
انٹیلیجنس بیورو کے افسران و اہلکاروں کی جانب سے بدترین تشدد کا نشانہ بننے والے اینکر پرسن اقرار الحسن نے وزیراعظم عمران خان سمیت چار لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔
اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ کل اگر چار لوگ نہ ہوتے تو شاید میں یا ٹیم سرِعام کا کوئی رکن آئی بی کے ہاتھوں قتل ہو چکا ہوتا۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے ان چار لوگوں میں سب سے پہلے اے آروائی نیوز کے مالک سلمان اقبال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سلمان اقبال کہ جو ہمیشہ آہنی دیوار بن کر ہمارا دفاع کرتے ہیں، عماد یوسف جو باس سے زیادہ بڑے بھائی ہیں اور شہباز گل صاحب جو کل ہر لمحہ ہمارے ساتھ تھے۔
https://twitter.com/x/status/1493547723722739900
اقرار الحسن نے آخر میں وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے احساس ہے کہ میں حالیہ دنوں میں حکومت پر بہت تنقید کرتا رہا ہوں، لیکن یہ معمولی بات نہیں کہ وزیر اعظم ایک صحافی پر تشدد کے بعد اپنی حکومت میں، اپنے ماتحت ادارے انٹیلیجنس بیورو کے اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کریں۔ اور وزیراعظم کے مشیران اور وزراء بھی اپنے ادارے کی بجائے صحافی کا ساتھ دیں۔
https://twitter.com/x/status/1493549726549086213
اقرار الحسن نے مزید کہا کہ گذشتہ روز کے تشدد کے بعد سیاسی اور نظریاتی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر پورے پاکستان نے مجھ سے ہمدردی اور محبت کا اظہار کیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1493562672390230016
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن اراکین نے ڈھارس بندھائی ہے۔ غلطیاں ہو سکتی ہیں لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ پوری دیانتداری سے سچ کے سفر کو جاری رکھوں گا۔ شکریہ پاکستان۔
اقرارالحسن کی اہلیہ فرح یوسف نے شوہر پرہونے والے بدترین تشدد کے حوالے سے ایک جذباتی بیان بھی شیئر کیا جس میں انہوں نے اقرار کی ہسپتال کے بستر پر لی گئی ایک تصویر شیئر کی اور کہا کہ " اپنے عزیز ترین انسان کو شدید اذیت میں دیکھنا ناقابل بیان تکلیف ہے لیکن وہ بڑی ہمت والے ہیں اتنی جسمانی اور ذہنی تکلیف میں بھی سب کا حوصلہ بندھا رہے ہیں۔اللہ اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین ثم آمین"۔
https://twitter.com/x/status/1493588742145257476
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14iqrarulhasan.jpg
Last edited by a moderator: