ابن صفی کے جمہوریت کے بارے میں خیالات
اگر آپ اسلامی نقطہ نظر سے پوچھیں تو اسلام میں جمہوریت جیسی کسی شے کی گنجایش نہیں. اسلام تو الله کی ڈکٹیٹرشپ کا نام ہے. جمہوریت میں دھارے کے ساتھ بہنا پڑتا ہے جبکے اسلام دھارے پر چڑھنے کو کہتے ہیں. اسلامی مملکت کے لئے صرف ایک ایماندار فرد کی حکومت کافی ہے کہ وہ ایماندار فرد اپنے احکامات نہیں بلکے قرانی احکامات ہم سے منواتا ہے لہٰذا اسلام اور جمہوریت کو اجماع ضدیں سمجھئے. یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں جمہوری نظام پنپ نہیں سکا. وجہ صاف ظاہر ہے کہ مسلمانوں کے مزاج سے مطابقت نہیں رکھتا. یھاں جمہوریت کے علمبرداروں کو بھی ڈکٹیٹر بننا پڑا ہے اور بلآخر یہی چیز انکے زوال کی وجہ بنی کہ زبان پر تو جمہوریت کا نعرہ ہوتا تھا لیکن کرتوت ڈکٹیٹروں سے بھی بدتر.
پھر جمہوریت کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں ووٹ گنے جاتے ہیں بقول اقبال بندوں کو پرکھا نہیں جاتا. جو چاہے دولت کے بل بوتے پر بحثیت امیدوار کھڑا ہو کر منتخب ہو جائے. غور کرنے کی بات ہے کہ دفتر کی کلرکی کے لئے تو آپکو فرسٹ کلاس گریجویٹ چاہیے لیکن قوم کی باگ ڈور لٹھ قسم کے افراد کے ہاتھ میں دے دی جاتی ہے. شیخ مرغی سپلائر انگوٹھا چھاپ تو قومی اسمبلی میں پہنچ کر قانون سازی فرمائیں اور سیکنڈ کلاس گریجویٹ کو چپڑاسی بنانے کے لائق بھی نا سمجھا جائے. ہے سمجھ میں آنے والی بات؟
لاحول ولا قوت
نوٹ: یہ تحریر ١٩٧٩ میں لکھی گیی