آخر اسلام کی ابتدائی صدیوں میں پروپگینڈا اور بغاوت کے مراکز ایران و عراق ہی کیوں بنے؟

Status
Not open for further replies.

PakiPatriot

MPA (400+ posts)
جس وقت اسلام آیا تو اطراف عرب میں دو سپر پاورز تھیں، بازنطینی(رومی) اور ساسانی(ایرانی)۔ رومن یونانی زبان بولتے تھے اور انکا دارالحکومت و سطوت کا مقام قسطنطنیہ تھا جو کہ اسکے بعد بھی کئی سو سال تک بازنطینیوں کا مركز رہا۔ دور فاروقی، دور عثمانی اور دور بنو امیہ میں بازنطینیوں/رومیوں کے جو علاقے مسلمانوں کے قبضے میں آئے وہ اپنی اصل میں یونانی نہیں تھے، شام ارامی زبان بولتا تھا، اور اسکندریہ کے علاوہ باقى مصر میں قبطی لوگ تھے، بلاد مغرب (موجودہ لیبیا سے مراکش تک کا علاقہ) میں بربر اقوام تھیں،

گویا ان اسلامی فتوحات نے بازنطینی سلطنت کو تو سکیڑا مگر یونانی قومى تفاخر کو نہیں کچلا تھا- بازنطینیوں کے جو علاقے اس دور میں بلاد اسلامی بنے، ان کے لیے مثبت چینج آف ماسٹرز ہوا تھا- لہذا ان علاقوں سے اسلام یا عربوں یا اس وقت کے حکمران خاندان کے لیے بغض و عناد قومی سطح کا نہیں تھا۔

دوسری جانب ایرانیوں کے ساتھ ایسا نہیں ہوا- ایرانیوں کی سطوت کا مقام یعی دارالحکومت طیسفون (مدائن) عراق میں تھا، جبکہ ساسانی خاندان کی اصل فارس یعنی مغربی ایران میں تھی، اور مجوسیت کی اصل خراسان (مشرقی ایران) میں تھی- اور یہ تمام علاقے دور عثمانی تک بلاد اسلامی میں شامل ہوگئے تھے

مزید یہ کہ خاندان ساسانیہ کا خاتمہ ہی ہو گیا تھا- ایرانی عوام کے لیے تو ان فتوحات سے سہولت آئی مگر ایرانی اشرافیہ کے سینے نفرت کی بھٹی بنے ہوئے تھے، کہ وہ عرب جن کو وہ اونٹنی کا دودھ پینے والے اور چھپکلیاں کھانے والے اجڈ سمجھتے تھے، اور جو کہ کچھ ہی سال پہلے تک ان کے محکوم بھی تھے،اب ان پر حکمران بن چکے تھے-

اسلام کا پھیلائو کیونکہ بہت تیز ہوا تھا تو براہ راست اسلام سے ٹکر لینا ممکن نہ تھا، لہذا ایران عراق میں نو وارد یمنی قبائل کے ساتھ مل کر بغاوتیں شروع کی گئیں- دور کیونکہ بنو امیہ کا تھا اس لیے ایرانی تاریخ نویسوں کے اسلام کے لبادے مین لپٹے ہوئے جنگی پروپگنڈے کا سب سے زیادہ شکار یہی بنے ہیں- صرف بنو امیہ والے ہی نہیں، وہ اصحاب جنہوں نے جنگ قادسیہ یا فتح ایران مین براہ راست حصہ لیا، مثلاً خالد بن ولید، یا سعد بن ابی وقاص وغیرہ، وہ بھی اس نفرت کا بدترین شکار ہوئے ہیں

 
Last edited by a moderator:

ninetykman

Minister (2k+ posts)
The conspiracies of Irani Majoosis to divide Islam. It was their revenge for the Invasion in Persia by Hazrat Umar RA.
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
kionkay hazrat osman ne apnay rishtay daar ameer maawia ko governor bana bhaijaa thaa aur khulee chutti day rakhee thee.
hazrat ali kehtay reh gaey kay umer kay time mein inn governors kee taangein kaanptein thein aur aap kay time mein yeh badmash banay phirtay hein.

hazrat ali kehtay reh gaey kay ameer mawaia ko lagam dein lekin hazrat osman apnay rishtay daar ka kuch naa kerr sakay.

iss pay mawia aur hazrat ali kee full lagg gaee. oss kay baad hazrat osman kay qisaas kaa maamla.

mawiya ne apnay wahan power center bana lia aur parallel government.

phirr yahee sab kuch hona thaa.
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
oper se hazrat ali kay bandoo (khwarij) ne hazrat osman ko maar dala.
maawia ne apnay rishtaydaar ka qisaas manga aur hazrat ali se kaha apnay banday mujhay doo.

hazrat ali naa kaha nikal yehaa se bara aaya. phirr inn hee khwarij ne hazrat ali ko bhi maar dala.

aaj kal in hee khwarij kee shariat desi islam aur orya maqbool ka naara hai kay hukum sirf quran. hazrat ali bolay abay quran kia baat karta hai? lekin woh naa manay.

orya maqbool aur desi religious leaders bhi yahee kehtay hein. no constitution, sirf quran hee constitution hai.
allah maaf karay sab ko.
 

