
پاک فوج کو دوہزار تئیس میں دنیا کی ساتویں طاقتور ترین فوج قرار دے دیا گیا، پاک فوج تین سالوں میں آٹھ بار آگئے بڑھی،اس سے قبل ملٹری اسٹرینتھ رینکنگ 2020، 2021 اور 2022 میں پاک فوج بالترتیب 15 ویں، 10 ویں اور 9 ویں نمبر پر موجود تھی تاہم رواں سال اس کی رینکنگ میں دو درجے کی بہتری ہوئی ہے۔
پاکستان کا پاور انڈیکس 0.1694 کرایہ جاپان، فرانس، اٹلی، ترکی، برازیل، ایران، اسرائیل، سعودی عرب، جرمنی اور کینیڈا سے بہتر ہے۔ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی امریکہ، روس اور چین نے ٹاپ 3 میں جگہ بنائی ہے۔
گلوبل فائر پاور 2006 سے ملٹری اسٹرینتھ رینکنگ شائع کر رہا ہے اور ہر سال، یہ جنگ سازی کی صلاحیتوں کی بنیاد پر تمام ممالک کی فوجوں کی درجہ بندی کرتا ہے،ساٹھ سے زیادہ عوامل کو مدنظر رکھنے کے بعد ہر ملک کو پاور انڈیکس’ اسکور فراہم کرتا ہے۔ پاور انڈیکس کی قدر جتنی کم ہوگی، ملک کی لڑنے کی صلاحیت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔
پاکستان 0.1694 کے پاور انڈیکس کے ساتھ جاپان، فرانس، اٹلی، ترکی، برازیل، ایران، اسرائیل، سعودی عرب، جرمنی اور کینیڈا سے زیادہ طاقت ور اور باصلاحیت فوج رکھتا ہے،اس فہرست میں پہلے نمبر پر امریکہ دوسرے پر روس تیسرے پر چین جب کہ بھارت کو چوتھے نمبر پر رکھا گیا ہے، پانچواں نمبر جنوبی کوریا اور چھٹا برطانیہ کو دیا گیا ہے جب کہ پاکستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر آیا ہے۔
مختلف عالمی اشاریہ جات پر پاکستان کی درجہ بندی ترقی، آزادی صحافت، صنفی مساوات اور عالمی نقل و حرکت کے حوالے سے اس کی موجودہ حیثیت کی ایک تاریک تصویر پیش کرتی ہے،ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس کے مطابق پاکستان کو 161 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ انسانی ترقی کے حوالے سے تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور معیار زندگی میں بہتری کے حوالے سے ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔
پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کو 157 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، جو میڈیا کی آزادی اور صحافیوں کے تحفظ کی کمی کو ظاہر کرتا ہے، جس کی وجہ سے آزادی اظہار اور معلومات کے پھیلاؤ پر پابندیاں عائد ہوتی ہیں۔
گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ میں پاکستان کو 145 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، جو معاشی شراکت، تعلیم، صحت اور سیاسی نمائندگی جیسے شعبوں میں نمایاں صنفی تفاوت کی موجودگی کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ صنفی تفاوت اکثر سماجی، اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں خواتین کی مکمل شرکت کو محدود کر دیتے ہیں۔
پاسپورٹ انڈیکس، جو ممالک کو ان کے شہریوں کی سفری آزادی کی بنیاد پر درجہ بندی کرتا ہے، پاکستان کو 106 ویں نمبر پر رکھتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانی شہریوں کو دوسرے ممالک میں ویزہ فری سفر تک محدود رسائی حاصل ہے، جو بین الاقوامی تجارت، سیاحت اور ثقافتی تبادلے کے مواقع میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