو سکتا۔ نائن الیون کا ڈرامہ تو سب کے سامنے ہے کہ اسامہ کے کہنے پر دو جڑواں عمارتیں ملیا میٹ کر دیں گئیں اور دس سال میں القاعدہ کو پھر توفیق یا ہمت نہ ہوئی کہ وہ دبارہ کسی عمارت میں اس طرح گھسنے کی کوشش کرتا؟ چور کے لیے پہلی چوری اور عاشق کے لیے پہلا عشق ہی مشکل ہوتا ہے ان کے بعد تو نہیں اور سہی اور نہیں اور سہی والا معاملہ ہوتا ہے۔ اسامہ نے یک نہ شد دو عمارتوں کا غرور خاک میں ملا دیا اور پھر دس سال راہ فرار اختیار کیے رکھی؟ کیا یہ قابل یقین ہے؟
اچھا ہوا اسامہ مر گیا،وہ مرنا ہی چاہتا تھا۔ امریکا نے اسامہ کے نام پر افغانستان کی بچی ہوئی اینٹوں کی پھر سے اینٹ سے اینٹ بجا دی، اسامہ نہ ملا۔ چین اگلی سپر پاور کے طور پر سر اٹھارہا ہے، اسے نفسیاتی طور پر دبانے کے لیے پاکستان کو دبانا ضروری تھا اس لیے اسامہ کے کردار کو بذریعہ موٹر سائیکل افغانستان سے پاکستان میں داخل کیا گیا۔ ماضی میں یہ مزاحیہ خبریں بڑی دلچسپ رہی ہیں کہ اسامہ کو موٹر سائیکل پر فرار ہوتے دیکھا گیا ہے۔ مزے کی بات یہ کہ اسامہ جس کے اتنے محافظ ہیں ان کے بغیر اسامہ کیا کرنے پاکستان آیا تھا؟ وہ بھی موٹر سائیکل جیسی غیر محفوط سواری، جس پر سنگل بندے کو ڈاکو پکڑ لیتے ہیں اور ڈبل کو پولیس والے۔ موٹر سائیکل تو دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کی بھی پسندیدہ سواری ہے تو اسامہ کو کون پکڑ سکتا تھا؟اب ایک نیا پنڈورا باکس کھول دیاگیاہے، کراچی ٹارگٹ کلنگ اسامہ کے نام لگا کر گزشتہ تمام کیس بھی سمندر برد کر دیئے جائیں گے کیونکہ سمندر کا فاصلہ ہی کتنا ہے؟ اسامہ جیسے ہی پاکستان آیا امریکا بھی پہچھے پیچھے آگیا اور سوات کو سوئیٹ سمجھ کر ڈکار گیا۔ ہمارا سیاحتی علاقہ کھنڈر بن گیا، جنت نظیر علاقہ جہنم میں تبدیل ہو گیا۔ پٹھان قوم خطرے کا نشان بن کر ابھری اور انہیں نفرت اور ڈرون کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا۔ افغانستان سے زیادہ بمباری امریکا نے پاکستان کے سرحد یعنی خیبر پختوانخواہ میں کر ڈالی کہ اسامہ کہیں بھی اپنی اپنی موت آپ مر جائے۔ اسامہ تو اتنے عرصے میں نہ مرا ہمارےہزاروں بچے یتیم اور باپردہ عورتیں درندگی کا نشانہ بن گئیں۔ امریکا نے اس ڈاکٹر کی طرح علاج کیا جس سے نزلے کی گولی بھی لینے جائو تو آٹھ دس گولیاں دے دیتا ہے کہ کوئی تو کام کرے گی۔ امریکا کی وجہ سے خودکش حملے اسٹارٹ ہوئے، ڈرون حملے ہوئے، دہشت گردی برھی اور مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ اسامہ ڈرون سے بچ گیا، خود کش حملے میں کام نہ آیا، دہشت گردی کی بھینٹ نہ چڑھا، بھوک کا شکار نہ ہوا تو امریکا نے نیا ڈرامہ بنا لیا کہ پاکستان کا ڈائریکٹ آپریشن ہی کر ڈالو، اب گولیوں سے مریض کی حالت سنبھل نہیں رہی۔