حضرت عثمان کے دور خلافت کے واقعات
تاریخی شواہد کے مطابق حضرت عثمان کا خلیفہ بننے کے بعد بہت سارے گورنر اور عہدے داروں کو انکے منصب سے ہٹا کر اپنے رشتہ داروں کو انکی جگہ مقرر کرنا اس کے ابتدا‎ئی اقدامات میں سے ہیں مثال کے طور پر عمار بن یاسر کو ہٹا کر انکی جگہ اپنے سوتیلے بھا‎ئی ولید ابن عقبہ کو کوفہ اور ابوموسی اشعری کو ہٹا کر اپنے کمسن خالہ زاد بھا‎ئی عبد اللہ ابن عامر کو بصرہ کا گورنر مقرر کیا۔ عمرو بن عاص کو فتوحات اور شمالی افریقہ کی جنگوں کا سپہ سالار معین کیا اور اپنا رضاعی بھا‎ئی عبد اللہ ابن ابی سرح کو فتوحات کے خزانے (خراج اور غنا‎ئم) کا عہدہ دیا۔ لیکن بعد میں عمرو عاص کو اپنے عہدے سے معزول کر کے اس کی جگہ پر بھی عبد اللہ کو بٹھا دیا
حضرت عثمان کے خلاف بغاوت
بغاوت کی وجوہات
اسلامی منابع کے مطابق عثمان کے خلاف بغاوت کی وجہ سابقہ خلیفوں کی روش کے خلاف حکومتی عہدہ داروں کو مقرر کرنا اور اسلامی اور عوامی مال کو بے عدالتی کے ساتھ تقسیم کرنا تھا۔ اقرابا پروری، بیت المال رشتہ داروں کے حوالے کرنا اور حکومتی عہدوں اور سہولیات سے انکو مستفید کرنا عثمان کی حکومت کے ابتدا‎ئی دنوں سے ہے آشکار تھا اور یہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اعتراضات کا باعث بنا اور یہی اس کے خلاف قیام کی بنیادی وجہ بھی تھی.مسلمانوں کی اقتصادی مشکلات نے بعض علاقے جیسے عراق میں عثمان کی خلافت کے خلاف بہت ساری مخالفتوں کو جنم دیا اور اقتصادی اور سیاسی بعض امتیازی سلوک کی وجہ سے یہ مخالفتیں اور بڑھ گئیں۔ شاید بصرہ اور کوفہ کے گورنروں کو ہٹا کر اپنے رشتہ داروں کو انکی جگہ تقرری نے عثمان کے خلاف ابتدا‎ئی نارضایتی کو ابھارا بنی امیہ کے کچھ داغدار ماضی والے افراد کو عوامی خزانے پر مسلط کرنا صحابہ اور تابعین پر ناگوار گزرا۔ مثال کے طور پر مدینہ کے مشرق میں مہرقہ نامی جگہ حارث ابن حکم کو بخشدیا یہ وہی جگہ ہے جہاں جب رسول اللہ پہنچے تو پاوں زمین پر مارا اور فرمایا: « یہ جگہ ہماری نماز کی جگہ، طلب باران کی جگہ اور عید الاضحی اور عید فطر کی جگہ ہے اس جگہ کو ویران کرے گا اور اس جگہ سے کرایہ لے گا اللہ کی لعنت ہو اس شخص پر جو ہماری بازار سے کو‎ئی چیز کم کرے» اسی طرح فدک مروان بن حکم کو دیا افریقہ کے خمس، غنا‎ئم کو بھی اسے بخش دیا اور یہ واقعہ مسلمانوں پر اتنا ناگوار گزرا کہ عبد الرحمن بن جنبل جحمی نے اس کی مذمت میں اشعار پڑھا.اسیطرح منابع کے مطابق عثمان نے اس غنیمت سے چار لاکھ درہم عبداللہ بن خالد ابن اسید بن رافع کو اور ایک لاکھ حکم ابن ابی العاص کو دیدیا۔بعض کتابوں کی گزارشات سے معلوم ہوتا ہے کہ عثمان کا یہ طریقہ عمر کے دَور یا اس سے پہلے سے آغاز ہوچکا تھا لیکن عوام پکڑ دھکڑ کے خوف سے اعتراض نہ کرسکے۔ اور ان گزارشات کی تصریح کے مطابق عثمان کے بعض کاموں پر عوام اعتراض کرتے تھے لیکن یہی کام عمر ابن خطاب انجام دیتا تو اس کو کچھ نہیں کہتے اور اسکی بنیادی وجہ عمر سے ڈرنا تھا۔ وہ اعتراضات کو روکتا تھا لیکن عثمان نرم مزاج تھا اور یہی وجہ تھی کہ اس کے خلاف اعتراضات آشکارا ہونے لگے اور روز بروز بڑھنے لگے۔ عبد اللہ ابن عمر سے نقل کیا گیا ہے کہ « عثمان کے بعض کاموں پر تنقید ہو‎ئی ہے اگر یہی کام عمر انجام دیتا تو اس پر اعتراض نہیں ہوتا».خود عثمان سے بھی منقول ہے کہ اعتراضات کے ابتدا‎ئی دنوں میں منبر پر چلا گیا اور کہا: « اے مہاجر اور انصار!۔۔۔ خدا کی قسم، میرے جن کاموں پر اعتراض کرتے ہو، اگر خطاب کے بیٹے کے کاموں پر اعتراض کرتے تو تمہیں قلع قمع کرتا، کسی میں جر‎ا‎ئت نہیں تھی کہ اس سے نظریں ملا کر دیکھ لے

سیاسی تقرریاں اور برطرفیاں
عثمان نے عمار یاسر کو کوفہ کی امارت سے برطرف کیا اور اپنے سوتیلے بھایی ولید بن عقبہ بن ابی معیط کو اس کی جگہ مقرر کیا، ابوموسی اشعری کو بصرہ کی امارت سے ہٹا کر اپنا ماموں زاد بھا‎ئی، عبداللہ بن عامر بن کریز کو مقرر کیا جبکہ وہ ایک تازہ جوان تھا، عمرو بن عاص کو مصر کی جنگ کا سپہ سالار معین کیا اور عبد اللہ بن ابی سرح کو مصر کے خراج کا متولی بنا دیا جبکہ وہ اسکا رضاعی بھا‎‎ئی تھا۔ پھر عمرو ابن عاص کو سپہ سالاری سے برطرف کر کے دونوں منصب عبد اللہ ابن ابی سرح کے سپرد کیاجبکہ ان میں سے بعض لوگ تو اسلامی آ‎ئین اور پیغمبر اکرم کی معنوی میراث کے اتنے پابند بھی نہیں تھے۔ بعض منابع کے مطابق بعض لوگ جن کو پیغمبر اکرم نے مدینہ سے جلا وطن کیا تھا، عثمان کے دَور میں اس کی خواہش کے مطابق مدینہ لوٹ آ‎ئے اور حکومتی عہدوں پر فا‎ئز ہو‎ئے، مثال کے طور پر عثمان نے اپنا رشتہ دار حکم ابن ابی العاص کو جلاوطنی سے واپس بلایا اور اسکا بیٹا مروان کو اپنا مشاور بنایامروان بعد کے چند سالوں کی بغاوتوں میں مستقیم ملوث تھا۔ پیغمبر اکرم نے اسرار فاش کرنے کی جرم میں حکم ابن ابی العاص کو شہر بدر کیا تھا. بعض نے تو یہاں تک کہا ہے کہ مروان جو کہ عثمان کا داماد تھا اور مروان کا عثمان پر مکمل کنٹرول تھا اور عثمان کے غلط تصمیمات مروان کی باتوں میں آکر اور اس کے پروپیگنڈوں کی وجہ سے تھے.سانچہ:مآخذ کی ضرورت بہ ہر حال، مروان کا ایک حکومتی عہدے پر فا‎ئذ ہونے نے مسلمانوں کو خاص کر موثر اصحاب کو الجھن کا شکار کیا۔ عبد اللہ بن ابی سرح، عثمان کا رضاعی بھا‎ئی، مصر کا گورنر بنا،اس کا ماضی اسلام میں کو‎ئی اچھا نہیں تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کچھ عرصہ مدینہ میں کاتب وحی تھا لیکن مرتد ہوا اور قریش سے جا ملا۔ ایک آیہ شریفہ (سورہ أنعام/آیہ ۹۳) بھی اسکی مذمت میں نازل ہو‎ئیوہ چونکہ قریش کی نسبت پیغمبر اکرم کی ذہنیت سے خوب واقف تھا اس لیے پیغمبر اکرم سے روبرو ہونے کا مشورہ دیتا تھافتح مکہ کے دوران پیغمبر اکرم نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا لیکن اس نے عثمان کے ہاں پناہ لی اور کسی مناسب موقع پر پیغمبر اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عثمان کی سفارش پر اسکی معافی ہوگئی [اگرچہ پیغمبر اکرم اسکو معاف کرنے میں راضی نہیں تھے۔ منابع میں نقل ہوا ہے کہ عثمان آپ کی خدمت میں آیا اور عبد اللہ کو معاف کرنے کی درخواست کی لیکن آپ نے کو‎ئی جواب نہیں دیا اور درخواست کو بار بار تکرار کرنے کی وجہ سے اسے معافی ملی لیکن اس کے دوست احباب جو اس وقت وہاں تھے ان سے مخاطب ہو کر آپ نے فرمایا کہ قبل اس کے میں اسکو معاف کروں تم سے کسی ایک نے اسے کیوں قتل نہیں کیا؟.کوفہ کا گورنر اور عثمان کا رشتہ دار ولید بن عقبہ ظاہری طور پر بھی اسلامی احکام کی رعایت نہیں کرتا تھا۔ ایک دن اس نے مستی کی حالت میں صبح کی نماز چار رکعت پڑھی اور مسجد میں حاضر لوگوں سے کہا اگر چاہو تو اس سے زیادہ پڑھوں۔ ولید کے شراب پینے کی خبر عثمان تک پہنچی لیکن عثمان نے اس پر شراب پینے کی حد جاری نہیں کیا ولید وہ شخص ہے جس کے بارے میں پیغمبر اکرم کے زمانے میں ایک آیہ نازل ہو‎ئی جس میں اسکو فاسق کہا گیا.آخر کار عثمان نے مسلمانوں کے دبا‎‎‎ؤ میں آکر بہت دیر سے ولید کو کوفہ کی حکومت سے معزول کیا اور سعید بن عاص کو اس کا جانشین بنادیا۔ لیکن سعید کی بری کارکردگی نے حالات کو اور مشکل بنادیا وہ گفتار اور کردار کے ذریعے کہتا تھا کہ عراق، قریش اور بنی امیہ کی ملکیت ہے۔ بعض اصحاب جن میں مالک اشتر بھی تھا، اس کے کردار پر اعتراض کرنے لگے لیکن اسکا کو‎ئی فایدہ نہیں ہوا اور صرف سعید اور ان کے درمیان حالت زیادہ کشیدہ ہوگئے اور اعتراضات مزید وسیع ہوگئے۔ عثمان نے اپنے گورنر کی خودخواہی کو مدنظر رکھتے ہو‎ئے اعتراض کرنے والوں کے سربراہوں کو شام جلاوطن کردیا جن میں کوفہ کے کچھ سرکردگان جیسے مالک اشتر اور صَعْصَعَةِ بْنِ صُوحان بھی شامل تھے۔

