http://jang.com.pk/jang/jul2013-daily/22-07-2013/col3.htmانصار عباسی کے اس کالم میں بہت ساری ایسی باتیں ہیں جن کا جواب دینا یا ان پر مزید سوال اٹھانا ضروری ہے۔
انصار عباسی صاحب کے مطابق جیو نیوز کی ملک دوستی پر شک کرنا ٹھیک نہیں۔ خیر یہ بھی دیکھ لیتے ہیں کہ جیو نیوز یا جنگ گروپ کتنا محب وطن ہیں مگر یہ بات تو انصار عباسی صاحب نہیں رد کرسکتے پاکستانی میڈیا میں بہت زیادہ پیسہ چلایا جارہا ہے تاکہ رائے عامہ کو مخصوص معاملات میں ہموار اور بعض معاملات میں خراب کیا جائے۔ اب بحثیت قوم کیا ہم اتنے بیوقوف ہیں کہ کسی پر اسکا الزام بھی مت لگائیں۔ الزام لگایا جاسکتا ہے اور لگانا بھی چاہیے کیونکہ ہر پاکستانی کا یہ بنیادی حق ہے کہ قومی معاملات میں اپنی رائے دے یا شک کا اظہار کرے۔ رہی بات کسی بیگناہ پر الزام لگانے کی تو بلکل بیگناہ پر بھی الزام لگ سکتا ہے اور سزا بھی مل سکتی ہے باوجود اسکی بیگناہی کے کیونکہ جب تک یہ سزا ملے گی نہیں انصاف کا عمل شروع نہیں ہوسکتا۔ جب کسی بیگناہ کو سزا ملے تو وہ خود اصل گناہگار تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہے۔ یا کم از کم اصل مجرم کو یہ باور کروایا جاتا ہے کہ ضروری نہیں ہر بار اسکے کیے کی سزا کسی اور کو ملے۔
اب آجاتے ہیں جیو نیوز اور جنگ گروپ پر کے یہ کتنے معصوم ہیں۔
یہ جو مسلمانوں سے تکے لگائے جارہے ہیں کیا یہ کافی نہیں ہے اسلام دشمنی کو ثابت کرنے کے لیے۔ ہم کیوں نہ کہیں کہ جیو نیوز بکا ہوا چینل ہے جو پاکستان تو پاکستان بلکہ اسلام کے خلاف کام کررہا ہے۔
یہ جو ہر خبر میں بھارتی گانے بجائے جاتے ہیں اس سے ہم کیوں نہ سمجھیں کہ یہ بھارت نوازی کی جارہی ہے۔ بلکل یہ بھی درست ہے کہ خبروں میں بھارتی گانے صرف جیو نیوز نہیں بلکہ تقریباً ہر چینل چلاتا ہے تو جواب یہ ہے کہ یہاں تزکرہ کیا جارہا ہے جیو نیوز کا نہ کہ ہر بیوقوف چینل کا جسے عادت ہے بھارتی مواد پیش کرنے کا۔ اور ویسے بھی ہر معاشرے میں کچھ لوگ شوقیا طور پر ایک متنازعہ کام کرتے ہیں جبکہ بعض لوگ کسی خاص مقصد کی تکمیل کے لیے۔ اور مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ جیو نیوز کا بھارتی مواد چلانا ہماری دینی اقدار پر ایک تخریبی کاروائی ہے۔ کتنا مشکل ہے خبروں کو گانوں سے پاک باوقار انداز سے پیش کرنا؟ یاد رہے کہ گانے بھارتی ہوں یا پاکستانی' جس ملک میں ہر روز اموات ہورہی ہوں وہاں جیونیوز دیکھ کر لگتا ہے کہ خوشی کے شامیانے بج رہے ہیں۔ یہ وہ بے حسی ہے جو متنقل کی جارہی ہے ہماری قوم میں جسکے بعد لوگوں پر کسی سنجیدہ بات کا اثر ہی نہیں ہوتا۔ بلکہ جب کوئی سنجیدہ بات کرنا چاہے تو اس کا ٹھٹھہ لگایا جاتا ہے۔ اور جیسا کہ میں نے عرض کرچکا ہوں کہ یہ بے حسی کی وبآ پھیلانا ہی جیو نیوز اور اس جیسے بکے ہوئے دوسرے چینلوں کا کام ہے۔
