
الیکشن ٹریبونل آرڈیننس کے اجراء کے بعد الیکشن کمیشن ریٹائرڈ ججز کو الیکشن ٹریبونلز لگاسکتے ہیں؟ فیصلے کے حوالے سے سینئر صحافیوں نے اہم نکات اٹھادیئے۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافیوں نے الیکشن ٹریبونل آرڈیننس کے ذریعے ریٹائرڈ ججز کو الیکشن ٹریبونلز میں تعینات کرنے کے حوالے سے اہم سوالات اٹھادیئے ہیں۔
اس حوالے سے صحافی اور سینئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری تفصیلی بیان میں کہا کہ ابھی الیکشن کمیشن پر8فروری کے الیکشن سے متعلق سنجیدہ الزامات مٹے نہیں کہ اب بظاہر ملی بھگت سے الیکشن ٹریبونل آرڈیننس ک ذریعے نئے واردات کی فضاء بنائی جارہی ہے اور اس کے پیچھے جسٹس طارق محمود جہانگیر کا سخت طریقہ سماعت بھی نظر آررہا ہے جس سے یہ واضح نظر آرہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا بہت کچھ بیچ چوراہے پر ایکسپوز ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی لیے اب کہا جارہا ہے کہ پرانے ٹریبونلز کو کسی بھی اسٹیج پر تبدیل کیاجاسکتا ہے اور ریٹائرڈ ججز کو الیکشن ٹریبونلز بھی لگایاجاسکتا ہے اور موجودہ ٹریبونل جسٹس طارق محمود کو بھی الیکشن کمیشن چھیڑ سکتا ہے، اس آرڈیننس کے پیچھے بھی کچھ خفیہ مقاصد بھی موجود ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1796812595162136850
اس بیان پر صحافی وقاص اعوان نے کہا کہ اس سے بھی بڑی واردات کی تیاری پنجاب میں کی جارہی ہے جہاں لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود ٹریبونلز نہیں بنائے جارہے اور جب یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہوگا تو پنجاب کے الیکشن پر ریٹائرڈ قابض ہوجائیں گے اور پورا نظام منہ دیکھتا رہ جائے گا۔
https://twitter.com/x/status/1796813839117303828
ثاقب بشیر نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بات صاف اور سادہ ہے کہ آزاد ججز پر مشتمل ٹریبونل ہضم نہیں ہورہا کیونکہ بیچ چوراہے پر سب کچھ ایکسپوز ہونے کا امکان ہے۔
https://twitter.com/x/status/1796815731457454480
صحافی قسمت خان نے کہا کہ آرڈیننس کے اجراء کے بعد اب الیکشن کمیشن چیف جسٹس سے مشاورت کے بغیر نا صرف ریٹائر ججز کو الیکشن ٹریبونلز لگاسکتا ہے بلکہ ہائی کورٹ کے سرونگ ججز کے ٹریبونلز کے پاس زیر التوا کیسز کو بھی ریٹائرڈ ججز والے ٹریبونلز میں منتقل کرسکتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1796863119156756851
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/13elelcgiootrubjnakkssk.png