بغاوت کی تفصیل
نالا‎یق لوگوں کو شہروں اور اسلامی مملکت کے صوبوں اور بزرگ صحابہ پر مسلط کرنا عثمان کی حکومت کا شیوہ تھا اس وجہ سے اعتراضات کا دامن پھیلتا گیا۔ مخالفوں نے خطوط کے ذریعے یا خود ان سے ملاقات کر کے اپنا اعتراض ان تک پہنچایا اور عثمان نے ان سے گفت و شنید کی اور کام حل کرنے کا وعدہ دیا لیکن کو‎ئی فیصلہ کن کاروا‎ئی نہیں کیا جس سے مخالفین قانع ہوسکیں اس نے بہت ساروں سے مشورے لیتا تھا لیکن صرف اپنے رشتہ داروں جیسے مروان ابن حکم اور معاویہ کی بات پر ہی عمل کرتا تھا.اعتراضات کے ابتدا‎ئی دنوں میں ایک بار عثمان منبر پر جاکر اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا اور لوگوں کے سامنے اللہ کے درگاہ میں توبہ کیا اور لوگوں سے معافی طلب کی، لیکن مروان ابن حکم نے اس کو اعترافات سے روکا اور کہا اپنی توبہ توڑ دو اور کسی سے عذر خواہی نہ کرو اور عثمان نے عملی میدان میں ثابت کردیا کہ اس نے مروان کی بات پر عمل کیا ہے

صحابہ کا اعتراض آمیز خط
جب لوگ عثمان کی حکومتی پالیسی میں تبدیلی سے نا امید ہو‎گئے تو ان میں سے بعض نے جو اصحاب پیغمبر بھی تھے، عثمان کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے اشارہ کیا کہ ان کے عقیدے کے مطابق اس نے رسول اللہ کی سنت اور پہلے والے دونوں خلیفوں کی سیرت کی مخالفت کی ہے۔ ان میں سے بعض موارد درج ذیل تھے: افریقہ کا خمس مروان بن حکم کو دینا، جبکہ یہ خمس تھا جو اللہ اور اسکے رسول کا حق تھا، مدینہ میں سات عمارتیں بنانا، اپنی بیوی نا‎ئلہ کو مکان بنانا، عا‎ئشہ کے لیے مکان بنانا، مروان کے لیے لکڑی سے ایک گھر قصر کی شکل میں بنانا، بیت المال کو مروان اور دوسروں کے ذمے رکھنا، شہروں اور دوسری سرزمینوں کو اپنے طرفدارو کی سرپرستی میں دینا، بنی امیہ کے ان بچوں اور غلاموں کو مال دینا جن کی پیغمبر اکرم سے کسی بھی قسم کی وابستگی نہیں تھی، ولید ابن عقبہ کو کوفہ کا گورنر بنانا جبکہ وہ احکام اسلامی کی ظاہر میں بھی رعایت نہیں کرتا تھا اور شرابخواری ثابت ہوچکی تھی لیکن عثمان نے اس پر شراب پینے کی حد تک جاری نہیں کیا، مہاجر اور انصار کو دور رکھنا اور کسی بھی کام میں ان سے مشورت نہیں لینا، مدینے کے اطراف کی زمینوں میں داخلہ ممنوع کرنا، زمینوں، مال اور عطایا ان لوگوں کو دینا جنکی پیغمبر اکرم سے کو‎ئی وابستگی نہ رہی ہے، مسلمانوں کو سزا دینے کے لیے بانس کی لکڑی[نرم لکڑی جس سے درد نہیں ہوتا تھا] کے بجا‎ئے تازیانہ[جس سے زیادہ درد ہوتا تھا] استفادہ کرنا۔ لوگوں نے عہد کیا کہ اس خط کو کسی بھی صورت میں عثمان تک پہنچا دینگے۔ عمار نے خط عثمان تک پہنچا دیا۔ مروان ابن حکم اور بنی امیہ کے دوسرے کچھ لوگ بھی عثمان کے ساتھ تھے۔ عمار نے خط عثمان کو دیا اور اس نے پڑھ لیا۔ عثمان نے کہا کیا یہ خط تم نے لکھا ہے؟ عمار نے کہا: جی۔ عثمان نے کہا: اس خط کو لکھنے میں کس نے تمہاری مدد کی ہے؟ عمار نے کہا: جن لوگوں نے اس خط کو لکھنے میں میری مدد کی ہے وہ نہیں آ‎ئے ہیں۔ عثمان نے کہا: وہ کون لوگ ہیں؟ عمار نے نام بتانے سے انکار کیا۔ عثمان نے کہا: تمہیں اتنی جر‎ا‎ئت کیسے ہو‎ئی میرے خلاف کو‎ئی بات کرے؟ مروان ابن حکم نے کہا: اے امیرالمومنین، اس نے عوام کو آپ کے خلاف ورغلایا ہے اگر اس کو قتل کروگے تو دوسروں کی زحمت سے نجات ملے گی۔ عثمان نے کہا: اس کو مارو۔ اور خود نے بھی دوسروں کے ساتھ عمار کو مارا۔ اور کھینچتے ہو‎ئے دار الامارہ سے باہر لے جایا گیا۔ پھر چند لوگوں نے پیغمبر اکرم کی زوجہ ام سلمہ کے کہنے پر ان کے گھر لے گئے۔[

مصر کی حکومت کا واقعہ
عثمان کے خلاف ہونے والی بغاوتوں کو کنٹرول کرنے میں کچھ حوادث مانع بنے مدینہ کے نا آرام حالات میں مصر کے لوگوں نے عبداللہ ابن ابی سرح کے خلاف عثمان کے پاس شکایت کی۔ اور امام علی کی طرح بزرگ صحابیوں نے عبداللہ کو برطرف کر کے محمد ابن ابوبکر کو انکی جگہ مقرر کرنے کا مشورہ دیا۔ عثمان نے ایسا ہی کیا اور ایک خط میں لکھ کر محمد بن ابوبکر کو دیا۔ مخالفین کے ایک گروہ کے ہمراہ محمد مصر روانہ ہو‎ئے۔ راستے میں تیزی سے آتا ہوا ایک غلام کو دیکھا گویا وہ کسی چیز سے بھاگ رہا تھا۔ اس کو روک لیا تو معلوم ہوا کہ مروان ابن حکم کا غلام تھا جو اس کی طرف سے عبداللہ ابن سرح کیلیے ایک خط لے جارہا تھا۔ خط میں محمد ابن ابوبکر اور اس کے ساتھیوں کے بارے لکھا تھا اور عبد اللہ سے مطالبہ کیا تھا کہ محمد ابن ابوبکر اور اس کے ساتھیوں کو قتل کرے اور اگلا خط ملنے تک مصر کی حکومت پر باقی رہے۔ اسی وجہ سے محمد ابن ابوبکر مدینہ لوٹے اور پیغمبر اکرم کے اصحاب اور مسلمانوں کے درمیان خط کا متن فاش کیا اور اس طرح سے مدینہ کے حالات اور کشیدہ ہوگئے عثمان کے گھر کا گھیرا‎‎‎ؤ کیا اور رفت و آمد کو روک دیا اور اس پر پانی بھی بند کیا

