Amal
Chief Minister (5k+ posts)

مصب بن عمیر
جنگ احد اپنے انجام کو پہنچ چکی جس میں ایک اتفاقی غلطی سے جنگ کا پانسہ پلٹ گیا اور فتح شکست میں بدل گئی۔ جب قریش میدانِ جنگ سے چلے گئے تو مسلمان اپنے شہداءکی تجہیز و تکفین کی طرف متوجہ
ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ مکہ کے ایک جوان رعنا، چہرے کے بل گرے ہوئے خاک و خون میں نہائے ہوئے ہیں۔ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی شہادت سے دلی صدمہ پہنچا اور آپ ان کی لاش کے قریب کھڑے ہو گئے اور یہ آیت تلاوت فرمائی ”مومنین میں بعض ایسے بھی ہیں کہ انہوں نے اﷲ سے جو وعدہ کیا
ہے سچ کر دکھایا۔“
اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غمزدہ لہجے میں فرمایا ” میں نے مکہ میں تمہارے جیسا حسین اور خوش لباس اور کوئی نہیں دیکھا لیکن آج دیکھتا ہوں کہ تمہارے بال گرد آلود ہیں اور تمہارے جسم پر صرف ایک چادر ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ قیامت کے دن تم لوگ اﷲ کی بارگاہ میں پورے اعزاز کے ساتھ حاضر کیے جاؤگے۔“
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تعریف و توصیف تاریخ اسلام کے نڈر سپاہی حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمائی۔ حضرت مصعب رضی اللہ عنہ بن عمیر جنہیں مکہ کا شہزادہ کہا جاتا تھا کہ فی الحقیقت سارے مکہ میں ان جیسا خوبرو اور خوش پوش نوجوان کوئی نہیں تھا، وہ اعلیٰ سے اعلیٰ ریشمی کپڑے پہنتے اور عمدہ سے عمدہ خوشبو استعمال کرتے تھے جس گلی سے گزرتے تھے وہ مہک جاتی تھی۔ ان کا زیادہ تر وقت اپنی تزئین و آرائش اور خوبصورت زلفوں کو بنانے اور سنوارنے میں گزرتا۔ اسلام کی دعوت کا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آغاز کیا تو اپنی پاکیزہ طبیعت کی وجہ سے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے ذہن نے فوراً اس دعوت حق کو لبیک کہا۔ آپ رضی اللہ عنہ کا شمار ان اصحاب مقدس میں ہوتا ہے
جنہوں نے عین عالم جوانی میں عیش و آرام کی زندگی کو محض اﷲ کے لیے ترک کر دیا اور راہ حق میں ایسے ایسے مظالم جھیلے کہ جھرجھری آجاتی ہے۔ تدفین کے وقت اس شہید راہ حق کی چادر اتنی چھوٹی تھی کہ سر ڈھانپا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں چھپائے جاتے تو سر کھل جاتا تھا۔ آخر کار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ سر کو ڈھانپ دو اور پاؤں کو گھاس سے ڈھک دو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے حکم کی تعمیل کی یوں یہ وفادار سپاہی اس جہاں سے رخصت ہوا۔
- Featured Thumbs
- https://live.staticflickr.com/4044/4420261076_65c1ef78f6_b.jpg
Last edited by a moderator: