سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنا ایک نیا وی لاگ شہید ارشد شریف کا نام کیا ہے اس میں ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے حالات یہ ہیں کہ شکایت کنندہ کی شکایت پر ایف آئی آر تک درج نہیں ہوتی تو سوال یہ ہے کہ وہ کون طاقتور ہاتھ ہیں جو شکایت کنندہ کی درخواست پر بھی شکایت درج نہیں ہونے دیتے۔
انہوں نے کہا ایف آئی آر تک درج نہیں کی جاتی۔ حق یہی بنتا تھا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے تو ان کی درخواست پر ایف آئی آر درج کی جائے ان لوگوں پر تفتیش کی جائے اگر وہ لوگ تفتیش میں بری ہو تو ان کے نام نکال دیے جائیں مگر یہاں ان کا نام بھی درج نہیں کیا جاتا۔
شیریں مزاری نے کہا کہ اب یہ سوال رکے گا نہیں لوگ اب سوال پوچھتے ہیں کہ آخر وہ کون لوگ ہیں جو ایف آئی آر درج نہیں ہو نے دیتے۔
انہوں نے کہا کہ 16 ایف آئی آر ارشد شریف کے خلاف کاٹی کس نے کاٹی اور کیوں کاٹی؟ رانا ثنا اللہ نے وزیر داخلہ ہے اس پر ماڈل ٹاؤن میں متعدد جانیں لینے کا الزام ہے اس پر کیا کارروائی کی گئی؟