
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ راغب حسین نعیمی نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے انٹرنیٹ کے استعمال پر مکمل پابندی کی تجویز دی ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ کم عمر بچوں کو آن لائن دنیا سے محفوظ رکھنے کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں تاکہ انہیں اخلاقی اور سماجی بگاڑ سے بچایا جا سکے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’’دوسرا رخ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے علامہ راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ ’’ملک میں 16 سال سے کم عمر بچوں کو انٹرنیٹ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ 16 سال سے زائد عمر کے نوجوانوں کے لیے بھی آن لائن مواد کی نوعیت پر پابندی ہونی چاہیے تاکہ وہ ان چیزوں سے بچ سکیں جو دینِ اسلام میں گناہ کے زمرے میں آتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیٹ ایک جدید سہولت ہے، لیکن اس کا غیر محتاط استعمال نوجوان نسل کو راہِ راست سے ہٹا سکتا ہے۔ انہوں نے والدین اور ریاستی اداروں پر زور دیا کہ بچوں کی تربیت میں انٹرنیٹ کے کردار کو سنجیدگی سے لیا جائے اور قومی سطح پر ایک ضابطہ اخلاق تشکیل دیا جائے۔
گفتگو کے دوران علامہ راغب نعیمی نے خواتین سے متعلق بھی رائے دی اور کہا کہ خواتین کے حقوق اسلام نے جس جامع انداز سے واضح کیے ہیں، دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ ان کے بقول اسلام میں عورت کو جو مقام دیا گیا ہے، وہ نہ صرف عزت کا مظہر ہے بلکہ مکمل انصاف پر مبنی ہے۔
انہوں نے عورت مارچ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’عورت مارچ میں شامل بعض خواتین کے مطالبات شریعت سے متصادم ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ گھریلو مسائل کی جڑ اکثر عورت ہی ہوتی ہے، کیونکہ ایک عورت دوسری عورت کے لیے مسائل پیدا کرتی ہے۔ ان کے مطابق اکثر مسائل ساس اور بہو کے تعلقات میں پیدا ہوتے ہیں، اور یہ کشیدگی مردوں کی جانب سے نہیں بلکہ خواتین کی جانب سے ہوتی ہے۔