ادویات کی قلت، مریض رل گئے،زندگی بچانے والے انجکشنز بلیک میں فروخت،

medi1nn11.jpg

ادویات کی قلت نے مریضوں کی مشکلات بڑھادیں، کراچی سے تعلق رکھنے والے 70 سالہ فضل الرحمان کی زندگی بھی خطرے میں آگئی، فضلی پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا شہری چند سال پہلے تشخیص کے بعد اُن کی سرجری ہوئی اور ایک سال تک دوائی کھانے کے بعد ڈاکٹر نے پانچ سال تک ہارمونز کے انجیکشن لگوانے کی تجویز دی تاکہ سرطان کو جسم کے دوسرے حصوں میں پھیلنے سے روکا جا سکے۔

بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کوریا سے درآمد ہونے والا یہ انجیکشن پہلے 22000 روپے میں دستیاب تھا لیکن پھر اُن کو یہ انجیکشن درآمد کرنے والے بڑے کاروباری حضرات نے بتایا کہ ڈالر کی کمی کی وجہ سے اس انجیکشن کا درآمدی کارگو پورٹ سے باہر نہیں آ سکا کیونکہ اس کی درآمد کے لیے ایل سی نہیں کُھل رہی۔

جب ایک مہینہ ہو گیا اور انجیکشن نہ ملا تو مجھے تکلیف شروع ہو گئی،ایل سی نہ کھلنے کی وجہ جو سٹاک ملک میں موجود تھا اسے ذخیرہ اندوزوں نے مہنگے داموں بیچنا شروع کر دیا،ان کے مطابق 22000 روپے قیمت والا انجیکشن انھیں بلیک مارکیٹ سے 60000 میں مل رہا تھا۔

فضل الرحمان فضلی اس تکلیف سے گزرنے والے واحد شخص نہیں ہیں۔ تاہم ایک جانب جہاں ملک کی معاشی حالت کی وجہ سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوا وہیں امپورٹرز اور بزنس کمیونٹی بھی اس ساری صورتحال میں مشکلات کا شکار ہے۔

کراچی ہی تعلق رکھنے والی درِ شہوار نثار استعمال شدہ کپڑوں کی امپورٹر ہِیں جنھوں نے چند ماہ پہلے دو کنٹینرز بیرون ملک سے منگوائے جو اب تک کراچی پورٹ پر پھنسے ہوئے ہیں،بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے کنٹینرز ایل سیز کے سیٹل نہ ہونے کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔

خاتون امپورٹر نے بتایا کہ جب انھوں نے بینک سے ایل سی کو سیٹل کرنے کے لیے ڈالر کی ڈیمانڈ کی تو ان کو بتایا گیا کہ وہ ایل سی کے لیے ڈالر فراہم نہیں کر سکتے،درآمدی کارگو کے ایل سی کے لیے ادائیگی نہ ہونے سے ان کا کاروبار اس وقت تقریباً بند ہو چکا ہے۔‘


کراچی کے شیخ عمر ریحان خورنی تیل و گھی تیار کرنے والی ایک فیکٹری کے مالک ہیں جو پام آئل کی درآمد کرتے ہیں لیکن ایک ماہ سے پورٹ پر پھنسے ان کے درآمدی مال کی دستاویزات کو کلیئر نہیں کیا جا رہا اور بینک ڈالر دینے سے انکار کر رہے ہیں۔

شیخ عمر نے بی بی سی کو بتایا ان کی فیکٹری کی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہو گئی ہے اور ’سٹاک تیزی سے ختم ہو رہا ہے،نئی ایل سیز نہیں کُھل رہی ہیں، نہیں معلوم آنے والے ہفتوں میں ملک کی خوردنی تیل کی ضرورت کو کیسے پورا کیا جائے گا۔

پاکستان میں بیرون ملک سے مال درآمد کرنے کے لیے مقامی بینک میں لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کھولی جاتی ہے جس کے ذریعے درآمدی مال کے بیرون ملک سپلائر کو ڈالروں میں ادائیگی کر دی جاتی ہے۔

پاکستان میں درآمدی مال کے لیے ڈالروں میں ادائیگی معمول کے مطابق ہو رہی تھی کہ گذشتہ سال کے وسط میں بیرون ملک بینکوں کی جانب سے پاکستان کے درآمدی مال کی ایل سیز کو کنفرم کرنے میں مسائل پیدا ہونا شروع ہوئے اور گذشتہ سال کی آخری سہ ماہی میں یہ مسائل اتنے بڑھ گئے کہ مقامی بینکوں نے بھی ایل سی کھولنا بند یا بہت محدود پیمانے پر کھولنا شروع کیا۔

ڈارسن سیکورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ یوسف سعید نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ایل سی کھولنے میں مشکلات کی بڑی وجہ پاکستان میں ڈالروں کی کمی ہے کیونکہ ’ملک کے زرمبادلہ ذخائر سکڑتے جا رہے ہیں اور بیرون ملک سے ڈالر کی آمد کا سلسلہ مکمل طور پر رُکا ہوا ہے۔‘

پاکستان کے سٹیٹ بینک کے پاس اس وقت 4.6 ارب ڈالر کے زرمبادلہ ذخائر ہیں جبکہ تجارتی بینکوں کے پاس پانچ ارب ڈالر کے لگ بھگ زرمبادلہ ذخائر ہیں۔ پاکستان کو سالانہ درآمدات کے لیے 60 ارب ڈالر سے زائد ڈالر درکار ہوتے ہیں۔

درآمدی مال کی ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے اس وقت پاکستان کے پورٹس پر ہزاروں کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں،پاکستان میں بحری امور کے وزیر فیصل سبزواری نے گزشتہ دنوں میڈیا کو بتایا کہ اس وقت پاکستان کی بندرگاہوں پر آٹھ ہزار سے زائد درآمدی مال کے کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں۔

ان کنٹینرز میں خوردنی تیل، ادویات اور ان کا خام مال، پیاز، کھانے پینے کی دوسری اشیا، خام تیل، مشینری، گاڑیوں کے پرزہ جات اور دوسری بہت سی اشیا موجود ہیں،پاکستان کی وزارت بحری امور نے اس درآمدی مال پر حکومتی پورٹس کے چارجز کو معاف کر دیا ہے تاکہ امپورٹرز کو مالی نقصانات سے بچایا جا سکے۔

ایوان صنعت و تجارت پاکستان کے نائب صدر شبیر منشا نے اس سلسلے میں بتایا کہ اگرچہ حکومتی پورٹس کے چارجز تو کم کر دیے گئے ہیں تاہم شپنگ کمپنیوں کے چارجز بہت زیادہ ہیں کیونکہ مال رکھا ہوا ہے، ’اس لیے یہ کمپنیاں ڈیٹنشن چارجز کے طور پر جرمانہ وصول کرتی ہیں جو اس وقت بہت زیادہ ہو چکا ہے جس میں رعایت کی ضرورت ہے۔‘
 

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان ایشیئن ٹائیگر بن رہا ہے ایسی خبریں نہ دو فقہ نواز لیگیہ اور ہمنواؤں کو پیچش لگ جائے گی۔
 

Nebula

Minister (2k+ posts)
Jaab awaam apnaa Rab koo pookarnaa par aa jai....Tu phir Rab sun hii laitaa hai....