لوگوں کو ہنسانے والوں میں بڑا دکھ ہوتا ہےوہ بہت سی چیزوں کو بہت پہلےمحسوس کرلیتے ہیں اس لیے ایک ماہ کے اندر پاکستان کے چار بڑے کامیڈین معین اختر، لیاقت سولجر، ببو برال اور مستانہ کو شدید احساس ہو گیا تھا کہ امریکا ایک بڑی کامیڈی کرنے والا ہے جس کے آگے ان کی دال نہیں گلے تو وہ ان جہانی کو چھوڑ گئے۔ خبر نشر ہوئی کہ اسامہ کو ایبٹ آباد میں سخت مزاحمت کے بعد مار دیا گیا اور پھر ایک تصویردکھائی گئی جس میں اسامہ کی آنکھیں غائب اور سر پر دائیں جانب ایک گولی کا نشان واضح تھا۔ مجھےتو یہ تصویر دیکھ کر اسامہ کی تمام تصاویر یادآنے لگیں۔ کیسے نہ آتیں کیونکہ کچھ دن پہلے ہی انٹرنیٹ پر اسامہ کی وہ تصاویردیکھی تھیں جس میں امریکا نے دعویکیا تھا اسامہ داڑھی چھپتا پھر رہا ہےاور حالیہ تصاویر کے مطابق وہ کلین شیو اسمارٹ بندہ ہے۔ پھر ایک تصویر میں وہ موٹا تازہ اور مونچھوں والا دکھایا گیا۔ اگر کچھ تصاویر اور دیکھیں جو اسامہ کی جاری کی گئیں تھیں تو اس میں اسامہ بن لادن کے سر اور داڑھی کے زیادہ تر بال سفید ہو چکے تھے، مگر امریکی ڈائریکٹر نے شاید اسامہ کو مارنے سے قبل میک اپ پر خصوصی دھیان دیتے ہوئے اس کی داڑھی کو کالا کولاسے رنگوایا اور دانتوں پر بارہ روپے والاانگلش ٹوتھ پیسٹبھی لگوایا تاکہ بعد از مرگ تصویر میں کلر اچھے آئیں۔
آج کل کوئی چوہا بھی دے مارے اور بیگم اپنی شوہر کی پٹائی بھی کرے تو ہمارے چینلز پر ان کے ویڈیو چل جاتی ہےصدام کو گرفتار کیا گیا اور پھانسی دی گئی تو چند منٹ بعد ہی ویڈیو نیٹ پر دستیاب ہو گئیں مگر حیرت کہ دنیا کا سب سے بڑا ولن،خوف و دہشت کی علامت اور دہشت گردوں کا سربراہ اس دینا سے چلا گیا اور ایک کمپیوٹرائزتصویر کےسوا کچھ سامنے نہ آیا۔ جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام آپریشن سیٹلائٹ کے زریعے صدر اوباما وائٹ ہاوس میں بیٹھے دیکھ رہے تھے۔ اس حوالے سے صدر اوباما کہتے ہیں کہ کچھ لوگ اسامہ کی ہلاکت کا تصویری ثبوت چاہتے ہیں لیکن اس پر غور کیا جا رہا ہے جبکہ امریکی فوج کے ترجمان چاہتے ہیں کہ اسامہ کی لاش کی بجائے سمندر برد کرنے کی تصاویر جاری کرنا مناسب رہے گا کیونکہ اسامہ کی لاش ایک بھاری بیگ میں ڈال کر بحیرہ عرب کے شمال میں سمندر برد کی گئی ہے۔ امریکی دفاع کے حکام کے مطابق سمندر برد کیے جانے کی ویڈیو جلدمنطر عام پر لائیں گے۔ تمام لوگ ہی ویڈیو دیکھنا چاہتے ہیں تا کہ سکون کا سانس لے سکیں، اب دنیا میں امن ہو جائے گا، امریکا پاکستان اور افغانستان کا پیچھا چھوڑ دے گا۔ امریکہ نے پیچھا چھوڑنے کے لیے نہیں گردن سے پکڑنے کے لیے تو ایبٹ آباد میں کاروائی کی ہے۔
