ارشد شریف قتل کیس کی انکوائری کیلئے 3 رکنی کمیشن تشکیل

arshi1i1i11.jpg

وفاقی حکومت نے ارشد شریف کی شہادت پر 3رکنی کمیشن بنانے کی منظوری دے دی۔جسٹس (ر)عبد الشکور پراچہ کمیشن کی سربراہی کریں گے

ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نےسرکولیشن کے ذریعے سمری کی منظوری دی، جس کے تحت ایڈیشنل آئی جی پولیس عثمان انور،آئی بی کے عمر شاہد حامد کمیشن میں شامل ہیں۔

کمیشن سینئر صحافی ارشد شریف کی شہادت سےمتعلق حقائق تلاش کرے گا، کمیشن 30روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا، ایف آئی اے کمیشن کے لیے سیکرٹریٹ سپورٹ فراہم کرے گا۔
https://twitter.com/x/status/1587033520693706752
خیال رہے ڈی جی آئی بی عمر شاہد حامد پہلے ہی کینیا میں جاری انکوئری میں مصروف ہیں۔

واضح رہے کہ ارشد شریف کے قتل کے سلسلے میں پاکستانی تحقیقاتی افسران نے کینیا میں وقار احمد اور خرم احمد سے ملاقات کی ، ٹیم نے دونوں بھائیوں سے واقعے سے متعلق سوالات کیے۔

روزنامہ جنگ کے مطابق وقار احمد نے تحقیقاتی ٹیم کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ ارشد شریف میرے گیسٹ ہاؤس پر 2 ماہ سے قیام پذیر تھے، کسی دوست نے ارشد شریف کی میزبانی کا کہا تھا۔

انہوں نے بیان میں کہا ہے کہ نیروبی سے قبل ارشد شریف سے صرف ایک بار کھانے پر ملاقات ہوئی تھی، نیروبی سے باہر اپنے لاج پر انہیں کھانے پر مدعو کیا تھا۔ واقعے کے روز ارشد شریف نے لاج پر ساتھ کھانا کھایا۔

وقار کے مطابق کھانے کے بعد ارشد شریف اسی کے بھائی خرم کے ساتھ گاڑی میں نکلے، آدھے گھنٹے بعد گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع آئی۔

جبکہ خرم احمد نے تحقیقاتی ٹیم کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ لاج سے نکلنے کے بعد 18 کلو میٹر کا کچا راستہ ہے اور پھر سڑک شروع ہوتی ہے، سڑک شروع ہونے سے تھوڑا پہلے کچھ پتھر رکھے تھے، پتھروں کو کراس کرتے ہی فائرنگ ہو گئی، فائرنگ سے خوفزدہ ہو کر میں نے گاڑی بھگا لی۔

وقار احمد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ خرم واقعے کے دوران معجزانہ طور پر محفوظ رہا ہے، ارشد شریف کے زیرِ استعمال آئی پیڈ اور موبائل فون کینین حکام کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ارشد شریف مستقل نیروبی منتقل ہونے کا سوچ رہے تھے، اس کے لیے انہوں نے ویزے کی مدت بھی بڑھوائی تھی۔
 

Pracha

Chief Minister (5k+ posts)
No one trusts the killers of Model Town Massacre. An independent and credible body needs to investigate this heinous crime.

Doubt if CJ of supreme kotha will do justice as he himself did not take any action on the letter sent to him by Arshad Sharif.
 

Back
Top