محاصرہ
حجاز میں حالات کشیدہ ہونے اور عثمان نے عوام کے مطالبات جس میں سب سے اہم عثمان کا استعفی تھا، نہ ماننے کی وجہ سے مدینہ والوں نے کوفہ اور مصر کے بہت سارے لوگوں کے ساتھ ملکر عثمان کے خلاف اقدامات کو تیز کردیا.جس کے نتیجے میں اشتر نخعی کوفہ سے ایک ہزار لوگوں کے ساتھ ابن ابی جذیفہ چار سو مصر کے مردوں کے ساتھ عثمان کے گھر کے دروازے پر گئے اور دن رات عثمان کے گھر کو محاصرے میں رکھا۔ اسوقت طلحہ دونوں گروہ کو عثمان کے خلاف ابھار رہا تھا۔ ان سے کہتا تھا: عثمان تمہارے محاصرے اور گھیرا‎‎‎ؤ سے نہیں ڈرتا ہے کیونکہ علی اس کو پانی اور غذا پہنچا رہا ہے۔ اس لیے عثمان سے پانی روک دو.اس سے پہلے علی نے ایک مدت کے لیے مدینہ سے باہر جانے کی اطلاع دی اور عثمان نے موافقت کی.[اگرچہ امام علی نے اپنے دونوں بیٹوں کو عثمان کی حفاظت کے لیے اس کے گھر پر پہرہ بٹھایا لیکن علی علیہ السلام مدینہ سے باہر جانے کے بعد عثمان کا گھیرا‎‎‎ؤ مزید تنگ ہوگیا.عثمان اور جو لوگ اس کے ساتھ گھر پر تھے پانی اور غذا کے لیے مشکلات میں تھے اور عثمان نے مکہ اور شام کچھ خطوط بھی لکھا اور ان دو شہروں کے مسلمانوں سے مدد مانگا اور خط میں لکھا کہ میں نے توبہ کیا ہے لیکن یہ لوگ میری توبہ قبول نہیں کر رہے ہیں اور میرے استعفی کے علاوہ کسی اور چیز پر راضی نہیں ہوتے ہیں، مجھے ڈر ہے کہ گھر کے اندر کا آذوقہ ختم نہ ہوجا‎ئے واقدی کی نقل کے مطابق عثمان کا محاصرہ انچاس دن تک طول پکڑا ہے.

عثمان کا قتل
باغی آہستہ آہستہ اس نتیجے پر پہنچے کہ عثمان استعفی دینے والے نہیں اور انکے مطالبات نہیں مانیں گے، اس لیے اس کی ‎ئے؛ لیکن کچھ مشکلات تھیں جس کی وجہ سے وہ عثمان کے گھر پر حملہ نہیں کرسکتے تھے ‎ئی کی طرف ما‎ باغیوں نے عثمان کے گھر تک پہنچ گئے اور عثمان کے افراد کو پتہ تک نہیں چلا۔ اس وقت صرف عثمان کی بیوی اس کے پاس تھی۔ باغیوں نے عثمان کو قتل کیا اور اس کی بیوی نے فریاد شروع کی
حضرت عثمان 35ہ ق کو قتل ہوئے اس کی عمر کے بارے میں اختلاف ہے واقدی (متوفی: ۲۰۷ یا ۲۰۹ق.) سے نقل ہوا ہے کہ عثمان کی عمر 82 سال تھی بعض منابع نے عثمان کے قاتل کا نام سودان بن حمران لکھا ہے.] مدینہ والوں نے عثمان کو قبرستان بقیع میں دفن کرنے سے منع کیا اور اسی وجہ سے ایک نیزار میں جو «حَشِّ کوکب» کے نام سے مشہور تھا، بقیع سے باہر یا بقیع کی پشت پر دفن کیا۔ معاویہ کی حکومت میں مروان بن حکم کو جب مدینہ کی حکومت ملی تو مروان نے عثمان کے قبر کے اطراف کو خریدا اور مسلمانوں کو اپنے مرحومین عثمان کی قبر کے دوسری طرف دفن کرنے کا حکم دیا تاکہ عثمان کی قبر بقیع سے متصل ہو‎جا‎ئے
حوالہ جات

