نامزد چیف جسٹس نے اس معاملے کو متنازع نہیں کیا بلکہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے غلط بینچ بنا کر معاملے کو متنازع کر دیا ہے: عرفان قادر
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب عرفان قادر نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام آن دی فرنٹ میں عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر کیس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قانون کی پیروی کر کے بالکل ٹھیک کیا ہے۔ نامزد چیف جسٹس نے اس معاملے کو متنازع نہیں کیا بلکہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے غلط بینچ بنا کر معاملے کو متنازع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نامزد چیف جسٹس نے کہا کہ بینچ ہی قانون کے مطابق نہیں ہے، اس لیے اس کیس پر جو بھی فیصلہ آیا وہ غیرقانونی تصور کیا جائے گا۔ ہم اس 7 رکنی بینچ کی طرف سے کیس پر آئے کسی بھی فیصلے کو نظرانداز کر دیں گے، مزید کہا کہ ایسا کرنے پر ہمارے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہو گا، اپنی مرضی کے بینچز بنانے سے قانون کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 14 مئی کو فیصلے والے دن ہی میں نے کہا تھا کہ قانون کے خلاف کسی بھی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہو گا۔ 14 مئی والا فیصلہ درست نہیں تھا، اس بینچ کی صورتحال بھی ویسی ہی ہو گی، اس کا فیصلہ کوئی نہیں مانے گا۔ حاضر چیف جسٹس کی اس وقت کوئی وقعت نہیں ہے کیونکہ موجودہ چیف جسٹس ڈیفیکٹو چیزیں کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر قائم 9 رکنی لارجر بنچ نے آج کیس کی سماعت کی جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آج کاز لسٹ میں آخر میں آئی درخواست کو سب سے پہلے مقرر کر دیا گیا ہے، میں اس بنچ کو "بنچ" تصور نہیں کرتا، کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا لیکن پہلے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا فیصلہ ہونا چاہیے۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا اگر 9 رکنی بنچ نے فیصلہ دے دیا تو اپیل پر فیصلہ کون کرے گا؟ 9 رکنی بنچ دونوں کے علیحدہ ہونے سے ٹوٹ گیا۔