امپورٹڈ کوئلے والے چینی پاور پلانٹس درد سر بن گئے۔۔ ایک ماہ میں ایک ماہ میں 3300 میگاواٹ کے پلانٹس کی صرف پیداوار 68 کروڑ یونٹس ہے۔
صحافی ذیشان یوسفزئی کے مطابق امپورٹڈ کوئلے والے چینی پاور پلانٹس کی پیداوار مذید کم اور کیپٹسی پیمنٹس ذیادہ ہے
ایک ماہ میں 3300 میگاواٹ کے پلانٹس کی صرف پیداوار 68 کروڑ یونٹس ہے۔ ان کے مقابلے میں مقامی کوئلے پر چلنے والے 4 پلانٹس جو مجموعی طور پر 2640 میگاواٹ کے حامل ہیں ان کی پیداوار زیادہ رہی
صحافی نے دعویٰ کیا کہ مقامی کوئلے سے بجلی بنانے والے پلانٹس نے ایک ارب 30 کروڑ یونٹس سے زائد بجلی پیدا کی۔امپورٹڈ کوئلے پر چلنے والے پلانٹس کی پیداوار مقامی کوئلے پر چلنے والے پلانٹس کے مقابلے میں 50 فیصد کم ہو گئی۔
ذیشان یوسفزئی کے مطابق بجلی گھروں کے پلانٹ فیکٹر 21 فیصد رہی۔ یہ تین پلانٹس 700 ارب روپے کی کپیسٹی پیمنٹس لے رہے۔
خیال رہے کہ امپورٹڈ کوئلے والے پلانٹس میں ساہیوال کول پاور پلانٹ، پورٹ قاسم اور لکی الیکٹرک شامل ہے۔۔ 1320 میگا واٹ کا ساہیوال کول پلانٹ شہباز شریف دور میں پنجاب حکومت نے لگایا تھا۔نے 37 فیصد پلانٹ فیکٹر کے ساتھ بجلی پیدا کی
پورٹ قاسم نے 13 فیصد کے حساب سے اور لکی الیکٹرک نے 48 فیصد کے حساب سے بجلی پیدا کی، تینوں بجلی کارخانوں کا مجموعی پلانٹ فیکٹر 21 فیصد رہا