ہماری گردن پر ہاتھ آچکے ہیں لیکن ہمارا میڈیا دست قاتل کی تعریف میں مگن ہے، بریکنگ نیوز کی خوشی میں پھولا نہیں سما رہا اس پر مجھے ابلاغی ماہرین کو وہ بات یاد آگئی جو انہوں نے بریکنگ نیوز کی دوڑ میں لگے ہوئے میڈیا کے حوالے سے کہی تھی ہمارا میڈیا ابھی نابالغ ہے۔ اور نا بالغوں سے ایسی غلطیاں ہو جانا کچھ معنی نہی رکھتی لیکن علماءکا کہنا، بچپن کی غلط کاریاں جوانی میں بیکار کر دیا کرتی ہیں۔ ہمارا میڈیا بس اتنا آزادہے کہ وہ برطانوی شہزادے کی شادی کا ہر پل تو دکھا سکتے ہیں لیکن دنیا کے سب سے بڑےمطلوب بندے کی موت کی صرف وہی تصویرجو انہیں امریکا نے فراہم کی اور تین دن بعد بعد مبینہ اسامہ کے مکان کے مخصوص علاقے کی فع ٹیج کے علاوہ کچھ نہیں۔ امریکی مزاحیہ فلم کو ہمارے میڈیا نے پھر پور انداز سے نشر کیا اور اچھا ہوا اسامہ مر گیا، وہ مرنا ہی چاہتا تھا لیکن ہم کب تک جی لیں گے یہ میڈیا ہمیں ڈرا درا کر مار ڈالے گا
Syed Ahsan Sharif
ڈرامہ یا فلم ایک تکنیک ہے جسے اچھے طریقے سے لکھا جائے تو گیم ڈائریکٹرکے ہاتھ میں ہوتی ہے وہ محنت کر لے توگھٹیا فنکار سے بھی عمدہ کام لے کر ناظرین کو غمزدہ سین میں رلانے پر مجبور کر دیتا ہے اور کامیڈی سین میں سنجیدہ سے سنجیدہ شخص بھی ہنسنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ہالی ووڈ ایک بڑا ادارہ ہے، فلمی دنیا کی جنم بھومی ہے۔ اس کے رائٹر اور ڈائریکٹر بہت عمدہ کام کرتے ہیں لیکن معلوم نہیں صدر بش نے نائن الیون کا اسکرپٹ کہاں سے لکھوایا اور بارک اوبامہ نےاسامہ بن لادن کی مرڈر کہانی کہاں سے لکھوائی؟ اتنے عمدہ کرداروں کے ہوتے ہوئے بھی گھٹیا ترین فلم یا ڈرامہ کوئی اور نہیں ہو سکتا۔ نائن الیون کا ڈرامہ تو سب کے سامنے ہے کہ اسامہ کے کہنے پر دو جڑواں عمارتیں ملیا میٹ کر دیں گئیں اور دس سال میں القاعدہ کو پھر توفیق یا ہمت نہ ہوئی کہ وہ دبارہ کسی عمارت میں اس طرح گھسنے کی کوشش کرتا؟ چور کے لیے پہلی چوری اور عاشق کے لیے پہلا عشق ہی مشکل ہوتا ہے ان کے بعد تو نہیں اور سہی اور نہیں اور سہی والا معاملہ ہوتا ہے۔ اسامہ نے یک نہ شد دو عمارتوں کا غرور خاک میں ملا دیا اور پھر دس سال راہ فرار اختیار کیے رکھی؟ کیا یہ قابل یقین ہے؟
اچھا ہوا اسامہ مر گیا،وہ مرنا ہی چاہتا تھا۔ امریکا نے اسامہ کے نام پر افغانستان کی بچی ہوئی اینٹوں کی پھر سے اینٹ سے اینٹ بجا دی، اسامہ نہ ملا۔ چین اگلی سپر پاور کے طور پر سر اٹھارہا ہے، اسے نفسیاتی طور پر دبانے کے لیے پاکستان کو دبانا ضروری تھا اس لیے اسامہ کے کردار کو بذریعہ موٹر سائیکل افغانستان سے پاکستان میں داخل کیا گیا۔ ماضی میں یہ مزاحیہ خبریں بڑی دلچسپ رہی ہیں کہ اسامہ کو موٹر سائیکل پر فرار ہوتے دیکھا گیا ہے۔ مزے کی بات یہ کہ اسامہ جس کے اتنے محافظ ہیں ان کے بغیر اسامہ کیا کرنے پاکستان آیا تھا؟ وہ بھی موٹر سائیکل جیسی غیر محفوط سواری، جس پر سنگل بندے کو ڈاکو پکڑ لیتے ہیں اور ڈبل کو پولیس والے۔ موٹر سائیکل تو دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کی بھی پسندیدہ سواری ہے تو اسامہ کو کون پکڑ سکتا تھا؟اب ایک نیا پنڈورا باکس کھول دیاگیاہے، کراچی ٹارگٹ کلنگ اسامہ کے نام لگا کر گزشتہ تمام کیس بھی سمندر برد کر دیئے جائیں گے کیونکہ سمندر کا فاصلہ ہی کتنا ہے؟ اسامہ جیسے ہی پاکستان آیا امریکا بھی پہچھے پیچھے آگیا اور سوات کو سوئیٹ سمجھ کر ڈکار گیا۔ ہمارا سیاحتی علاقہ کھنڈر بن گیا، جنت نظیر علاقہ جہنم میں تبدیل ہو گیا۔ پٹھان قوم خطرے کا نشان بن کر ابھری اور انہیں نفرت اور ڈرون کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا۔ افغانستان سے زیادہ بمباری امریکا نے پاکستان کے سرحد یعنی خیبر پختوانخواہ میں کر ڈالی کہ اسامہ کہیں بھی اپنی اپنی موت آپ مر جائے۔ اسامہ تو اتنے عرصے میں نہ مرا ہمارےہزاروں بچے یتیم اور باپردہ عورتیں درندگی کا نشانہ بن گئیں۔ امریکا نے اس ڈاکٹر کی طرح علاج کیا جس سے نزلے کی گولی بھی لینے جائو تو آٹھ دس گولیاں دے دیتا ہے کہ کوئی تو کام کرے گی۔ امریکا کی وجہ سے خودکش حملے اسٹارٹ ہوئے، ڈرون حملے ہوئے، دہشت گردی برھی اور مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ اسامہ ڈرون سے بچ گیا، خود کش حملے میں کام نہ آیا، دہشت گردی کی بھینٹ نہ چڑھا، بھوک کا شکار نہ ہوا تو امریکا نے نیا ڈرامہ بنا لیا کہ پاکستان کا ڈائریکٹ آپریشن ہی کر ڈالو، اب گولیوں سے مریض کی حالت سنبھل نہیں رہی۔
لوگوں کو ہنسانے والوں میں بڑا دکھ ہوتا ہےوہ بہت سی چیزوں کو بہت پہلےمحسوس کرلیتے ہیں اس لیے ایک ماہ کے اندر پاکستان کے چار بڑے کامیڈین معین اختر، لیاقت سولجر، ببو برال اور مستانہ کو شدید احساس ہو گیا تھا کہ امریکا ایک بڑی کامیڈی کرنے والا ہے جس کے آگے ان کی دال نہیں گلے تو وہ ان جہانی کو چھوڑ گئے۔ خبر نشر ہوئی کہ اسامہ کو ایبٹ آباد میں سخت مزاحمت کے بعد مار دیا گیا اور پھر ایک تصویردکھائی گئی جس میں اسامہ کی آنکھیں غائب اور سر پر دائیں جانب ایک گولی کا نشان واضح تھا۔ مجھےتو یہ تصویر دیکھ کر اسامہ کی تمام تصاویر یادآنے لگیں۔ کیسے نہ آتیں کیونکہ کچھ دن پہلے ہی انٹرنیٹ پر اسامہ کی وہ تصاویردیکھی تھیں جس میں امریکا نے دعویکیا تھا اسامہ داڑھی چھپتا پھر رہا ہےاور حالیہ تصاویر کے مطابق وہ کلین شیو اسمارٹ بندہ ہے۔ پھر ایک تصویر میں وہ موٹا تازہ اور مونچھوں والا دکھایا گیا۔ اگر کچھ تصاویر اور دیکھیں جو اسامہ کی جاری کی گئیں تھیں تو اس میں اسامہ بن لادن کے سر اور داڑھی کے زیادہ تر بال سفید ہو چکے تھے، مگر امریکی ڈائریکٹر نے شاید اسامہ کو مارنے سے قبل میک اپ پر خصوصی دھیان دیتے ہوئے اس کی داڑھی کو کالا کولاسے رنگوایا اور دانتوں پر بارہ روپے والاانگلش ٹوتھ پیسٹبھی لگوایا تاکہ بعد از مرگ تصویر میں کلر اچھے آئیں۔
آج کل کوئی چوہا بھی دے مارے اور بیگم اپنی شوہر کی پٹائی بھی کرے تو ہمارے چینلز پر ان کے ویڈیو چل جاتی ہےصدام کو گرفتار کیا گیا اور پھانسی دی گئی تو چند منٹ بعد ہی ویڈیو نیٹ پر دستیاب ہو گئیں مگر حیرت کہ دنیا کا سب سے بڑا ولن،خوف و دہشت کی علامت اور دہشت گردوں کا سربراہ اس دینا سے چلا گیا اور ایک کمپیوٹرائزتصویر کےسوا کچھ سامنے نہ آیا۔ جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام آپریشن سیٹلائٹ کے زریعے صدر اوباما وائٹ ہاوس میں بیٹھے دیکھ رہے تھے۔ اس حوالے سے صدر اوباما کہتے ہیں کہ کچھ لوگ اسامہ کی ہلاکت کا تصویری ثبوت چاہتے ہیں لیکن اس پر غور کیا جا رہا ہے جبکہ امریکی فوج کے ترجمان چاہتے ہیں کہ اسامہ کی لاش کی بجائے سمندر برد کرنے کی تصاویر جاری کرنا مناسب رہے گا کیونکہ اسامہ کی لاش ایک بھاری بیگ میں ڈال کر بحیرہ عرب کے شمال میں سمندر برد کی گئی ہے۔ امریکی دفاع کے حکام کے مطابق سمندر برد کیے جانے کی ویڈیو جلدمنطر عام پر لائیں گے۔ تمام لوگ ہی ویڈیو دیکھنا چاہتے ہیں تا کہ سکون کا سانس لے سکیں، اب دنیا میں امن ہو جائے گا، امریکا پاکستان اور افغانستان کا پیچھا چھوڑ دے گا۔ امریکہ نے پیچھا چھوڑنے کے لیے نہیں گردن سے پکڑنے کے لیے تو ایبٹ آباد میں کاروائی کی ہے۔
ہماری گردن پر ہاتھ آچکے ہیں لیکن ہمارا میڈیا دست قاتل کی تعریف میں مگن ہے، بریکنگ نیوز کی خوشی میں پھولا نہیں سما رہا اس پر مجھے ابلاغی ماہرین کو وہ بات یاد آگئی جو انہوں نے بریکنگ نیوز کی دوڑ میں لگے ہوئے میڈیا کے حوالے سے کہی تھی ہمارا میڈیا ابھی نابالغ ہے۔ اور نا بالغوں سے ایسی غلطیاں ہو جانا کچھ معنی نہی رکھتی لیکن علماءکا کہنا، بچپن کی غلط کاریاں جوانی میں بیکار کر دیا کرتی ہیں۔ ہمارا میڈیا بس اتنا آزادہے کہ وہ برطانوی شہزادے کی شادی کا ہر پل تو دکھا سکتے ہیں لیکن دنیا کے سب سے بڑےمطلوب بندے کی موت کی صرف وہی تصویرجو انہیں امریکا نے فراہم کی اور تین دن بعد بعد مبینہ اسامہ کے مکان کے مخصوص علاقے کی فع ٹیج کے علاوہ کچھ نہیں۔ امریکی مزاحیہ فلم کو ہمارے میڈیا نے پھر پور انداز سے نشر کیا اور اچھا ہوا اسامہ مر گیا، وہ مرنا ہی چاہتا تھا لیکن ہم کب تک جی لیں گے یہ میڈیا ہمیں ڈرا درا کر مار ڈالے گا
Syed Ahsan Sharif