جب ہم جنس پرستی کی خبریں نشر کی جائیں اور وہ بھی بڑی خوشی سے تو اسے ہم اسلام دوستی سمجھیں؟ کتنا مشکل ہے یہ سمجھنے کے لیے کہ ایسی خبریں ایک مردہ دل انسان ہی دے سکتا ہے جبکہ مسلمان تو بعد کی بات ہے۔ جی ہاں ایسی بیہودا خبرتو پاکستان میں بسنے والے غیر مسلم حضم نہیں کرسکتے کجا ایک اکثریت جو کہ مسلم ہو۔
یہ حامد میر جعفر ٹائپ مخلوق جسے انسان کہتے ہوئے بھی ایک بار سوچنا پڑتا ہے اسکی باتیں کیا پاکستان کے مفاد میں ہوتی ہیں یہ اسکا کام صرف ڈنگ مارنا ہی رہ گیا ہے۔
پھوٹے منہ ہی سہی کبھی بھارتی مواد کی بجائے کشمیر میں بھارتی مظالم بھی دکھا دینے چاہییں۔
سب سے اہم بات تو میں بھول ہی گیا۔ یہ اجمل قصاب کا ڈرامہ کس نے رچایا تھا۔ کیا اس درامے کے بعد بھی انصار عباسی جیو نیوز کو ملک دوست چینل سمجھتے ہیں۔
پتہ نہیں کیا ہوگیا ہے انصار عباسی کو۔ میں تو سمجھتا تھا کہ انصار عباسی بھی کسی نہ کسی مجبوری میں جیونیوز سے چپکے بیٹھے ہیں مگر یہ مجھے اب پتا چلا کہ انصار عباسی نے اصل میں آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔
شائد جس کا نمک کھایا جائے اسکی کھلم کھلا مخالفت نہیں کی جاسکتی۔ میں صرف اتنا مارجن انصار عباسی کو دے سکتا ہوں کہ یہ ان کی خام خیالی ہے جو وہ جیو نیوز کے بارے میں کہتے ہیں۔ عباسی صاحب دیکھ لیں' میں آپ کو کسی کا ایجنٹ نہیں کہہ رہا مگر آپ یا تو ہمیں احمق سمجھتے ہیں یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمک حلالی کی کوئی حد رکھیں۔ اگر جیو نیوز کی ہماری روایات پر تخریب کاری پر آپ کھل کر بات نہیں کرسکتے تو کم از کم اسکی حمائت بھی نہ کریں۔
اب آجاتے ہیں جیو نیوز اور جنگ گروپ پر کے یہ کتنے معصوم ہیں۔
یہ جو مسلمانوں سے تکے لگائے جارہے ہیں کیا یہ کافی نہیں ہے اسلام دشمنی کو ثابت کرنے کے لیے۔ ہم کیوں نہ کہیں کہ جیو نیوز بکا ہوا چینل ہے جو پاکستان تو پاکستان بلکہ اسلام کے خلاف کام کررہا ہے۔