سیوطی، تاریخ خلفا،ص۱۲۹.
دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.
مثال کے طور پر مراجعہ کریں: مقدسی، البدء و التاریخ، ۵، ۲۹۹.
دایرةالمعارف اسلام(انگلیسی)، ج۱۰، ص۹۴۷، ذیل مدخل 'uthman b. 'affan
البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.
البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.
مراجعہ کریں: امامت وسیاست/ترجمہ،ص۴۸.
مراجعہ کریں: امامت وسیاست/ترجمہ،ص۴۸.
امامت وسیاست/ترجمہ،ص۴۹.
دینوری، اخبارالطوال/ترجمہ، ص۱۷۴
ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۳۸۸.
البدء و التاریخ، ۵، ۲۰۰.
دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.
مراجعہ کریں: ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱، ۶۹.
مراجعہ کریں: واقدی، مغازی، ۲، ۷۸۷.
ابن اثیر، اسدالغابہ، ۲، ۲۴۹.
واقدی، مغازی، ۲، ۸۵۶.
امامت و سیاست/ترجمہ،ص:۵۴.
مراجعہ کریں: طبری، تفسیر جامع البیان، ۲۶، ۷۸.
معاویہ سے مشورے کے بارے میں مراجعہ کریں: امامت وسیاست/ترجمہ،ص۵۲.
مراجعہ کریں: امامت و سیاست/ترجمہ، ۵۳.
مراجعہ کریں: امامت و سیاست/ترجمہ، ۵۳-۵۵
دینوری، امامت وسیاست/ترجمہ،ص:۶۰ و ۶۱.
مراجعہ کریں: دینوری، امامت وسیاست/ترجمہ،ص: ۶۱.
مراجعہ کریں: دینوری، امامت وسیاست/ترجمہ،ص: ۶۱.
مراجعہ کریں: دینوری، امامت وسیاست/ترجمہ،ص:۵۷ و ۵۸.
مراجعہ کریں: دینوری، امامت و سیاست(ترجمہ فارسی)، ص۵۷ و ۵۸و ۶۴.
مراجعہ کریں: دینوری، امامت وسیاست/ترجمہ،ص: ۵۸ و ۵۹.
مراجعہ کریں: ابن عبد البر، الاستيعاب، 3، 1044.
دینوری،امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۷.
ماجرا کی تفصیل کیلیے مراجعہ کریں: دینوری، امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۷-۷۰.
دینوری، امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۹.
ابن عبد البر، الاستیعاب،
ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۴۸.
ابن عبدالبر، الاستعیاب، 3، 1045.
ترجمہ مروج الذہب مسعودی؛ ج۱ص۷۰۳/ ترجمہ الطبقات الکبری؛ الغدیر، ج ۱۸،ص۳۷ و ۴۰؛ اخبار مدینة الرسول،ص۱۵۶ بہ نقل از آثار اسلامی مکّہ و مدینہ، ص۳۵۰-۳۵۱، رسول جعفریان.
دینوری، امامت و سیاست(ترجمہ فارسی)، ص۶۴. نیز مراجعہ کریں: ابن عبدالبر، الاستيعاب،ج‏3،ص:1046
دینوری، امامت و سیاست (ترجمہ فارسی)، ص۶۹.
دینوری، امامت و سیاست(ترجمہ فارسی)، ص۷۶.
مراجعہ کریں: دینوری، امامت و سیاست (ترجمہ فارسی)، ص۶۱.
دینوری، امامت و سیاست(ترجمہ فارسی)، ص۷۶.
دینوری، امامت و سیاست(ترجمہ فارسی)، ص۶۱.
مراجعہ کریں: ابن مزاحم، وقعة صفين/ترجمہ،ص:271.
مراجعہ کریں: دینوری، امامت وسیاست/ترجمہ،ص:۱۱۰.


 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
وہ ایک دور تھا گذر گیا، جن کے مابین معاملات تھے وہ چلے گئے. انتقام لینے والے رہ گئے
 

حقیقت میں قاتلین عثمان کون ہیں؟
آئیۓ اب دیکھتے ہیں کہ اصل قاتلین عثمان کون ہیں۔
ابن جریر طبری یہ روایت نقل کرتے ہیں:
محمد بن اسحاق اپنے چچا عبد الرحمن یسار کے حوالے سے نقل کرتے
ہیں کہ جب لوگوں نے دیکھا کہ عثمان کیا کر رہے ہیں تو انہوں نے
اصحاب رسول (ص،) جو کہ جہاد کے لیے سرحدی صوبوں میں
بکھرے ہۓ تھے، کو خطوط لکھے کہ: "تم لوگ خدا کی راہ میں
اور محمد(ص) کے دین کی خاطر جہاد کرنے کی غرض سے نکلے ہوہۓ
ہو۔ تمہاری غیر موجودگی میں محمد(ص) کا دین تباہ و برباد ہو گیا
ہے۔ چنانچہ تم لوگ واپس مدینہ پلٹ آؤ اور آ کر محمد(ص) کے دین کو
بچاؤ۔ چنانچہ وہ لوگ ہر سمت سے واپس آ گۓ یہاں تک کہ انہوں نے (یعنی صحابہ ن نے) عثمان کو قتل کر د یا۔
سنی حوالہ: تاریخ طبری، جلد سوم، صفحہ ۳۷۶ ،سن ۳۵
ہجری کے واقعات
صرف ابن اسحاق ہی نہیں، بلکہ وہ تمام روایات
ہیں ان میں صراحت کے ساتھ اس بات کی نشاندہی ہے کہ عثمان کے قتل میں اہم کردار ادا
کرنے میں طلحہ، زبیر، عائشہ ، عمرو بن العاص اور عبد الرحمن بن عوف جیسے صحابہ نے ادا
کیا۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ باقی تواریخ ان کے کردار کے متعلق کیا کہتی ہیں۔


مروان بن حکم نے طلحہ کو خون عثمان کے جرم میں قتل کیا
ریاض النضرہ، ج ۴ ،ص ۳۴ پر لکھا ہا ہے:
"مروان نے طلحہ کو قتل کر کے اعلان کیا کہ اب عثمان کے خون کا
قصاص مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں رہی ہے۔"
اہل سنت کی معتبر کتب میں یحیی ابن سعید سے روایت ہے:
" ۔ جب طلحہ نے میدان جنگ سے پسپا ہونا شروع کیا تو اس وقت
طلحہ کے لشکر کی صفوں میں مروان بن حکم بھی موجود تھا۔
مروان بن حکم اور بنی امیہ، طلحہ کو عثمان کا قاتل سمجھتے
تھے۔ مروان نے طلحہ پر ایک تیر کھینچ کر چلیا، جس سے وہ بری
طرح زخمی ہ گیا۔ پھر اس نے ابان سے کہا (جو عثمان کا بیٹا تھا)
، "میں نے تمہیں تمہارے باپ کے ایک قاتل سے نجات دل دی ہے۔"

