آرمی ایکٹ ترامیم سے سویلین کا کوئی تعلق نہیں؟ مریم اورنگزیب کا دعویٰ

maryam-aurangzaib-law-of-army-act.jpg


وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کہتی ہیں آرمی ایکٹ کے حوالے سے وزیر قانون سے بات ہوئی ہے، انہوں نے بتایا کہ آرمی ایکٹ ترامیم سے سویلین کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم صحافیوں کی بھلائی کے لیے کام کررہے ہیں، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن پر شور مچانے والوں پر حیران ہوں، ترمیمی بل میں ڈس اور مس انفارمیشن سے متعلق واضح درج ہے۔

مریم اورنگزیب نے بتایا کہ کسی صحافتی تنظیم نے ترمیمی بل کی مخالفت نہیں کی، کوئی بھی عامل صحافی ڈس اور مس انفارمیشن کا سہارا نہیں لے گا، ہم آزادی رائے پر کوئی قدغن لگانا نہیں چاہتے۔


انہوں نے کہا کہ ہم نے کالے قانون کو بدلا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ کوئی کالے قانون کا فائدہ اٹھائے، ماضی میں چیئرمین پیمرا کو بہت اختیارات حاصل تھے، پیمرا اتھارٹی میں 8 نجی اور 4 سرکاری ملازم ہیں، اتھارٹی میں ایک خاتون ممبر کی موجودگی بھی لازمی کی، اتھارٹی میں سیاسی وابستگی پر لوگوں کو نہیں رکھا جاتا۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ سی او سی میں فیصلے ہوتے ہیں جو چیلنج ہوسکتا ہے، ترمیمی بل میں کونسل آف کمپلینٹ کو مکمل اختیارات دیے گئے، کونسل آف کمپلینٹ 30 دن کے اندر فیصلہ دے گی۔
مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے کم از کم تنخواہ 35 ہزار روپے مقرر کی ہے، ہم نے 12 کروڑ روپے ریکور کرکے میڈیا ملازمین کو تنخواہیں دلوائیں۔
انہوں نے کہا کہ آزادی رائے سے متعلق کالے قانون کو بدلا ہے، پوری دنیا کا جائزہ لے کر ترمیم بل بنایا ہے، چاہتی ہوں کہ قانون کا کوئی غلط استعمال نہ کرے، صحافیوں کو جانبدار نہیں ہونا چاہیئے۔

سینیٹ نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا، صادق سنجرانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے بل پیش کیا۔

بل کے مطابق سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اورمفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو 5 سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی۔آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہوگی۔

ترمیمی بل کے مطابق پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے کے ساتھ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔ اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا ۔ متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفے، برطرفی کے 2 سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔

مجوزہ بل کے مطابق حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔ سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو 2 سال تک سخت سزا ہو گی۔آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکٹرانک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

منظور کیے گئے ترمیمی بل میں تجویز کیا گیا تھا کہ آرمی ایکٹ کے تحت اگر کوئی شخص فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگیزی پھیلائے تو اسے 2 سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