
سپریم کورٹ میں اسٹیل ملز ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اسٹیل مل ایک پیسہ بھی نہیں کما رہی جبکہ ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہر سال مل کو قائم رکھنے کے لیے اربوں روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے، 2015 سے اسٹیل مل مکمل بند ہے ایک ٹن بھی پیدوار نہیں ہے۔
دوران سماعت وکیل ملازمین نے کہا کہ سپریم کورٹ ملازمین کی اپیلوں پر فیصلہ سنا دے باقی از خود نوٹس میں چلتا رہے گا۔
https://twitter.com/x/status/1585176861298282496
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ معاملات کے حل کے لیے مختلف وزارتوں کو مل کر بیٹھنا ہوگا۔ مزدوروں کے بھی بنیادی حقوق ہیں، اسٹیل مل انتظامیہ کے خلاف 10 ارب روپے کی انکوائری مکمل کرنے کی ہدایات دی جائیں۔ اسٹیل مل کو ڈبونے میں انتظامیہ کا ہاتھ ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پہلے حکومتی ادارے بیٹھ کر مسائل حل کر لیں پھر ملازمین کا کیس بھی سنیں گے۔ عدالت نے لیبر کورٹ کو ملازمین کے مقدمات پر تین ماہ میں فیصلہ نہ کرنے پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔
عدالت نے ساتھ ہی وزارت پٹرولیم، پرائیوٹائزیشن، انڈسٹری اور پروڈکشن و فنانس کو ایس ایس جی سی کے ساتھ معاملات حل کرنے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے حکم دیا کہ تمام وزارتوں کے سیکریٹری 15 روز میں بیٹھ کر ایس ای سی پی اور ایس ایس جی سی کے ساتھ معاملات حل کریں، بعد ازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/4steelmills.jpg