حیرت ہے حضرت عثمان کے قاتل خود مدینہ کےصحابہ کرام اور الزام ایرانیوں اور عراقیوں پر؟
کمال ہے بھئی کمال ہے


 

حضرت عائشہ کا حضرت عثمان کو قتل کرنے کا حکم

حضرت عائشہ
حضرت عثمان اور ان کے عمّال پر دل کھول کر تنقید کیا کرتی تھیں اور لوگ مخالفین عثمان میں ام المومنین کو سب سے بڑا مخالف تصور کرتے تھے ۔(1)
ایک دفعہ حضرت عائشہ نے رسول خدا(ص) کی قمیص اٹھا کر مسجد میں دکھائی اور حاضرین مسجد سے فرمایا کہ دیکھ لو رسول خدا (ص) کی تو قمیص پرانی نہیں ہوئی لیکن عثمان نے ان کی سیرت کو پرانا کردیا ہے ۔" نعثل " کو قتل کرڈالو ۔اللہ نعثل کو قتل کرے (2)۔
حوالہ
(1):- ڈاکٹر طہ حسین مصری ۔الفتنتہ الکبری ۔علی وبنوہ ۔ص 29
(2):- ابن ابی الحدید معتزلی ۔ شرح نہیں البلاغہ ۔جلدچہارم ۔ص 408

مروان نے
حضرت عائشہ کو کیوں قتل کیا؟

بنی امیہ کے مروان بن حکم نے جناب
حضرت عائشہ کو اسی وجہ سے قتل کیا کہ جس وجہ سے مروان نے طلحہ بن عبید اللہ کو قتل کیا تھا ۔۔۔۔ اور وہ وجہ ہے کہ طلحہ اور عائشہ نے عثمان ابن عفان کے قتل میں حصہ لیا تھا۔
اہلسنت کتب میں جناب
حضرت عائشہ کے قتل کا واقعہ یوں درج ہے:
سنہ ٥٨ھ میں حضرت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی ﷲ عنہا فوت ہو کر البقیع میں مدفون ہوئیں آپ مروان کی مخالفت کیا کرتی تہیں کیونکہ اس کے اعمال اچھے نہ تھے مروان نے ایک روز دھوکے سے دعوت کے بہانے سے بلا کر ایک گڑھے میں جس میں ننگی تلواریں اور خنجر وغیرہ رکھ دیۓ تھے آپ کو گرا دیا تھا آپ بہت ضعیف اور بوڑہی تھیں زخمی ہوئیں اور انہیں زخموں کے صدمہ سے فوت ہو گئیں۔
اہلسنت حوالے:
تاریخ اسلام از اکبر شاہ نجیب آبادی )
تاریخ ابن خلدون (سر ورق ۔ صفحہ 506 اور 507) (متبادل لنک صفحہ 506 ۔ صفحہ 507)
مشرف المحبوبین از حضرت خواجہ محبوب قاسم چشتی مشرفی قادری (سرورق ۔ صفحہ 616)
مولیٰ اور معاویہ از خلیل احمد صاحب (سر ورق ۔ صفحہ 407)
سیر الحبیب (سر ورق ۔ صفحہ)


حیرت ہے حضرت عثمان کے قاتل خود مدینہ کےصحابہ کرام اور الزام ایرانیوں اور عراقیوں پر؟
کمال ہے بھئی کمال ہے

 

khan_sultan

Banned
@pakipatriot

تم جو کام کر رہے ہو کاپی پیسٹ کا کسی کی وال سے لیکر یہ کام کوئی کر سکتا ہے ادھر اس فورم پر لکھنے کے لیے آمنے سامنے آ کر بات کرو
 

khan_sultan

Banned
تھریڈ سٹارٹر نے جو حسب سابق کی کسی کی وال سے کاپی پیسٹ کر کے اس فورم کے ماحول کو گرمیا ہے تو کچھ باتوں کا جواب دینا ادھر ضرور بنتا ہے پہلی بات تو یہ ہے کے ایرانی ایک طویل عرصے تک بنو امہ سے لیکر بنو عباس تک اور اس سے پہلے عمر کے زمانہ بادشاہت میں بھی اسی مذھب اور عقیدے پر قائم تھے جو کے تھریڈ سٹارٹر کا ہے یاد رہے کے اہلسنت کے مذھب کی ابتدا صحیح معنوں میں بنو امہ کے دور سے شروع ہوئی اور اس کے لیے اہلسنت کے مذھب کو پھیلانے میں ان ایرانی النسل مجوسیوں کا ہی ہاتھ ہے جنہوں نے کے مذھب اسلام کے مقابل جو کے صحیح معنوں میں اسلام کی عکاسی کرتا تھا جس میں کے اہلبیت سے تمسک ضروری تھا اس کے بغیر اسلام کی تشریح ہو ہی نہیں سکتی تھی پر ان ہی مجوسیوں نے من گھڑت احادیث لکھیں اور رسول خدا اور ام المومنین اور اہلبیت کے بارے توہین آمیز روایات کو گھڑا جو کے سراسر اسلام کے درس کے مخالف تھا اس سلسلے میں ان کو مکمل سپورٹ حکومت وقت کی ملتی رہی چاہے وہ بنو امیہ ھو یا بنو عباس ہوں
 