یہ جو ہر خبر میں بھارتی گانے بجائے جاتے ہیں اس سے ہم کیوں نہ سمجھیں کہ یہ بھارت نوازی کی جارہی ہے۔ بلکل یہ بھی درست ہے کہ خبروں میں بھارتی گانے صرف جیو نیوز نہیں بلکہ تقریباً ہر چینل چلاتا ہے تو جواب یہ ہے کہ یہاں تزکرہ کیا جارہا ہے جیو نیوز کا نہ کہ ہر بیوقوف چینل کا جسے عادت ہے بھارتی مواد پیش کرنے کا۔ اور ویسے بھی ہر معاشرے میں کچھ لوگ شوقیا طور پر ایک متنازعہ کام کرتے ہیں جبکہ بعض لوگ کسی خاص مقصد کی تکمیل کے لیے۔ اور مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ جیو نیوز کا بھارتی مواد چلانا ہماری دینی اقدار پر ایک تخریبی کاروائی ہے۔ کتنا مشکل ہے خبروں کو گانوں سے پاک باوقار انداز سے پیش کرنا؟ یاد رہے کہ گانے بھارتی ہوں یا پاکستانی' جس ملک میں ہر روز اموات ہورہی ہوں وہاں جیونیوز دیکھ کر لگتا ہے کہ خوشی کے شامیانے بج رہے ہیں۔ یہ وہ بے حسی ہے جو متنقل کی جارہی ہے ہماری قوم میں جسکے بعد لوگوں پر کسی سنجیدہ بات کا اثر ہی نہیں ہوتا۔ بلکہ جب کوئی سنجیدہ بات کرنا چاہے تو اس کا ٹھٹھہ لگایا جاتا ہے۔ اور جیسا کہ میں نے عرض کرچکا ہوں کہ یہ بے حسی کی وبآ پھیلانا ہی جیو نیوز اور اس جیسے بکے ہوئے دوسرے چینلوں کا کام ہے۔
جب ہم جنس پرستی کی خبریں نشر کی جائیں اور وہ بھی بڑی خوشی سے تو اسے ہم اسلام دوستی سمجھیں؟ کتنا مشکل ہے یہ سمجھنے کے لیے کہ ایسی خبریں ایک مردہ دل انسان ہی دے سکتا ہے جبکہ مسلمان تو بعد کی بات ہے۔ جی ہاں ایسی بیہودا خبرتو پاکستان میں بسنے والے غیر مسلم حضم نہیں کرسکتے کجا ایک اکثریت جو کہ مسلم ہو۔
یہ حامد میر جعفر ٹائپ مخلوق جسے انسان کہتے ہوئے بھی ایک بار سوچنا پڑتا ہے اسکی باتیں کیا پاکستان کے مفاد میں ہوتی ہیں یہ اسکا کام صرف ڈنگ مارنا ہی رہ گیا ہے۔
پھوٹے منہ ہی سہی کبھی بھارتی مواد کی بجائے کشمیر میں بھارتی مظالم بھی دکھا دینے چاہییں۔
سب سے اہم بات تو میں بھول ہی گیا۔ یہ اجمل قصاب کا ڈرامہ کس نے رچایا تھا۔ کیا اس درامے کے بعد بھی انصار عباسی جیو نیوز کو ملک دوست چینل سمجھتے ہیں۔
پتہ نہیں کیا ہوگیا ہے انصار عباسی کو۔ میں تو سمجھتا تھا کہ انصار عباسی بھی کسی نہ کسی مجبوری میں جیونیوز سے چپکے بیٹھے ہیں مگر یہ مجھے اب پتا چلا کہ انصار عباسی نے اصل میں آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔
شائد جس کا نمک کھایا جائے اسکی کھلم کھلا مخالفت نہیں کی جاسکتی۔ میں صرف اتنا مارجن انصار عباسی کو دے سکتا ہوں کہ یہ ان کی خام خیالی ہے جو وہ جیو نیوز کے بارے میں کہتے ہیں۔ عباسی صاحب دیکھ لیں' میں آپ کو کسی کا ایجنٹ نہیں کہہ رہا مگر آپ یا تو ہمیں احمق سمجھتے ہیں یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمک حلالی کی کوئی حد رکھیں۔ اگر جیو نیوز کی ہماری روایات پر تخریب کاری پر آپ کھل کر بات نہیں کرسکتے تو کم از کم اسکی حمائت بھی نہ کریں۔