khan_sultan

Banned
تھریڈ سٹارٹر تو ایک آپی پیسٹ نا بالغ ہے زنی طور پر لیکن جس جگہ سے اس نے یہ مواد لے کر ادھر پیسٹ کیا ہے وہ بھی بخوبی جانتے ہیں کے عثمان کے دور میں کیا ہوا سب سے برا ظلم عثمان نے وہ کیا کے رسول خدا نے مروان کو ملعون کا بچہ قرار دیا اور اس کو باپ سمیت اس کے مدینہ بدر کیا پر اس نے اس کو واپس بلایا اور نہ صرف بلایا بلکہ اس مروان کو جو کے دشمن رسول اور اہلبیت رسول تھا اس کو وزیر خزانہ بھی بنا دیا کیا یہ اسلام دشمنی نہیں ہے ؟ یادرہے اسی بنو امیہ کو شجرہ ملعونہ قرار دیا گیا ہے حوالہ سند سمیت حاضر ہے
oQUkhmz.png
 

khan_sultan

Banned
قتل خلیفہ عثمان اموی کا سب سے پھلا سبب تو خود خلیفہ کے وہ اعمال تھے جو خلاف شریعت و خلاف سنت رسول تھے، اور قاتل جناب خلیفہ کے وھی اصحاب رسول تھے جو اھلسنت کی نگاھ میں عادل ھیں کہ ان میں سے جس کی پیروی کی جایے ھدایت ھی مقدر ٹھرے گی۔

سب سے پھلے فاتلان عثمان اموی میں ھمیں ام المومنین عائشہ صدیقہ بنت ابی بکر الصدیق کا نام ملتا ھے کے جس کی گواھی خود علماء اھلسنت نے اپنی ان کتابوں میں دی ھے جو اھلسنت کے قریب مشھور و معتبر ھیں پھر آتے ھیں اصحاب رسول کے جن کے نام تک واضح لکھے ھویے ھی

علامہ سبط ابن جوزی یوسف بن قزآوغلی بن عبداللہ المتوفی 654 ھجری لکھتے ھیں کہ ام المومنین نے فرمایا
اقتلوا نعثلا قتلہ اللہ فقد کفر
نعثل کو قتل کر دو خدا اس کو قتل کرے یہ کافر ھو گیا ھے

تذکرۃ الخواص الامۃ صفحہ 60 طبع بیروت
لسان العرب ابن منظور صفحہ 4496/6
تاریخ مختصر الدول ابن عبری صفحہ 180
المعیار والموازنۃ ابی جعفر الاسکافی صفحہ 27
نھج البلاغہ للشیخ محمد عبدہ جلد 03 صفحہ 03
الامام المفسر فخرالدین الرازی لکہتے ہیں کہ
فكانت عائشة رضي الله عنها تحرض عليه جهدها وطاقتها وتقول أيها الناس هذا قميص رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يبل وقد بليت سنته اقتلوا نعثلا قتل الله نعثلا
 

khan_sultan

Banned
بھولے بھائی سنی بھائیوں کو گمراہ کرنے کے لیے نواصب جھوٹا پروپوگنڈا کرتے ہیں کے عثمان کے قتل میں شیعہ تھے یا کوئی اور جب کے ایسا نہیں ہے کتابیں بھری پڑی ہیں کے عثمان کو قتل کرنے والے کوئی اورنہیں بلکہ صحابی تھے اور اس میں آگے آگے ام المومنین حضرت عایشہ بھی تھیں ملاختہ ہو یہ چند حوالہ جات





sHrAMI4.png



oWvpFx4.png



LmNpnvJ.png
 

khan_sultan

Banned
اہلسنت کی کتب گواہ ھیں کے قران میں شجرہ ملعونہ جنکو قرار دیا گیا وہ بنو امیہ ہی ہیں اور جو قران کہ دے یا رسول خدا کہ دیں اس کے بعد بھی کوئی ان گمراہ لوگوں کی پیروی کرتا ہے تو وہ اسلام کا بھی دشمن ہے اور اپنی عاقبت کے ساتھ ساتھ بھولے بھالے لوگوں کا بھی


0KMbUX4.png


oSO7FRe.png







 
Last edited:

khan_sultan

Banned
ایک فیصلہ کن حوالہ بھی پیش خدمت ہے کے امی جان حضرت عایشہ نےمروان کو کیا کہا خود ان کی ہی زبانی دیکھ لیں


حضرت عائشہ نے مروان بن الحکم سے کہا کہ میں رسول اللہﷺ کو کہتے سنا ھے کہ۔ تم تمہارا باپ اور تمہارا دادا قرآن کے مطابق شجرہملعونہ ھو۔۔۔۔۔
[FONT=wf_segoe-ui_normal]
[FONT=wf_segoe-ui_normal]
فتح القدیر۔۔ امام شوکانی سورۃ الاسراء
وَأَخْرَجَ ابْنُ مَرْدَوَيْهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لِمَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ:
سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِأَبِيكَ وَجَدِّكَ: «إِنَّكُمُ الشَّجَرَةُ الْمَلْعُونَةُ فِي الْقُرْآنِ» وَفِي هَذَا نَكَارَةٌ لِقَوْلِهَا:
يَقُولُ لِأَبِيكَ وَجَدِّكَ، وَلَعَلَّ جَدَّ مَرْوَانَ لَمْ يُدْرِكْ زَمَنَ النُّبُوَّةِ. وَأَخْرَجَ ابْنُ جَرِيرٍ وَابْنُ مَرْدَوَيْهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْآيَةِ قَالَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيَ أَنَّهُ دَخْلَ مَكَّةَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ، وَهُوَ يَوْمَئِذٍ بِالْمَدِينَةِ، فَسَارَ إِلَى مَكَّةَ قَبْلَ



[/FONT]








[/FONT]
 
Status
Not open for further replies.